سپہ سالار سے، ایک گزارش

 بِلا شک و شبہ پاکستانی فوج دنیا کی بہترین افواج میں سے ایک ہے اور پاکستان میں ما سوا ئے چند وطن دشمن عناصر کے تمام عوام پاک فوج سے بے پناہ محبت کرتی ہے ۔ پاک فوج نے ہمیشہ خواہ ناگہانی آفت ہو یا انسان دشمن انسانوں کی آفت ، ہر موقعہ پر فوج نے عوام کی مدد کی ہے اور متعدد موقع پر جان پر کھیل کر مدد کی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ جب بھی عوام کسی مشکل میں پھنستی ہے تو لا محالہ ان کی نظریں پاک فوج کی طرف اٹھتی ہیں ۔ پاک فوج کا نظم و ضبط کچھ اس طرح کا ہے کہ پوری فوج سپہ سالا ر کے حکم پر عملدرآمد اور اس کی پالیسی پر عمل پیرا ہو تے ہیں ۔ اس لئے عوام سپہ سالار کی طرف دیکھتے ہیں کہ کس طرح وہ عوام کو بحران سے نکالتے ہیں ۔

اس وقت وطنِ عزیز میں عوام کی جو صورتِ حال ہے وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔ 90فی صد عوام موجودہ صورتِ حال سے سخت نالاں اور مشکل میں ہے۔ پٹرول اور دیگر تمام اشیائے ضرورت کی چیزیں جس تیزی کے ساتھ مہنگی ہو رہی ہے وہ اب برداشت کرنے کے قابل نہیں رہیں ۔ عوام کو اس سے غرض نہیں کہ حکومت پی ٹی آئی کی ہے یا پی ڈی ایم کی ہے ۔ عوام کو تو دو وقت کی روٹی چا ہیئے، اب عوام اتنی بے خبر بھی نہیں کہ ان کو یہ پتہ نہ ہو کہ حکمرانوں، پارلیمینٹرین، ججز، بیورو کریٹس وغیرہ ان کے یعنی عوام کے پیسوں پر کیا کیا عیاشیاں نہیں کر رہے ہیں ۔ قومی اسمبلی اور صو بائی اسمبلی کے مراعات کے علاوہ صرف تنخواہ پر سالنہ تقریبا 36 ارب روپے خرچ ہو تے ہیں ۔ ہاوس رینٹ،گاڑی، یو ٹیلیٹی بِل، بیرونِ ملک دورے اور رہائش اور اجلاسوں کے اخراجات پر سالانہ85 ارب روپے خرچ ہوتے ہیں ۔
اس بالائی طبقہ کو صرف پٹرول مفت میں دینے پر اربوں کا خرچہ آتا ہے ۔ الغرض عوام کا خون چوسا جا رہا ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں ۔یہ سب کچھ دیکھتے ہوئے عوام کڑھتے ہیں، ڈیپریشن کے مریض بنتے جا رہے ہیں۔ اگر حکمران اور اس مراعات یافتہ طبقے کو مفت کی یہ سہولیات بند کر دیں تو نہایت مختصر عرصہ میں پاکستانی قوم اپنے پائں پر کھڑی ہو سکتی ہے ۔ مگر ہمارے سیا ست دان ایسا کبھی نہیں کریں گے ۔ کیونکہ اسی نظام میں ان کی عیاشی اور اللّے تللّے قائم و دائم ہیں ۔

ان سطور کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ فوج کا سپہ سالار حکومت سنبھالے ،مارشل لاء لگائے، ہر گز نہیں کیونکہ یہ تجربہ ملک میں بار بار ناکام ہوا ہے مگر ایسا بھی نہیں کہ ان کے پاس ابتر صورتِ حال کو ئی علاج ہی نہیں ۔ سپہ سالار کو ملکی صورتِ حال کے بارے میں روازانہ کی بنیاد پر بہت محتاط انداز میں اور حقیقت پر مبنی رپورٹ پیش کی جاتی ہے اور بِلا شک و شبہ ملکی صورتِ حال اور عوام کی مشکلات کے بارے میں ملک میں سب سے زیادہ باخبر شخص سپہ سالا ر ہی ہو تا ہے ۔ چونکہ عوام سپہ سالار کو ہی قوّت کا منبع و مر کز جانتے و مانتے ہیں اس لئے جب ان کو نا قابلِ برداشت تکالیف و مشکلات کا سامنا کرنا پڑ جائے تو وہ پھر سپہ سالار کی طرف ہی دیکھتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ سپہ سالار کے پاس کوئی نہ کوئی ایسی دوائی موجود ہو گی جو اس قومی بیماری کے لئے کارگر ثابت ہو سکے ۔ عوام کا اس سے غرض نہیں کہ عمران خان حکومت سنبھالے یا مسلم لیگ نون یا پیپلز پارٹی حکومت سنبھالے ، ان کو صرف دو وقت کی باعزت روتی چا ہیئے ، جو اس وقت ان کے ہاتھ سی چھینی گئی ہے یا چھینی جا رہی ہے ۔ اس وقت ملک کی معیشت کا یہ عالم ہے کہ ہم ہر چیز کے لئے دوسروں کے محتاج ہیں ۔ ملک کی دیولیہ ہونے کا خدشہ ہے ۔ بے شک پاک فوج کی ذمہ داری سر حدوں کی حفاظت ہے مگر ملک کی اندرونی صورتِ حال جب اتنی مخدوش ہو جائے کہ اس کے سلامتی کو خطرہ لا حق ہو جائے تو ایسی صورتِ حال میں سپہ سلار کی بھی کچھ ذمہ داری بنتی ہے ۔ کیونکہ فی زمانہ جنگ اب توپوں، ٹینکوں اور جہازوں کی نہیں رہی بلکہ اب لڑائی معیشت کی لڑائی ہے ۔ معاشی طور پر کمزور ملک صرف ہتھیاروں کی مدد سے جنگ جیت نہیں سکتی۔ کالم ہذا کا مقصد ہر گز یہ نہیں کہ سپہ سالار مارشل لاء لگا دے بلکہ ا س کا مقصد صرف اتنا ہے کہ سیاست دانوں کے نٹ بولٹ کس لئے جائیں، بے جا اخراجات پر پابندی لگا دی جائے ۔ جس کی دولت ملک سے باہر ممالک کے بنکوں میں پڑی ہے اسے فوری طور پر پاکستان کے بنکوں میں واپس لانے کے لئے سخت اقدامات اٹھائے جائیں ۔ یہ سب کچھ آ پ کے ڈھنڈے کے بغیر ممکن نہیں ۔ بو جہ ازیں قوم اس وقت آپ کی طرف دیکھ رہی ہے، اور اس انتظار میں ہے کہ ۔۔
’’ یہاں پر بے سہاروں کا سہارا کون بنتا ہے ۔۔۔۔اندھیری رات میں قطبی ستارہ کون بنتا ہے ‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔الراقم: روشن خٹک۔۔۔
 

roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 284363 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More