بھارت کی مذہبی جنونی پارٹی بھارتیہ جنتا پارٹی جو ایک
دہشت گرد مذہبی تنظیم آر ایس ایس(بھار تیہ راشرٹیہ سویم سیوک سنگھ) سے
ہدایات لیتی ہے۔ اس مسلم دشمن حکومت کے ترجمان نے توہین رسالت کی ہے۔ دہشت
گرد مودی وزیر اعظم بھارت اُسی دہشت گرد تنظیم آر ایس ایس کا بنیادی ممبر
ہے۔ اس تنظیم کی دہشت گردانہ کاروائیوں کی وجہ سے انگریز حکومت نے بھی
پابندی لگا ئی تھی۔ اس دہشت گرد تنظیم کے ایک فرد نے بھارت کے مہاتما
گاندھی کو قتل کیا تھا۔ اس کے منشور میں بھارت کو ہندو مذہبی ریاست بنانا
ہے۔ دہشت گرد مودی جب گجرات کے وزیر اعلی تھے۔اس نے اپنی پولیس سے تین ہزار
نہتے مسلمانوں کوسفاکیت سے شہید کیا تھا۔ ان کی املاک لوٹ لی تھیں۔ ان کو
شہر کے مضافات میں دکھیل دیا تھا۔ جہاں اب بھی وہ سوک ضروریات سے سے محروم
زندگی گزار پرمجبور ہیں۔ اس دہشت گردی پر امریکا نے مودی کے امریکا میں
داخل ہونے پر پانبدی لگائی تھی۔
توہین رسالت پر بھارت ،پاکستان،ایران اور مسلم دنیا میں شدید رد عمل سامنے
آیا ہے۔مصر ، سعودی عرب ،کویت اوربحرین نے بھارتی اشیا کا بائیکاٹ کر دیا
ہے۔بھارتی سفیر کو طلب کر کے احتجاجی مراسلہ تھما دیا ہے۔بھارتی شہروں میں
احتجاج اور ہنگامے ہوئے۔ پولیس نے یک طرفہ کاروائی کی ہے۔ بھارت میں پندرہ
سو(۱۵۰۰) سے زیادہ مسلم شہرویوں کے خلاف مقدمے درج کر لیے ہیں۔ متعدد کو
گرفتار بھی کر لیا ہے۔ کانپور میں سخت سیکورٹی لگا دی ہے۔ بریلی میں سخت
کرفیو نافذ کر دیا ہے۔جمعیت علمائے ہند نے اعلان کیا ہے کہ بھارت کی سپریم
کورٹ میں مقدمہ لے کر جائیں گے۔ جمعیت علمائے ہند کو اچھی طرح معلوم ہونا
چاہیے کہ بھارت کی سپریم کورٹ کے جج بھی متعصب ہیں۔ کچھ دن پہلے بابری مسجد
میں وہ تعصب برتتے ہوئے مسلمان کی قدیم عبادت گاہ کے خلاف فیصلہ دے چکی ہے۔
ویسے بھی بھارت کی عدالتوں میں مسلمان نوجوانوں کو مختلف جھوٹے مقدموں میں
بند کیا ہوا ہے۔ برسوں سے مقدمے قائم ہیں۔ مگر متعصب جج جان بوج کر کاروائی
آگے نہیں چلاتے۔ کسی مقدمے کا فیصلہ ہوتا تو برسوں قید کاٹنے کے بعد مسلم
نوجوانوں کو ثبوت نے ملنے پربری کر دیا جاتا ہے۔ مگر دس پندرہ سال نوجوانوں
کے ضائع ہو چکے ہوتے ہیں۔ لہٰذا بھارت کی بکھری ہوئی مسلم سوسائٹی کو کسی
متفقہ فیصلہ پر جمع ہونا پڑے گا۔ اسی طرح ہی بھارت کے پچیس(۲۵) کروڑ مسلمان
اپنے مفادات کے تحفظ ممکن بنا سکتے ہیں۔
مذہب کے کچھ بین القوامی انسانی بنیادی حقوق ہیں۔ جسے اقوام متحدہ نے اپنے
چارٹر میں تسلیم کر رکھا ہے ۔ جبکہ بھارت میں بنیادی مذہبی حقوق پر بھی
پابندی لگائی جاتی ہے۔ بھارت کے صوبہ کرناٹک میں مسلمان بچیوں کو پردہ کرنے
پر تعلیم سے محروم کردیا گیا۔ مسلمان تنظیمیں عدالت گئیں تو عدالت نے بھی
صوبائی تعلیمی انتظامیہ کے جاری کردہ احکامات کی تصدیق کرتے ہوئے کالجوں
میں پردہ کر کے داخل ہونے پر مسلمان بچیوں پر پانبدی لگا دی۔ مہاشرٹیہ میں
آذان پر پانبدی لگا دی گئی۔ گائے کے گوشت پرپابندی لگائے گئی۔مسلمان کو شک
بنیاد پر کہ اس کے فریج میں گائے کا گوشت رکھا ہوا ہے شہید کر دیا گیا۔
تحقیق سے ثابت ہوا کہ فریج میں تو بکرے کا گوشت تھا۔ آئے دن نہتے مسلمانوں
کو ہجوم گھیر لیتے ہیں۔ جے شری رام کے نعرے لگانے پر مجبور کرتے ہیں۔
مذاہمت پھر شہید کر دیے جاتے ہیں۔ہزار سال سے بھارت میں رہنے والے مسلمانوں
سے پیدائشی سرٹیفیکیٹ مانگے جاتے ہیں۔بھارتی آئین میں تسلیم شدہ ملازمیتیں
نہیں دی جاتی۔ مسلمان محلوں میں چھاپڑی لگاتے ہیں۔ محنت سے دکان پھر
کارخانہ لگاتے ہیں ۔ تو ایسی جگہوں پر ہندو مسلم رائٹز کروا کر مسلمانوں کے
اثاثے لوٹ لیے جاتے ہیں بچے کچے کو آگ لگا دی جاتی ہے۔ظلم کی ایک لمبی
داستان ہے ۔ایک کالم میں بیان نہیں کی جا سکتی ۔
اب اس تازہ توہین رسالت پر پاکستان کے ایوان زیرین( پارلیمنٹ اور ایوان
بالا( سینیٹ ) مذاحمتی قرادادیں منظور کی گئیں۔ بھارتی سفارت خانے تک مارچ
کا اعلان بھی کیا گیا۔بھارتی سفیر کو طلب کر کے احتجاج کیا گیا۔وزارت خارجہ
کے ترجمان نے کہا کہ توہین رسالت پر مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔
بھارتی حکومت کاروائی کرے۔او آئی سی نے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ ضروری
اقدام کرے۔جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے توہین رسالت پرجمعرات کو
بھارتی سفارت خانے اور جمعہ کو ملک گھیر احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔مطالبہ کیا
کہ حکومت بھارتی سفیر کو ملک بدرکرے۔ بھارت سے تجارتی تعلوقات ختم
کرے۔عمران خان نے کہا ہے چار عرب ملک سخت ایکشن لے سکتے ہیں تو پاکستان بھی
بھارت سے کاروبار اور تعلوقات ختم کرے۔شریف خاندان مودی سے دوستی توڑ کر
کاروائی کرے۔
بھارتی مسلمانوں کو یہ تاریخی حقیقت کو یاد رکھنا چاہیے۔آریا ؤں نے جب
ہندوستان پر قبضہ کیا تھا۔ ہندوستان کی قدیمی آبادی دراوڑوں پر مشتمل تھی۔
قابض آریاؤں نے ا نہیں مار مار کر ان سے ان کی زمینیں چھین لیں تھی۔ انہیں
نیچی ذات کے اچھوت بنا دیا تھا۔ لیٹرینوں(پاخانوں) کی صفائی ستھرائی ان ذمہ
لگائی۔ سڑکوں پر جھاڑو دینے کا کہا۔ مندروں سے دور رہنے پر مجبور کیا۔ نچلے
درجے کے شہری ،یعنی بنیادی انسانی حقوق سے محروم جانوروں کی سی زندگی
گزارنے کا پابند کیا۔
ہم بار بار اپنے کالموں میں اس کی نشان دہی کرتے آئے ہیں۔ کہ پہلے کانگریس
کی حکموتیں اور اب بی جے پی کی حکومت مسلمانوں کے ساتھ ہندوستان کی قدیم
آبادی، دراوڑوں والا رویہ اپنا رکھا ہے۔ وہ بھارت کے مسلمانوں کو شودر
بنانے کی پالیسی پرگامزن ہیں۔اس لیے بھارت کے مسلمانوں کو بھارت میں ایک
اور پاکستان کی ڈیمانڈ کرنا چاہیے۔ کٹ کٹ کے مرجانے سے بہتر کہ بھارت کے
مسلمان اپنے حفاظت کے لیے ایسا آخری قدم اُٹھائیں۔ یہ توہین رسالت بھی اسی
پالیسیم کی کڑی ہے۔ کہ مسلمان احتجاج کریں گے۔ بھارت متعصب مذہبی حکومت ان
پر ظلم کے پہاڑ تو کر انہیں کمزور سے کمزور تر کرکے اپنے ناپاک عزاہم کی
تکمیل کریں گے۔ اﷲ بھارت و کشمیر کے مسلمانوں کی حفاظت فرمائے آمین۔ |