شنگھائی کا زیرو کووڈ سنگ میل

شنگھائی کا شمار دنیا کے اُن چند بڑے شہروں میں کیا جاتا ہے جو اقتصادی مالیاتی سرگرمیوں کا مرکز کہلاتے ہیں۔24 ملین سے زائد آبادی کے حامل اس شہر کا چین کی معاشی ترقی کو آگے بڑھانے میں بھی ایک کلیدی کردار ہے۔ حالیہ عرصے میں شنگھائی کے شہریوں کو وبائی صورتحال کا چیلنج درپیش رہا مگر حکام کے بروقت مضبوط اقدامات اور رہائشیوں کے بھرپور تعاون کی بدولت شہر نے وبائی صورتحال پر قابو پا لیا ہے اور کمیونٹی سطح پر "ٹرانسمیشن چین" کو منقطع کر دیا گیا ہے جس کے بعد معمولات زندگی بتدریج بحال ہو رہے ہیں۔مشرقی چین کے اس تجارتی مرکز میں مسلسل تین روز سے قرنطینہ شدہ علاقوں سے باہر کوئی نیا انفیکشن سامنے نہیں آیا ہے جس کے باعث یہ شہر کووڈ۔19 کے خلاف اپنی جنگ کے ایک اہم سنگ میل تک پہنچ چکا ہے۔

شنگھائی نے چھ ہفتوں سے زائد کی کوششوں کے بعد، اپنے تمام 16 اضلاع میں کمیونٹی کی سطح پرزیرو کووڈ کی منزل پائی ہے ۔یہ وبا کی روک تھام کے حوالے سے انسدادی اقدامات میں بتدریج نرمی اور میگا سٹی کے لیے ایک اہم موڑ کی شرط ہے،دنیا کے اس مصروف ترین شہر میں انسداد وبا کے لیے مارچ کے آخر میں لاک ڈاؤن کا عمل شروع کیا گیا تھا اور آج چین کی ڈائنیمک زیرو کووڈ پالیسی کے ثمرات کی بدولت شہر وبا کے خلاف جنگ میں نمایاں کامیابیاں سمیٹ چکا ہے اور ساری رونقیں بحال ہونے کو ہیں ۔
اس سب کے باوجود شہر میں وبا کی روک تھام کے اقدامات میں غیر ضروری نرمی نہیں لائی گئی ہے کیونکہ حتمی مقصد حاصل شدہ کامیابیوں کو مزید مضبوط کرنا ہے۔ شہر کے موجودہ تھری ٹائر ڈیزیز کنٹرول سسٹم کے مطابق، تقریباً ساڑھے آٹھ لاکھ شہری اب بھی اپنے گھروں میں ہی قرنطینہ کے تحت انسداد وبا اقدامات کی پابندی کریں گے۔دریں اثنا، 19 ملین سے زائد شہریوں کے رہائشی کمپاؤنڈز کو بدستور "روک تھام کے علاقوں" کے طور پر نامزد کیا گیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ رہائشیوں کو اپنی کمیونٹیز سے باہر نکلنے کی اجازت ہے لیکن انسداد وبا کے ضوابط کی پابندی بھی لازم ہے ۔

چینی حکام کے بروقت اور طاقتور اقدامات کی بدولت مجموعی طور پر اس وقت شنگھائی میں وبا پر مؤثر طریقے سے قابو پایا گیا ہے۔ 16 مئی سے، شنگھائی نے کاروبار اور مارکیٹ کی بحالی کا عمل بتدریج شروع کر دیا ہے جبکہ جون کے اواخر تک شہر کے معمولات مکمل طور پر بحال ہو جائیں گے۔ وبا کی روک تھام اور کنٹرول کی صورتحال بہتر ہونے کے ساتھ ساتھ مقامی رہائشیوں کی زندگی بھی معمول پر لوٹ رہی ہے۔ شنگھائی نے لاک ڈاؤن سے باہر نکلنے کے لیے اپنا ایک واضح ترین ٹائم ٹیبل طے کیا ہے، جس کا مقصد معمولات زندگی کو بحال کرنا اور جون میں فیکٹریوں کی سرگرمیوں کو مکمل طور پر دوبارہ شروع کرنا ہے۔اس ضمن میں شہر کو مرحلہ وار دوبارہ کھولا جائے گا، نقل و حرکت پر بڑی حد تک پابندیاں 21 مئی تک برقرار رہیں گی تاکہ انفیکشن میں دوبارہ اضافے کو روکا جا سکے۔سپر مارکیٹس، اشیائے ضروریہ فراہم کرنے والے اسٹورز اور فارمیسیوں نے دوبارہ اپنے کام کا آغاز کر دیا ہے۔آپریٹرز بتدریج ٹرین سروسز اور ملکی پروازیں بحال کر رہے ہیں۔عوامی سہولت کے پیش نظر 22 مئی سے، بس سروسز بتدریج دوبارہ شروع ہو جائیں گی لیکن لوگوں کو پبلک ٹرانسپورٹ پر سفر کرنے کے لیے منفی کووڈ۔19 ٹیسٹ دکھانا ہوگا۔ان تمام اقدامات کا مقصد انفیکشن کے دوبارہ بڑھنے کے خطرات کو کنٹرول کرنے کی بنیاد پرشہر میں معمول کی پیداواری سرگرمیوں اور معمولات زندگی کی پائیدار بحالی ہے۔
کووڈ۔19 کی عالمگیر وبا کو دو سال سے زائد ہو چکے ہیں،اس سارے عرصے کے دوران چین نے وبا پر قابو پانے اور معاشی اور سماجی ترقی میں ہم آہنگی پیدا کرنے میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔چین ان ممالک میں سرفہرست ہے جس نے وبا پر انتہائی قلیل مدت میں قابو پایا ، اقتصادی سماجی سرگرمیاں بحالی کیں اور 2020 میں ہی مثبت ترقی کی جانب پلٹ آیا۔ 2021 میں، چین نے ڈیلٹا کی مختلف اقسام کا سامنا کیا اور اس کی معیشت کی شرح نمو 8.1 فیصد رہی۔اس وقت چین اومیکرون کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے اور امید ہے کہ ماضی کے کامیاب تجربات اور چینی دانش کی روشنی میں جلد ہی چین اس جنگ میں بھی فتح یاب ہو گا۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 962 Articles with 408847 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More