گرینڈ ڈائیلاگ‘ وقت کی اہم ضرورت

وزیر اعظم میان شہباز شریف نے گرینڈ ڈائیلاگ کا اشارہ لاہور میں ایک اسپتال کے افتتاح کے موقع پر اپنی تقریر میں دیا۔ نون لیگ کے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی میاں شہباز شریف کو سیاسی ڈائیلاگ شروع کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ”آج ملک کو ایک نئے ڈائیلاگ کی ضرورت ہے جس میں ڈائیلاگ ہونا چاہیے کہ ملک کے معاملات کو کیسے چلائیں گے، سیاسی جماعتیں بیٹھ کر آئین کے مطابق وسیع اصول طے کرلیں، آگے بڑھنے کا راستہ بنائیں کہ سیاسی نظام کیسے چلے گا“۔سوال یہاں یہ پیدا ہوتا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں ماسوائے تحریک انصاف کے حکومتی اتحاد کا حصہ اور اقتدار میں ہیں۔ سیاسی گرینڈ ڈائیلاگ حکومتی سیاسی جماعتوں اور تحریک انصاف کے مابین ہی عمل میں آناچاہیے، تحریک انصاف کے بخیر گرینڈ ڈائیلاگ بے سود ہوگا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ گرینڈ ڈائیلاگ پاکستان کے تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان کیوں ہو؟ اور اس کی ضرورت کیوں ہے۔ شاہد خاقان کہتے ہیں کہ گرینڈ ڈائیلاگ میں پاکستان کے اسٹیک ہولڈرز کو بھی مدعو کیا جائے۔ اگر ایسا ہو تو کوئی غلط نہ ہوگا، بشرطیکہ اسٹیک ہولڈرز اس سیاسی گرینڈ ڈائیلاگ میں اپنا حصہ ڈالنے کے خواہش رکھتے ہوں۔ گرینڈ ڈائیلاگ عام طور پر سیاسی ہوا کرتے ہیں۔ جو فیصلہ گرینڈ ڈائیلاگ میں سیاسی جماعتیں کریں گی اسٹیک ہولڈرز کو وہ فیصلے قابل قبول ہوگے۔ اس لیے کوشش کی جانی چاہیے کہ گرینڈ ڈائیلاگ میں تمام سیاسی جماعتیں شریک ہوں۔

تحریک انصاف کی حکومت کیسے گرائی گئی، رواں حکومت کا اس میں کیا کردار تھا، امریکہ کا کیا کردار تھا۔ زمینی حقائق تو یہی ہیں کہ عمران خان کی حکومت آئینی طریقہ کار کے مطابق ختم ہوئی چاہے کسی طاقت ور کے اشارہ پر ہی کیوں نہ یہ علم ہوا ہو، البتہ اس میں اداروں کا بھی اہم کردار رہا، اب موجودہ حکومت کو دو ماہ ہونے کو ہیں، ملک کے سیاسی حالات اور اقتصادی حالات انتہائی ابتر ہیں۔ اس ابتری کا شکار ملک کے غریب عوام ہورہے ہیں۔اشرافیہ، وزیروں، صفیروں، معاونین، صنعت کاروں، کاروباریوں، تاجروں اور زرعی زمینوں کے مالکان پر مہنگائی اور ابتر حالات کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ عوام مشکلات سے دوچاہوتے ہیں۔ موجودہ ابتر سیاسی حالات، حکومت اور تحریک انصاف کے مابین سیاسی جنگ سے غریب عوام ہی متاثر ہورہے ہیں۔ تحریک انصاف کے حامی ہوں یا نون لیگ، پاکستا ن، پیپلز پارٹی، جمعیت علما ئے اسلام یا کسی اور جماعت کے کارکن، حامی ہوں وہ پاکستان کے عوام ہی تو ہیں۔ سیاست دانوں کو یہ سوچ بدلنا ہوگی کہ ان کی جماعت کے کارکن حامی صرف پاکستان کی عوام ہیں، دوسرے جماعت کے کارکن ملک کے عوام نہیں۔ اقتدار حاصل ہوجانے کا مطلب ہرگز ہرگز یہ نہیں ہونا چاہیے کہ آپ کو مکمل اختیار حاصل ہوگیا کہ آپ اپنی طاقت سے دوسری سیاسی جماعت کے کارکنوں پر، حامیوں پر بے دریغ آنسو گیس یا ڈنڈوں کا استعمال کر کے پاکستان کے عوام پر مظالم کے پہاڑ توڑ دیں۔ ماضی میں جو کچھ ہوا اسے بھول جانا چاہیے، سیاست میں تند و تیز، سخت جملوں کا استعمال ہر ملک میں ہوتا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے درمیان ماضی میں ہونے والے سیاسی حالات کو کوئی بھول سکتا ہے، پیٹ پھاڑنے، گھسیٹنے، مقدمات قائم کرنے جیسے شدید وار ایک دوسرے پر ہوئے، آج کیا صورت ہے دونوں شیر شکر ہیں، بغل گیر ہے، خواہ عمران دشمنی میں ہی کیوں نہ ہوں۔ اب مقصد حاصل ہوگیا، حکومت کو، میاں نواز شریف کو، آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمن صاحب کو بڑا دل کرکے، درگزر سے کام لیتے ہوئے مخالف سیاسی جماعت کو گرینڈ ڈائیلاگ کی دعوت دینی چاہیے۔ یہ عمل وقت کی ضرورت ہے، یاد رہے کہ رسہ کشی، گالم گلوچ، سیاسی جنگ سے کسی کو بھی کچھ حاصل نہ ہوگا، پاکستان کے معاشی حالات اب اس بات کی اجازت نہیں رہے کہ ملک میں سیاسی دنگل جاری و ساری رہے۔

عمران خان صاحب اور ان کی جماعت کو بھی سنجیدگی، برد باری، عفو ودر گزر اور بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستانی عوام کی خاطر معاملات کو گفت و شنید سے حل کرنے کی سعی کرنی چاہیے۔ عمران خان کے جو حامی ہیں وہ ان کے حامی ہی رہیں گے، انتخابات ان کی خواہش کے مطابق ہوں یا حکومتی اتحاد کی مرضی سے۔ نا تو نون لیگ کا ووٹر ادھر سے ادھر جاسکتا ہے اور نہ ہی تحریک انصاف کا ووٹر ادھر سے اُدھر جاسکتا ہے۔ کشیدہ حالات میں اگر انتخابات ہوبھی جائیں تو شکست کھانے والے ان انتخابات کو تسلیم نہیں کریں گے، جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ برسر اقتدار جماعت کو شکت خوردہ عناصر سے سلیکٹیڈاور امپورٹڈ کی فضول جنگ کا سامنا رہے گا۔ امید ہے کہ وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے جو گرینڈ ڈائیلاگ کی بات کی ہے وہ اپنی اس مثبت سوچ کو اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی رائے کو سب سے بڑھ کر پاکستان کے عوام کی خاطر بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے، ملک میں سیاسی حالات، معاشی حالات کو بہتر بنانے کی خاطر پہل کریں گے اور عمران خان اور ان کی جماعت بھی مثبت سوچ اور برد باری کا ثبوت دیتے ہوئے گرینڈ ڈائیلاگ کا آغاز کریں گے۔ دونوں جانب ایسے کردار موجود ہیں جو تیل پر تیلی لگانے میں کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ سب سے پہلے دونوں جانب سے ایک دوسرے پر جو تند و تیز نشتر بر سائے جارہے انہیں روکنے کی ضرورت ہے۔ سیز فائر ہونا چاہیے، گرینڈ ڈائیلاگ کی جانب بڑھناچاہیے، اسی میں ملک کی بھلائی ہے، اس میں عوام کی بھلائی ہے، ملک اور عوام کی بھلائی ہمارے وطن کی بھلائی ہے۔ وطن ہے تو سب کچھ ہے، اللہ نہ کرے ملک کو کچھ ہو، پاک وطن ہمیشہ قائم و دائم رہے۔ پاکستان زندہ باد۔(6جون2022ء(

 

Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 865 Articles with 1436448 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More