آج کل کے سارے ڈرامے ہی برے نہیں، کچھ اچھے ڈرامے جو ہمیں ساری زندگی کے لیے سبق دے جائيں

image
 
یہ تو ایک انسان کی عام فطرت ہے کہ اس کو ماضی حسین، مستقبل خوابناک اور حال برا لگتا ہے تو اسی فطرت کے تحت بہت سارے لوگ ایسے بھی ہیں جن کا یہ ماننا ہے کہ پاکستان ٹیلی وژن کا وہ دور جب کہ صرف ایک چینل ہوتا تھا تو اس وقت بننے والے ڈرامے زيادہ معیاری اور سبق آموز ہوتے تھے-
 
موجودہ ڈرامے اور ان پر لگنے والی پابندیاں
حالیہ دور کے ڈراموں پر پیمرا نے موضوعات کے حوالے سے کافی پابندیاں لگا رکھی ہیں مگر ڈرامہ انڈسٹری کے لیے پابندیاں کوئی نئی بات نہیں ہے- ان پابندیوں کے باوجود بھی کچھ ایسے ڈرامے بن رہے ہیں جو کہ بہت اچھے اور سبق آموز ہیں- ایسے ہی کچھ خوبصورت ڈراموں کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے-
 
1: دوبارہ
حالیہ دنوں میں پیش کیے جانے والا ڈرامہ دوبارہ جو کہ ایک بیوہ عورت کے بارے میں تھا جس میں کم عمر لڑکے کی کسی بڑی عمر کی خاتون کے ساتھ شادی کے سبب ہونے والی تشنگیاں، میاں بیوی کے درمیان علیحدگی کے سبب بچوں کی زندگی پر اس کے اثرات اور بیوہ عورت کے زندہ رہنے کے حق اور آزادی کے بارے میں بتایا گیا- ابتدا میں اس ڈرامے پر بڑی عمر کے اپنے سے کم عمر مرد کے ساتھ شادی جیسے حساس موضوع کے سبب شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا مگر وقت کے ساتھ ساتھ تنقید کی گرد بیٹھتی گئی اور لوگ اس ڈرامے کے حقیقی موضوع کو سمجھتے ہوئے اس کی تعریف پر مجبور ہو گئے اور بے ساختہ کہہ اٹھے کہ بے شک ہر ایک غلطی کو سدھارنے کی دوبارہ کوشش کی جا سکتی ہے-
image
 
2: الف
عام طور پر ڈرامہ انڈسٹری میں بننے والے ڈرامے تفریح کے خیال سے بنائے جاتے ہیں مگر بعض اوقات کچھ ڈرامے اس سے بہت آگے کی سوچ رکھتے ہیں- ایسا ہی ایک ڈرامہ عمیرہ احمد کا لکھا ہوا الف تھا جس کے مرکزی کردار حمزہ علی عباسی اور سجل علی نے ادا کیے- اس ڈرامے میں انسان کے اللہ تک پہنچنے کے روحانی سفر کو انتہائی خوبصورت انداز میں بیان کیا گیا ہے اور اللہ تعالیٰ کی شناخت اور عملی زندگی میں اس کی اہمیت کو بیان کیا گیا ہے جو اس حد تک مؤثر تھا کہ اس نے دیکھنے والوں کی زندگیوں کو بھی تبدیل کر دیا-
image
 
3: ڈرامہ باغی
حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر ڈاکٹر عامر لیاقت کے خلاف چلائی جانے والی مہم اور اس کے بعد ان کی موت نے سب کے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے- مگر یہ ایک حقیقت ہے کہ کچھ سال قبل ٹک ٹاکر قندیل بلوچ کے ساتھ بھی سوشل میڈيا نے کچھ ایسا ہی کیا تھا جس کے بعد تنقید اس حد تک بڑھ گئی تھی کہ قندیل بلوچ کے بھائی نے اس کو گلا دبا کر قتل کر دیا تھا- اس سارے واقعہ کو ڈرامہ باغی میں بہت خوبصورتی سے دکھایا گیا- قندیل بلوچ کے کردار میں صبا قمر نظر آئيں جنہوں نے اس کردار کی باریکیوں کو بہت خوبصورتی نے نبھایا کاش کے اس ڈرامے میں دیے جانے والے پیغام کو ہماری قوم پہچان لیتی تو شائد عامر لیاقت آج ہمارے درمیان ہوتے-
image
 
4: اڈاری
ایک بہت ہی نازک موضوع پربنایا جانے والا ڈرامہ اڈاری بچوں کے ساتھ ہونے والی جنسی زيادتی کے خلاف بنایا گیا تھا عام طور پر ہمارے معاشرے میں کسی بچی کے ساتھ ایسے واقعہ ہونے کی صورت میں اس کے وارث خاموشی کا راستہ اختیار کر لیتے ہیں تاکہ ان کی دنیا میں عزت برقرار رہے- مگر اس کے بدلے میں ایسا جرم کرنے والے مجرم دندناتے پھرتے ہیں مگر اس ڈرامے میں دیا جانے والا پیغام ان سب لوگوں کے لیے ایک سبق ہے کہ ہر جرم کی ایک سزا ہوتی ہے اور کسی ظلم کے خلاف آواز نہ اٹھانا اس جرم کو بڑھانے کا سبب بن سکتا ہے اس وجہ سے اس کے خلاف آواز اٹھانے کا حوصلہ کرنا ضروری ہوتا ہے-
image
 
5: سنگ ماہ
ہماری قبائلی روایات جو کہ وقت کے ساتھ بدلتی جا رہی ہیں مگر اس کے باوجود آج بھی ان میں بہت سارے ایسے رواج موجود ہیں جو کہ پتھروں کے دور کے ہیں ایسا ہی ڈرامہ سنگ ماہ پیش کیا گیا جو قبائلی رسم غگ کے بارے میں تھا- اس رسم میں کوئی بھی مرد کسی عورت کے اوپر حق ملکیت ثابت کرنے کے لیے اس کے گھر کے دروازے پر کھڑے ہو کر فائر کھول دیتا ہے- جس کے بعد وہ عورت اس مرد کی ملکیت تصور کی جاتی ہے اور اس کو اپنی پسند کے خلاف یا تو اس مرد کے ہاتھ کو قبول کرنا پڑتا ہے یا ساری عمر تنہائی کے ساتھ زندگی گزارنی پڑتی ہے- مگر اس ڈرامے کے ساتھ یہ پیغام دیا گیا ہے کہ عورت کوئی چیز نہیں جس پر زبردستی قبضہ کیا جا سکے بلکہ وہ ایک گوشت پوست کی انسان ہے جس کی اپنی ایک شناخت ہے اور اس پر اس طرح سے قبضہ نہیں کیا جا سکتا-
image
 
امید ہے کہ ڈرامے کو صرف تفریح کا ذریعہ اور ساس بہو کے جھگڑوں سے ہٹ کر کسی نہ کسی مقصد کو فروغ دیا جائے گا اور اس طرح کے سبق آموز ڈراموں کے بننے کا سلسلہ جاری رہے گا تاکہ معاشرے کو تفریح کے ساتھ تعلیم دے کر بہتر بنایا جا سکے-
YOU MAY ALSO LIKE: