بکاؤ قوم کا خریدار وزیراعظم

اوروں کا پیام اور ہے میراپیام اور ہے عشق کے درد مند کا طرز کلام اور ہے اس وقت ایک بحث ہے ایک سے بڑھ کر ایک دلیل لوگ تنویر الیاس چغتای کے وزیر اعظم آزادکشمیر.بننے کامیابی کی کہانیاں گھڑ رہے ہیں مجھے شوکت کشمیری یاد آ رہا ہے جو یورپ میں قوم پرست تو کیا الحاق پاکستان کے نام لیواوں کو بھی سیاسی پناہ دلوا رہا ہے کسی نے جب اس سے الحاقیوں کو پناہ دلوانے اعتراض کیا تو بڑی مزے دار بات جواب میں کہی کہا کہ جب یہ الحاقی میرے در پر حاضری دیتے ہیں میرے آ گے سر تسلیم خم کرتے ہیں مجھے بڑا مزہ آ تا ہے آ ج جب بنی گالہ سے زرداری ہاوس تک اور کھڑی شریف سے غازی آ باد تک علماء سے قلم نگاروں تک منصوبہ سازوں سے اینکر پرسنز تک بڑے بڑے جب تنویر الیاس کے گھرانے کے سامنے سر جھکائے کانے نظر آ تے ہیں تو رشک تنویر الیاس کے باپ پر آ تا ہیمیرا مدعا یہ ہے کہ اس سارے معرکہ کے اصل ہیرو تنویر الیاس کے والد محترم ہیں وہ کہاں سے اٹھے کیا کچھ کیا مگر آ ج اس مقام پر جا پہنچے جس پر وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے محض سوا سال کی سیاست اور اڈتالیس سال کی عمر میں آ زاد کشمیر کا وزیر اعظم بننا بہت بڑی بات ہے تنویر الیاس اپنی صلاحیت اور اہلیت سے وزیر اعظم آزادکشمیر اگر بنتا ہوتا تو آ ٹھ ماہ قبل بن جاتا تب وہ تمام حربوں کے ناکام رہا مگر اب کیا ہوا کیسے ہوا یہی جیت لینے کا اعزاز اس کے والد محترم کو جاتا یے جب یہ اندر کی بات زبان زد عام ہوئی کہ جٹ متحد ہوگئے ہیں اور پی ٹی آ ئی کا فاروڈ بلاک بنے گا جو چودھری یاسین کی حمایت کرے گا بیرسٹر سلطان محمود کا بیٹا سنئیر وزیر ہوگا طے زرا یوں ہوا کہ عدم اعتماد کی قرار داد تنویر الیاس سے جمع کراوئی جائے گی اس کو اپنی پارٹی میں متنازعہ بنایا جائے گا ایک تیر سے دو شکار کیے جائیں گے جٹ برادری سے وزیر اعظم بھی بنایا جا ئے گا اور تنویر الیاس کو اپنی پارٹی میں متنازعہ بھی کردیا جائے گا اس اقدام کے بھرپور توڑ کا فیصلہ کیا گیا اور ایک عرب ملک میں بیرسٹر سلطان محمود سے میٹنگ رکھی گئی بیرسٹر سلطان کے خاص الخاص چودھری مقبول کو سہولت کار بنایا گیا راوالاکوٹ سے تعلق رکھنے والے بزنس مین شبیر خان کی میزبانی میں میٹنگ ہوئی تنویر الیاس کے والد محترم صدر تمیمی گروپ الیاس خان چغتای خصوصی طورسعودی عرب سے عرب امارات پہنچے کتنی دیر میٹنگ ہوئی کتنے دور ہوئے کیا کیا گلے شکوے ہوئے کیا طے ہوا کس شکل میں طے ہوا راز ہے نہ جانے ان میں سے کھبی کوئی راز کھولے گا بھی یا نہیں یہ بھی ایک سوال ہے بس یہ بات سامنے لائی گئی کہ عدم اعتماد میں بیرسٹر سلطان محمود تنویر الیاس کی حمایت کریں گے وزیر اعظم آزادکشمیر تنویر الیاس ہوگا میرے نکتہ نظر میں یہ تنویر الیاس کے والد محترم کی زندگی کی سب سے بڑی اور کامیاب میٹنگ تھی یہی وجہ ہے کہ جب بیرسٹر سلطان محمود اور تنویر الیاس جب پہلی مرتبہ ون ٹو ون ملے تو محسوس کروایا کہ دو سگے بھائی مل رہے ہیں وہ دنیا بھر میں پھیلیجٹ جو وزارت عظمی حاصل کر نے سونے میں تولنے کا دعوی رکھتے تھے انہیں خبر ہی نہ ہوئی کہ ہڑ لنگ گیا ہے مغل سلطنت کا خواب دیکھنے والے راجپوت عباسی سدھن گجر سب ہی کو اپنا مطیع بنا چکے الگ بات ہے کہ وہ اکبر اعظم بنتے ہیں یا رنگیلا دونوں جو مغل حکمران تھے مگر تاریخ میں الگ الگ مقام رکھتے ہیں کوئی نہیں رہا جس کی خواہش اور فرمائش پوری کرنا تنویر الیاس کے کھاتے میں نہ لکھا گیا ہو جہاں سب سے اوپر بانی وزیر اعظم زندہ کھالیں کھینچوانے والے قبیلہ کا بیرسٹر ابراہیم خان کا نام کنندہ ہے جہاں زندگی میں کامیاب ترین سیاست کا وار کر نے والے عبدالقیوم کا نام ہے جدھرخان سکندر حیات خان عبدالحمید راجہ ممتاز راٹھور یعقوب خان راجہ فاروق حیدر عتیق احمد خان عبدالقیوم خان نیازی جیسی طویل سیاسی جدوجہد کرنے والے لوگوں کے نام شامل ہیں فتح محمد کریلوی چودھری نور حسین راجہ حیدر خان عبدالقیوم خان کے ناموں کی وجہ ان کی اولادیں اگر وزارت عظمی پر پہنچی تو الیاس خان چغتائی کے کام کی وجہ ان کا لخت جگر وہاں تک محض سوا سال کی سیاست اور وہ بھی ارام والی سیاست سے جا پہنچاکوئی گرفتاری دی نہ کھٹن جدوجہد کی مدینہ کی ریاست کے دعوے دار نے ایسا انصاف کیا کہ سونے کی پلیٹ میں چمچ لیکر پیداہش کی طرح سیاست کرنے والے کو وزارت عظمی تھالی میں پیش کی گئی اگر بیرسٹر سلطان اس میٹنگ میں تنویر الیاس کی حمایت سے انکار کر دیتے تو چودھری ارشد یاسر سلطان اظہر صادق انصر ابدالی چودھری اخلاق چودھری رشید محمدحسین فہیم ربانی صبحیہ صدیق خواجہ فاروق نے کسی صورت تنویر الیاس کے حق میں ووٹ نہیں دینا تھا محمدحسین اور فہیم ربانی تو وہ تھے جب نیازی وزیر اعظم آزادکشمیر بنے ان دو نے بیرسٹر سلطان کو پیش کش کی کہ اگر وہ اجازت دیں ہم اسمبلی نشستوں سے ہی مستعفی ہو جائیں خیر اسی گروپ نے فاروڑ بلاک بنناتھا مگر اپنے قائد بیرسٹر سلطان کی پالیسی کو من وعن قبول کیا یوں تنویر الیاس کے وزیر اعظم آزادکشمیر بننے کی رکاوٹ نہ رہی وہ باپ جس کے لیے کہا جاتا ہے کہ زندگی میں گھر کے قریب جنڈاٹھی بازار میں بینک کا چوکیدار رہا پھر سعودی عرب چلا گیا اس کی تنخواہ کیا مقرر ہوئی اج تک کتنے پیسے کمائے اس کے اثاثے کتنے ہیں وہ ترقی کی دہلیز طے کر کے جب گزشتہ سال تمیمی گروپ کا صدر بنا جو ممکن ہے پاکستان کے وزیر اعظم کی برابری ہو مگر وہ خوشی اس کی اب کی بار بے معنی ہوئی جب سوا سال پہلے سیاست شروع کرنے والا اس کا 1974میں پیدا ہونے والا بیٹا جب وزیر اعظم آزادکشمیر بنا اس ایوان میں ایک سابق وزیر اعظم آزادکشمیر بیرسٹر سلطان کے ساتھ دوسرا سابق وزیر اعظم آزادکشمیر اور سواد اعظم کہلانے والی مسلم کانفرنس کے قاہد عتیق احمد خان کھلم کھلا تنویر الیاس کی حمایت کر رہئے تھے تو دو اور سابق وزرائے اعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر اور یعقوب خان بھی پس پردہ حمایتی نکلے ورنہ اپوزیشن مقابلہ میں امیدوار تو سامنے لاتی نہ جانے الیاس چغتای کی کس غریب سے کی کسی نیکی کا قدرت نے یہ صلہ بھی دیا کہ ان کا بیٹا بلامقابلہ وزارت عظمی حاصل کر گیا ہر طرف بازگشت ہے کہ تنویر الیاس چغتای نے پیسے دے کر وزارت عظمی حاصل کی میں سوچ رہا ہوں کہ ماسوائے چار اکتوبر 1947کی انقلابی حکومت کے بانی وزیر اعظم بننے والے بیرسٹر ابراہیم خان سے ہٹ کر کب کوئی کشمیر میں میرٹ پر وزیر اعظم آزادکشمیر بنا اگر کسی نے پیسے نہیں دہیے تو دوسرے کا حق مار کر مری راول پنڈی اور اسلام آباد سے اس کو سفارش پر وزیر اعظم آزادکشمیر بنا یا گیا اگر ایسا نہیں تھا تو کے ایچ خورشید اور خالد ابراہیم خان کیوں نہ وزیر اعظم بنے یہی نہیں عبدالقیوم نیازی کی بھی تو سفارش تھی یہ فیض عام یوں ہی نہیں بانٹا گیا زرا خبر لیں کہ نیازی کے یورپ میں مقیم بیٹے کے ساتھ کس طاقت ور کا لخت جگر ہے اب کی بار اگر یہ تسلسل بحال رہا تو میرے نزدیک کوئی انہونی نہیں عام الیکشن کے وقت جب تنویر الیاس کو کنفرم ہوا کہ وہ کھیل سے بائر ہوگے تو ایک تاریخی گھرانہ کے ہاں چلے گے بازگشت تھی کہ اس گھر سے صدر ریاست بنایا جا ئے گا اس شریف النفس سے دوران گفتگو تنویر الیاس نے کہا کہ اب تک تین ارب روپیہ خرچ کر چکا ہوں یعنی جب سے سیاست شروع کی پارٹی چندہ سے جلسہ جلوس کروانے سفارشی اور ہم خیال بنا نے یہ سب مصرف کیا تو اس بندے نے کہا کہ کیا مجھ سے پوچھ کر ایساکیا مگر تنویر الیاس چغتای نے ہمت نہیں ہاری شاید اس کو ادراک تھا کہ کشمیر کی خاک سیاست ہے بھٹو نے تو کہا تھا کہ کشمیر کی سیاست اتنی گندی ہے کہ دو دریا مل کر اس کو صاف نہیں کر سکتے اس تقریر میں بھٹو نے سردار کہلانے پر بھی تنقید کی تب وہاں موجود ابراہیم خان نے ناراض ہو کر کچھ عرصہ سردار کہلانا اور لکھنا ترک کر دیا تھاراہول گاندھی تو پاکستان جیسے دو قومی نظریہ کے حامل اٹیمی ملک کے لیے کہہ گیا کہ دس ارب سے ممبران اسمبلی خرید کر حکومت پاکستان مرضی کی بنائی جائے یہاں دفاع کے نام پر ہند اربوں ڈالر کس لیے خرچ کرتا ہے ایسے میں خدمات کا صلہ تحریک انصاف آزادکشمیر کی قیادت کی صورت اس کو ملا اب اپوزیشن نا کامی کے بعد پانچ ارب روپیہ کے بدلے اس کو وزیر اعظم آزادکشمیر بنا ئے جانے کا موقف اپنا ئے ہے پیپلز پارٹی ازاد کشمیر کے لیے سوالیہ نشان یہ بن چکا کہ انہوں نے کیوں مقابلہ میں امیدوار نہیں لایا پھر یہ سوال ہے کہ فیصل راٹھور نے تنویر الیاس چغتای کو لیکر زرداری خاندان کی اہم ترین سیاسی شخصیت سے ملاقات کب کہاں کس لیے کی فیصل راٹھور تو اپنی سیاست کر رہے تھے وہ چودھری یاسین کو وزیر اعظم آزادکشمیر نہیں دیکھناچاہتے تھے اس میں کامیاب رہے مگر زرداری ہاوس سے بے نظیر بھٹو کے خاص دست راست چودھری یاسین کی راہ میں روڈے کیوں اٹکائے گے کیا فریال تالپور اور تنویر الیاس چغتای میں کہیں یہ تو طے نہیں کہ مستقبل میں تنویر الیاس کی منزل بھی پپپلز پارٹی ہو گی کل ہی تو بیرسٹر سلطان محمود نے لیبریشن لیگ ضم کی تو پیپلز پارٹی نے انہیں وزیر اعظم آزادکشمیر بنا یا تھا اگر اگلے عرصہ میں یہ کام تنویر الیاس کر گئے تو انہیں وزیر اعظم آزادکشمیر بنا نے کا صلہ مل سکتا ہے اس کا امکان اس لیے بھی ہے کہ اگر فارن فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی پر پابندی لگتی ہے تو ملک کے وسیع تر مفاد میں ایسا کرنا حق ٹھرے گا کہیں فریال تالپور نیمستقبل کی منصوبہ بندی تو نہیں کر رکھی خیر جو بھی ہے جیسے ہے میں دل کی عمیق گہراہیوں سے الیاس خان چغتای کو مبارک دیتا ہوں جو آ خر خود میدان میں اترے اور سب سے بڑے منصب پر اپنا بیٹاپہنچایا اس سواسالہ دور میں اگر دس ارب روپیہ بھی ان کا خرچ ہوا تب بھی گھاٹے کا سودانہیں جٹ بہت خوش ہوئے تھے جب زرداری نے انہیں وزارت عظمی دی تھی تب سستا زمانہ تھا اور کہا گیا کہ دس کروڈ لگے اب مہنگائی ہے اور مقابلہ بھی سخت ثبوت تو ہیں نہیں لیکن اگر اپوزیشن اور مخالفین کی بات مان ہی لی جائے تب بھی کوئی غلط نہیں جو ٹبر رشتہ دوستی مجبوری پر ایک ایک ووٹ لیتے ہیں انہیں یہ کہنا مناسب نہیں لگتا کہ پیسے کا استمعال ہوا ہاں دکھ یہ ہے کہ ہماراکوئی نہیں بنا آ ج جہاں تنویر الیاس چغتای کے والد محترم کو مبارک دینا حق سھمجا وہاں اس گھڑی پر ماتم بھی کرتا ہوں جب بھٹو کی ایماء پر ایکٹ چوہتر منظور ہوا اور 24اکتوبر کی حکومت کے ڈیکلریشن کو ختم کر کے ہم پر وزیر امور کشمیر چیف سیکرٹری آ ئی جی اسلام آباد سے مسلط ہوئے اب ہم نے اختیار ات ان کو دے رکھے ہیں ان کی مرضی کہ وہ کیسے وہ اختیار ات استمعال کرتے ہیں کب کیسے کیوں کس کو اقتدار دیتے ہیں اور واپس لیتے ہیں ہمیں صرف حنیف خان اور گنڈا پور ہی بریکیوں لگتے ہیں ہمیں مصلحت سے نکل کر کھل کر سامنے آ نا ہو گا کہ حکومت سازی کا اختیار صرف ممبران اسمبلی کے پاس ہو اس کے لیے ایکٹ چوہتر کی منسوخی کی جنگ کرنا ہو گی چلتے چلتے تنویر الیاس چغتای کے والد محترم کو اس کی بھی مبارک کہ جہاں ہر ایک کو ان کی دولت نے exposeکیاوہاں انہوں نے یاسر الیاس چغتای کی صورت ایک ایسا لائق فائق بیٹا بھی تیار کیا جس کو موقع ملے وہ اسحاق ڈار حفیظ پاشا حفیظ شیخ جیسا عالمی سطح کا ماہر معشیت بن سکتا ہے میری رائے ہے کہ اس لالچ میں پڑنے کے بجائے کہ اگلی منزل اسلام آباد کی وزارت عظمی حاصل کر نا ہے بہتر ہو گا کہ یاسر الیاس چغتای کو پاکستان میں سنیٹ یا ٹیکنو کریٹ پر سامنے لا کر اس کی صلاحتیں سا
نے کی جائیں ہر کوئی گنڈا پور کی طرح ضروری نہیں ان سے وفا کرے مجھے آ ج الیاس خان چغتای کو جب فتح کی مبارک دینا ہے وہاں اس بات پر ملامت بھی خود پر ہو رہی ہے کہ وہ سیاست کار جو مسلہ کشمیر پر نمائندگی کے دعوے دار ہیں وہ تنویر الیاس چغتای کی لکشمی پر ڈھیر ہوگے جب دلی اور اسلام آباد کے سٹیٹ بینک قیمت لگا ہیں گے یہ کس طرح نہ بکیں گے ثابت ہواکہ جنرل انور سابق صدر ریاست ہوتے زیادہ با خبر تھے اور ان کی اصلیت جانتے تھے جو جنرل انور خان کا موقف تھا کہ فی الحال مسلہ کشمیر پر مزاکرات کی ضرورت نہیں حرف آ خر۔.۔مجھے الیاس خان چغتای پر فخر اس لیے ہے کہ مہاراجہ گلاب سنگھ نے انگریز سے اپنے ہم وطن کشمیر یوں کو خریدا تنویر الیاس کے گھر نے اٹیمی طاقت کے حامل ملک کے بنی گالہ سے زرداری ہاوس تک اور طاقت کے سب مراکز کو خرید کر باور بھی کروایا اور ثابت بھی کیا کہ کشمیری منقسم اور غلام سہی پر بکنے والے نہیں خرید نے والے ہیں۔۔۔ زرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
 

Asif Ashraf
About the Author: Asif Ashraf Read More Articles by Asif Ashraf: 32 Articles with 19358 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.