ذہنی بیمار سیاستدان

 بطور پاکستانی ہمارا کیا قصور ھے کیا ہمیں اور ہمار ے بچوں کو ہمیشہ یہ زہریلے سیاستدان ایسے ہی ہیجانی کیفیت میں مبتلا رکھیں گے کیا ہماری طرح پاکستان کی آئندہ نسلیں بھی اسی کشمکش اور پریشانی میں زندگی گزارینگی کہ پاکستان کی پارینہ حکومت سارا نقصان کر گئی حد ھوگئی ھے قوم کو شعور سے تو پہلے ہی دور رکھا ہمیں تعلیم سے روشناس نہ ھونے دیا گیا کئی کئی اضلاع قصبے اور شہروں کو تعلیمی لحاظ سے پسماندہ رکھا آگاھی ہی نہ دی کہ کیا بھلا کیا برا تعلیمی اداروں میں بچوں کی پڑھائی کی جگہ بااثر افراد کے مویشی باندھے جاتے ہیں اب نئے سے نیا تماشہ روز لگا ھوتا ٹی وی پہ پریس کانفرنسسز میں. نہ میں یہ سوال کرتی ھوں کہ پاکستانی عوام سے جس قدر جھوٹ بولا جاتا ھے سیاستدانوں کی طرف سے اس پر عدلیہ از خود نوٹس کیوں نہیں لیتی ہر بندہ برابر نہیں ھوتا لوگ دل چھوڑ دیتے ہیں شدید پریشان ھو جاتے ہیں.. لوگ اس طرح کے ملکی حالات سے پریشان ہیں کہ جہاں اگلے لمحے اگلے دن کا پتہ نہیں ھوتا کہ کیا ھونے جارہا ھے اور کمزور دل حضرات کئی طرح کی ذہنی پریشانیوں اور بیماریوں میں مبتلا ھو رہے ہیں.مگر ان زہریلے سیاست دانوں آیا کیا کبھی خیال کہ عوام کو کبھی حرف تسلی بھی دینا ضروری ھوتا ھے کہ ملکی خزانہ بھرا ھے پریشانی کی کوئی بات نہیں کبھی نہیں جی. بس جب جس پارٹی کی حکومت ھو تب بس ملک میں دودھ اور شہد کی نہریں بہتی ہیں وگرنہ ایک پارٹی آتی ھے بیان جاری کرتی ہے کہ عوام اب تو مر ہی جائے گی نعوزباﷲ کہ پاکستان آخری سانسوں پہ چلا گیا ھے.ساتھ ہی دوسری سیاسی پارٹی آتی ھے وہ اعلان کرتی ھے خاکم بدہن کہ جی پاکستان کی تو فاتحہ پڑھ لو..یہ جو تماشہ لگا ھوا ھے کوئی ان سیاستدانوں کو لگام ڈالنے والا جو ہم لوگوں میں مایوسی اور نا امیدی بھر رہے ہیں.صرف اور صرف اپنی انا کی تسکین کے لیے اپنی الیکشن کمپین کے لیے اپنی حکومت کی باری لینے کے لیے..اب تو چلیں تحریک انصاف نے تین سال میں تباہی مچا دی ملک کا بیڑہ غرق کر دیا.. تو پہلے تیس سال کا حساب کون دے گا پیپلز پارٹی اور ن لیگ ایک دوسرے پر طرح طرح کے گندے گھٹیا الزام لگا لگا کر الیکشن کمپین کامیاب بناتے تھے جب سے یہ پارٹیاں سیاست میں آئی ایک دوسرے کی مخالفت کے باعث اقتدار کے مزے لوٹتی رہی ہیں. اب سوال یہ ھے کہ آئندہ الیکشن میں دونوں پارٹیوں کی الیکشن کمپین کے لیے عمران مخالف بیان کافی ھونگے. یہ سیاست دان کب تک عوام سے جھوٹ بولینگے.کبھی مزہبی کارڈ استعمال کرینگے کبھی لسانی یا صوبائی کیا عوامی کارڈ پر کوئی آواز نہیں بلند کرے گا عوامی کارڈ سے مراد کہ سارے ملک کی عوام کے لیے یکساں بہتر سوچنے کا کارڈ کاش کوئی سیاسی پارٹی یہ کارڈ بھی کھیلے اس موجودہ صورت حال میں چھوٹے بڑے بچے بوڑھے اس قدر پریشان ہیں سیاستدانوں نے ہماری سوچ اور سمجھ کو یرغمال بنایا ھوا ھے آج دھرنا ھو رھا ھے کل جلسہ ھو رہا ھے.یہ کیا پیغام ھے باہر کے ممالک میں کیا چہرہ پاکستان کا جائے گا.چند سیاسی خاندانوں اور لوٹوں نے قوم کو ذہنی تناو اور ذہنی امراض میں مبتلا کر چھوڑا ھے کیا انکو اس جھوٹ میں عوام کو رکھنے پر کوئی ایسا قومی ادارہ نہیں جو حساب مانگ کر سخت سزا دے.کیا جھوٹ اور الزام تراشی کی سیاست سے عام عوام کی نجات ممکن نہیں.پاکستان کے لوگوں کا کیا قصور ھے کہ سیاسی جماعتوں کے ہر وقت کے جھوٹ اور دیگر جماعتوں پر الزام تراشیاں سنتے جائیں.سپریم کورٹ ان کے جھوٹوں کا اور عوام سے غلط بیانی پر از خود نوٹس لے اور ہماری ان جھوٹ کے پلندوں سے جان چھڑواے عوام کے گھریلو مسائل کھانے کمانے کی زمے داریاں اور دیگر مشکلات کیا کم ہیں جو ان سیاستدانوں کی جھوٹ اور فراڈ سے لیس ہر وقت کی تقاریر بھی سنیں اور اپنا دماغ خراب کریں.قرضے عوام نے تو نہیں لے کے کھائے جو عوام کو سنانے آ جاتے ہیں کہ اب پاکستان پہ اتنا قرضہ چڑھ گیا ھے اب دیوالیہ ھونے لگا. عدلیہ اور متعلقہ ادارے ان سیاستدانوں سے پوچھ گوچھ کریں کے قرضے کہاں جاتے عوام کوئی لیتی قرضے جو ہمیں بتانے آجاتے... پٹرول کا لے لیں حساب کہ اب کس مصیبت سے عوام نے اس تیس روہے کا بوجھ أٹھانا ھے..ابھی بھی یہ لوگ یہ لوٹے بدنام زمانہ سیاست دان باز نہیں آ رہے ابھی بھی کسی کی آڈیو ریلیز ھو رہی تو کسی کی وڈیو ریلیز ھورہی.عوام کو بیرونی قرضوں کے بوجھ تلے دبا کر مہنگائی اور دو وقت کی روٹی کمانے کے چکر میں الجھا کے شعور اور سمجھ بوجھ تو چھین لی ھے اب اپنی سیاسی تسکین کے لیے عوام کے سامنے نت نئے جھوٹ نہ روز لا لا کے غلط بیانی کیا کریں.ورنہ اگر یہ قوم کو مزید ذہنی تکالیف دیں تو عدلیہ سے گزارش ھے کہ از خود نوٹس لے اور ان سیاسی لوٹوں اور جھوٹوں کو سخت سزائیں دے کر ہماری ناامیدی اور بے یقینی سے جان چھڑوائیں.

 

Shama Basit
About the Author: Shama Basit Read More Articles by Shama Basit: 11 Articles with 11772 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.