سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے دور حکومت میں
پاکستانیوں کیلئے اتنی مہنگائی بڑھائی کہ اللہ کی پناہ ۔۔ آج یہ ریاست
مدینہ کی آڑ کے بعد اب امریکی مداخلت کا الزام لگاکر یہ اپنے مقصد میں ھرگز
کامیاب نہیں ھوسکتا۔۔ پاکستان کی عوام بخوبی آگاہ ھے کہ آج جن مشکل حالات
سے قوم گزر رھی ھے یہ حالات عمران خان کے پیدا کردہ ھیں اور آج اگر یہ
حکومت میں ھوتا تو موجودہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے بڑھنے کے
آگے بند مارا ھے یہ عمران ایسا کبھی نہ کرتا بلکہ آنکھیں بند کرکے مزید 70
روپے لیٹر بڑھا چکا ھوتا جبکہ ڈالر 210 روپے کا ھو چکا ھوتا چونکہ ن لیگ کی
اتحادی حکومت نے عوام کے مفاد ميں اچھا فیصلہ کیا کہ پٹرولیم مصنوعات کی
قیمتیں مرحلہ وار بڑھانے کا فیصلہ کیا ھے۔۔ اور لوگوں کے ذرائع آمدن کو
بڑھانے کیلئے حکومت ٹھوس آسان لائحہ عمل اختیار کریگی، بجٹ میں سرکاری
ملازمین کی تنخواھوں میں اضافے کا اعلان کرکے عوام کا دل جیتے گی جبکہ
پرائیویٹ سیکٹر و نجی ملازمین کی تنخواھوں میں اضافے کیلئے حکومت قائل
کریگی اور سب سے بڑی اھم مثبت پیشرفت اسوقت ھوگی کہ پنجاب میں ھر سطح پر
موجود 5 لاکھ سرکاری آسامیاں موجود ھیں اور وفاقی سطح پر الگ ھیں۔
ان سب آسامیوں کو پر کرنے سے ن لیگ کی پوزیشن بہت مقبول ھوگی اور ن لیگ
اپنے ایسے بہترین فیصلوں سے مرکز بالخصوص پنجاب میں کلین سویپ کرسکتی ھے
جبکہ ٹو تھرڈ میجارٹی کے حصول کیلئے ھم خیال اتحادی جماعتوں سے سیٹ ٹو سیٹ
ایڈجسٹمنٹ سے ن لیگ اپنے انتخابی اھداف میں کامیابی حاصل کرسکتی ھے
اگر عوامی جلسہ جات میں یہ باور کرایا جائے کہ عمران خان اگر دوبارہ مسلط
ھوگیا تو یہ عثمان بزدار کو پنجاب میں دوبارہ مسلط کر دیگا تو پبلک یقیناََ
حیران ھوگی اور بتایا جائے کہ آج بھی PTI اپنے جلسہ جات میں اسے پہلی قطار
کی نشستوں پر بٹھا کر اسکی تعریف کرتی ھے تو یوں عثمان بزدار سمیت ساری
نااھل ٹیم دوبارہ بھرکس نکالنے کیلئے مسلط ھو جائیگی اور ویسے بھی تجزیہ
کاران کہنا شروع ھوچکے ہیں کہ عوامی سطح پر جتنی بدنامی، بے توقیری عمران
خان کے حصے آچکی تھی تب بقیہ پیریڈ بھی اسی کو پورا کرنے دیا جاتا تو عوام
انتخابات میں دیواروں پر لگے پوسٹرز کو جوتے مارتے اور انکی فلیکسز پھاڑ
دیتے اور عمران خان کو تاریخی شکست سے دوچار کرتے یوں سب سے بڑا فائدہ یہ
ھوتا کہ ن لیگ سب سے زیادہ نشستوں پر کامیابی حاصل کرتی اور چونکہ مریم
صاحبہ نے پچھلے دنوں عوامی جلسہ میں عوام کو مخاطب کرتے کہا کہ آئندہ آپ ٹو
تھرڈ میجارٹی نوازشریف کو دیں۔۔ یہ جانتے ھوئے کہ اسوقت کولیشن گورنمنٹ میں
13 جماعتیں شامل ھیں اور ان میں پیپلزپارٹی اور جے یو آئی بڑی جماعتیں ھیں۔
اس حوالے سے وہ اپنا الگ سے انتخابی لائحہ عمل تیار کریں گے بالخصوص
پیپلزپارٹی۔ پیپلزپارٹی آئندہ انتخابات میں ھر حال پہلے سے زائد نشستوں کے
حصول کی منصوبہ بندی کر رھی ھے اس پہلو کو مدنظر رکھتے ھوئے ان دونوں بڑی
جماعتوں سے ن لیگ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرکے اپنا پلڑا بھاری کرسکتی ھے اور سیٹ
ایڈجسٹمنٹ صرف ان علاقوں میں کی جائی جہاں ن لیگی امیدوار کمزور نظر آئیں
بالخصوص دوسرے صوبہ جات میں۔۔ مجھے ذاتی طور پر تسلی ھے کیونکہ میاں
نوازشریف صاحب موجود ھیں اور یہ بیان کی گئی ساری باتوں کے حوالے سے اچھی
سمجھ بوجھ رکھتے ہیں اور آج یہ بھی ثابت ھوچکا ھے کہ شہبازشریف صاحب بیشک
گڈ ایڈمنسٹریڑ ھیں مگر بےرحم سیاست میں یہ فارمولا ناکام ھوا اور میاں
نوازشریف صاحب نے ھی اپنی دانشمندی سے سارے معاملے میں اپنے بہترین کردار
ادا کرکے جان ڈالی، اب سارے معاملات آھستہ آھستہ چلنا شروع ھیں اور عوام
جانتے ھیں ساری مہنگائی اور درپیش حالات کا براہ راست ذمہ دار عمران خان ھے
اور اب غیر ملکی (امریکی) سازش کا ڈھونگ رچا کر قوم کو بیوقوف بنانے کی
کوششوں میں مصروف ھے جس میں یہ بالآخر ناکام ھی ھوگا
عام انتخابات سے قبل ضرورت اس بات کی ھے کہ میاں نوازشریف صاحب، مریم صاحبہ
و دیگر سیاستدانوں پر قائم سیاسی مقدمات و سیاسی سزاؤں کا خاتمہ ممکن ھو
اور اس اھم پہلو پر جانب شہبازشریف و حمزہ شہباز کو بھی سنجیدہ کردار ادا
ھوگا کیونکہ اب ثابت ھوچکا کہ نوازشریف کے بغیر ن لیگ صرف اک نام ھے اور
پارٹی کی مضبوطی اور اسکا بھرم اسی طرح برقرار رہ سکتا ھے کہ درمیان ڈیڑھ
اینٹ کی مسجد بنانیکی کی طرف تکنیکی بنیادوں پر کام نہ شروع کیا جائے
کیونکہ ایسا ھونے پر فائدہ صرف مخالفین کو ھی پہنچے گا کیونکہ مخالفین ھی ن
میں سے ش کے نکلنے کی شدت سے منتظر ھیں۔۔ اور یہ موقع انہیں نہیں ملنا
چاہیئے کیونکہ اس ملک کا 3 بار وزیراعظم بننے والے میاں نوازشریف ھی وفاق
کی سطح کی سیاست سمیت کولیشن معاملات میں وسیع تجربہ رکھتے ھیں اور وہ ھی
اس مشکل نظام سلطنت کو بخوبی انداز میں چلانے کی اھلیت رکھتے ھیں
عمران خان کا تماشہ پائیدار اسلئے نہیں کہ پبلک جانتی ھے اگر یہ دوبارہ
مسلط ھوگیا تو یہ پھر مزید تباھی لاکر پاکستان کو صومالیہ بنا سکتا ھے اور
گمان ھے کہ امریکی ھی اسے استعمال کر ھیں کیونکہ جتنی تیزی سے اس نے انکی
اور ورلڈ بنک و IMF کی شرائط مانی ، ماضی میں پاکستان میں کسی بھی سربراہ
مملکت نے نہیں مانی
*اسوقت ن لیگ اقتدار میں کولیشن کیصورت میں برسراقتدار میں ھے۔ مٹھی بھر
سینئر کارکنان کو بھی مدنظر رکھنا چاہیئے کہ انہیں عزت دینے سے معاشرے میں
نچلی سطح تک بڑی تیزی سے اچھا پیغام جاتا ھے کیونکہ ھر جانب یہ سینئر پارٹی
ورکر مقبول ھوتے ھیں اور جب انہیں عزت دی جائیگی تب نچلی سطح پر کارکنان
میں جوش پیدا ھوگا اور یہی جوش و جذبہ پارٹی کی بنیادوں کو مضبوط بناتا ھے
ویسے بھی پارٹی کارکنان کا یہ بھی حق ھے جس سے انہیں نظرانداز نہیں کیا
جانا چاہیئے، پارٹی کو نچلی سطح تک مضبوط اور متحرک کرنیکا آج نادر موقع
ھے۔۔ ملازمتوں کا حصول کارکنان کا حق ھے جو بہرکیف انہیں ملنا چاہیئے، جن
سینئر کارکنان کے بچے بیروزگار ھیں انہیں خصوصی شفقت کیساتھ ایڈجسٹ کیا
جانا چاہیئے، ماضی میں جب تک قائد میاں نوازشریف صاحب وزیراعلیٰ پنجاب رھے
اسوقت تک پارٹی تنظیمیں ، پارٹی کارکنان کو ایڈجسٹ کئے جانے سمیت لوکل
باڈیز یعنی نچلی سطح تک سارے معاملے مضبوط رھے اور وزیراعلی شکایات سیل GOR
عام پبلک کی ساری شکایات کے ازالے کیلئے عین متحرک نظر آیا اور قائد میاں
نوازشریف کے پہلے وزارت عظمی کے دور میں بھی معاملات درست ھی رھے اور مسلم
لیگ ھاؤس سمیت ماڈل ٹاؤن وزراء کھلی کچہریاں لگاتے رھے جو حقیقی معنوں میں
عوامی مسائل حل کرتے نظر آتے تھے پھر افسوس کہ یہ معاملات ڈھیلے پڑتے گئے
اور پھر یہاں تک ڈھیلے پڑگئے کہ یاد ھی نہ رھا کہ لوکل باڈیز کی اھمیت کیا
ھوتی ھے نچلی سطح تک پارٹی کسقدر مضبوط ھوتی ھے اور اسکی مدد سے پارٹی کی
تنظیم کسقدر مضبوط بناکر استعمال میں لائی جاسکتی ھے
گو کہ آج کے حالات میں بڑے گھمبیر مسائل و مشکلات کا سامنا ھے مگر آج نادر
موقع ھے اور عام انتخابات سے قبل اس کم ٹائم میں ھر معاملے پر توجہ سے سارے
معاملات کو اپنی مٹھی میں بند کیا جاسکتا اور یہ باھمی اتحاد و اتفاق سے ھی
ممکن ھے
|