کیا ہم غلام ہیں ؟
(Babar Alyas , Chichawatni)
کیا ہم غلام ہیں ؟
Absolutely yes!
از۔۔۔۔بابرالیاس
غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں
جو ہو ذوقِ یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں
علامہ محمد اقبالؒ صاحب نے درست فرمایا۔۔۔لیکن میں میں سوچتا ہوں کہ ہم
غلام کیسے ہیں؟تو میرے اندر سے آواز آتی ہے کہ تم غلام رہنا پسند کرتے ہو
اور کہتے ہو کہ غلام نہیں۔۔۔۔تو آؤ میں تمہیں بتاؤں کہ تم غلام کیسے ہو؟
تمہاری ماؤں نے تمہیں آزاد پیدا کیا تھا، ایمان کی دولت ماں کی گود میں
ملی،لیکن اس کائنات کی سب سے بڑی دولت پانے کے بعد بھی تم نے اس بے مثل
دولت کو دولت نہ سمجھا۔۔۔۔روزی کا وعدہ اللّٰہ کے ذمے،زندگی اللہ کی
عطا،موت اللہ کی عطا،عزت ؤ ذلت کے فیصلے رب کے ہاتھ میں۔۔۔۔تیرے ذمے صرف
اطاعت رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم اور عبادت اللّٰہ۔۔۔۔مگر کیا ہوا کہ
اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ایک اللّٰہ کی عبادت کو چھوڑ کر
دینا کی عارضی خواہشات کے سفر میں بے منزل ہو گئے۔۔۔۔نا گھر کے اور نا گھاٹ
کے۔۔۔۔۔ایک اللّٰہ کو چھوڑ کر نا جانے خواہشات کے کتنے خداؤں کی عبادت کرتے
دکھائی دیتے ہو اور پھر کہتے ہو کہ کیا ہم غلام ہیں؟....جی ہاں تم نسل در
نسل غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے زندگیوں کو گزار رہے ہو۔۔۔۔خودی کے
غلام۔۔۔خاندان کے غلام۔۔۔رسم و رواج کے غلام۔۔۔۔دین اسلام سے دور اور اپنے
اپنے مسلک و گروہ کے غلام۔۔۔۔ذات ،پات اونچ،نیچ کے غلام۔۔۔امیری کے غلام۔۔۔۔علاقہ
، قوم، قبیلہ ،گاؤں ، صوبہ،ملک ، کے غلام۔۔۔۔۔اور اب سیاسی جماعتوں کے غلام۔۔۔۔۔لہذا
غلامی کی زنجیریں میں جکڑے ہوئے زندگیوں کا سفر کرنے والوں کو یہ سوال اور
نعرے زیب نہیں دیتے۔۔۔۔کیونکہ ہم Absolutely غلام ہیں۔۔۔لیکن یہ الگ بات ہے
کہ خود کو مزید گمراہ کرنے کے لیے یہ نعرہ لگایا جا سکتا ہے۔۔۔۔غلامی کی
زنجیروں سے آزاد ہونا ہے تو پہلے اپنے اندر کے خواہشات کے بتوں کو اپنے
ہاتھوں سے توڑنے کے لیے نعرہ تکبیر بلند کریں۔۔۔۔اور اپنے رب کے حضور جھک
کر نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی مبارک حیات کی تعلیمات پر عمل
پیرا ہوں۔۔۔۔۔پھر غلامی سے نکل کر،تاریکی سے نکل کر روشنی اور آزادی کی
منور فضاؤں میں سانس لے سکتے ہیں۔۔۔۔۔
نوٹ۔۔۔
بات سمجھ آئے تو دعا فرمائیں۔۔۔۔۔ ورنہ اپنا اپنا کردار ؤ نظریہ مبارک
ہو۔۔۔۔۔شکریہ
ذات کے غلام۔۔۔۔
|
|