سدھو موسے والا، اور ہماری نوجوان نسل

آج چوتھا دن ہے ہماری نوجوان نسل سدھو موسے والے کی موت کا سوگ منا رہی ہے. یہ اس سانحے کو بھول ہی نہیں پا رہی. سوشل میڈیا پر اس کے گانوں کے سٹیٹس لگائے جا رہے ہیں.

آج چوتھا دن ہے ہماری نوجوان نسل سدھو موسے والے کی موت کا سوگ منا رہی ہے. یہ اس سانحے کو بھول ہی نہیں پا رہی. سوشل میڈیا پر اس کے گانوں کے سٹیٹس لگائے جا رہے ہیں، ڈی پی پر اس کی تصاویر لگائی جا رہی ہیں ،اس کو گولیاں لگنے کے بعد بنائی گئی ویڈیوز شئیر کی جا رہی ہیں. اتنی انڈین سوشل میڈیا پر اسے کوریج نہیں مل رہی جتنی پاکستانی سوشل میڈیا پر اسے کوریج دی جا رہی ہے. پاکستانی نوجوان اس کی وڈیوز شیئر کر کر کے ہلان ہو رہے ہیں. گاڑیوں میں، رکشوں میں، موبائل-فونز میں، دکانوں میں اس کے گانے سن سن کر ہمارے نوجوان اس کی موت کا غم غلط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں. اللہ کرے انہیں کسی نہ کسی طرح صبر آ جائے. ایک بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ اس نے کون سا ایسا کارنامہ سرانجام دیا ہے، کون سی ایسی جدوجہد کی ہے جو دنیا میں امن قائم کرنے کیلئے ہے. کون سے ایسے نظریے کا پرچار کر رہا تھا کہ نوجوان نسل نے اسے اپنا رول ماڈل بنا لیا. آپ اس کے نہ سمجھ میں آنے والے گانے سن لیں جس میں اس نے ہتھیاروں کی بات کی ہے ، مرنے اور مارنے کی بات کی ہے ، اس نے اپنے گانوں میں دشمنی اور بندوق کے کلچر کو فروغ دیا ہے. اس کی موت کی وجہ بھی بندوق بنی، اس کی موت ایک گینگسٹر سے دشمنی کا باعث بنی. ہماری نوجوان نسل ایسے کلچر، ایسی ثقافت کو اپنی تہذیب کا حصہ نہ بنائے، سدھو موسے والے کو نہ اپنا رول ماڈل بنائے اور نہ اس کی موت پر مزید آنسو بہائے.
 

Hafiz Azam Mahmood
About the Author: Hafiz Azam Mahmood Read More Articles by Hafiz Azam Mahmood: 32 Articles with 21267 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.