فضائل کعبہ شریف (بسلسلہ فضائل حج)

کعبہ یعنی بیت اللہ شریف، اس خاص مقام کے بہت سے فضائل قرآن پاک اور احادیث میں آئے ہیں۔ سورۃ آل عمران میں اللہ کریم کا ارشاد پاک ہے (ترجمہ) ''یقینا وہ مکان جو سب سے پہلے لوگوں (کی عبادت) کے واسطے مقرر کیا گیا وہ مکان ہے جو مکہ میں ہے یعنی کعبہ شریف برکت والا مکان ہے اور تمام لوگوں کے لئے ہدایت (کی چیز) ہے'' ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ''اس میں بہت سی کھلی نشانیاں (اسکی افضلیت کی) موجود ہیں اس میں مقام ابراہیم ہے'' یاد رہے مقام ابراہیم وہ پتھر ہے کہ جس پر کھڑے ہوکر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کعبہ کی تعمیر کی تھی۔ ایک اور مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ''اور جو شخص اسکے (یعنی حرم کی حدود کے) کے اندر داخل ہوجائے وہ امن والا ہوجاتا ہے''۔ سورۃ بقرہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ''اور وہ وقت بھی یاد کرنے کے قابل ہے جس وقت کہ ہم نے خانہ کعبہ کو لوگوں کے لئے مرجع بنایا اور امن (کی جگہ)''۔ ''اور وہ وقت بھی یاد کرنے کے قابل ہے جب کہ بلند کررہے تھے ابراہیم علیہ السلام دیواریں کعبہ شریف کی اور انکے ساتھ مدد کررہے تھے اسمٰعیل علیہ السلام اور یہ کہتے جارہے تھے اے ہمارے رب یہ خدمت ہماری قبول کرلیجئے۔ بلاشبہ آپ خوب سننے والے ہیں (دعاؤں کے) اور خوب جاننے والے ہیں (لوگوں کے حالات اور نیتوں کو)''۔ دنیا کے اس عظیم مقام کی عظمت کے کیا ہی کہنے، ماشا ء اللہ، سبحان اللہ کہ جس عمارت کے بنانے کا حکم دینے والی ذات یعنی اللہ کریم ہو جو کہ پوری کائنات کا مالک و خالق ہے، اور جس مکان کی ابتدائی تعمیر حضرت آدم علیہ السلام نے کی ہو۔ جس عمارت کا نقشہ امام ملائکہ یعنی حضرت جبرائیل علیہ السلام بنائیں، اور جس کی تعمیر نبی کریم ﷺ کے جد امجد حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کی ہو اور اس تعمیر میں معمار کعبہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ساتھ دینے والے عظیم پیغمبر حضرت اسماعیل علیہ السلام ہوں اور جس عمارت کی تعمیر نو میں امام الانبیاء جناب حضرت محمد مصطفی ﷺ شریک ہوئے ہوں۔ ماشا ء اللہ، اللہ اکبر کبیرا۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ اللہ جل شانہُ کی ایک سو بیس رحمتیں روزانہ اس گھر پر نازل ہوتی ہیں جن میں سے ساٹھ طواف کرنے والوں پر اور چالیس وہاں نماز پڑھنے والوں پر اور بیس بیت اللہ کو دیکھنے والوں پر ہوتی ہیں۔ نبی کریم ﷺ قسم کھا کر ارشاد فرماتے ہیں کہ حجر اسود کو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ایسی حالت میں اُٹھائیں گے کہ اسکی دو آنکھیں ہونگی جن سے وہ دیکھے گا اور زبان ہوگی جس سے وہ بولے گا اور گواہی دے گا اس شخص کے حق میں جس نے اسکو حق کیساتھ بوسہ دیا۔ حق کیساتھ بوسہ دینے کا مطلب یہ ہے کہ ایمان اور تصدیق کیساتھ بوسہ دیا ہو۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ حجر اسود جب جنت سے دنیا میں اترا تو وہ دودھ سے زیادہ سفید تھا آدمیوں کی خطاؤں نے اسکو کالا کردیا۔ یعنی لوگوں نے جواسکو گناہوں سے آلودہ ہاتھوں سے چھوا تو انکے گناہوں کی تاثیر سے وہ سیاہ ہوگیا۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ رکن یمانی (کعبہ کی دیوار کا کونہ) پر ستر فرشتے مقرر ہیں جو شخص وہاں جا کر یہ دعا پڑھے (ترجمہ) اے اللہ میں تجھ سے معافی کا طالب ہوں اور دونوں جہاں میں عافیت مانگتا ہوں اے اللہ تو دنیا میں بھی بھلائی عطا کر اور آخرت میں بھی اور جہنم کے عذاب سے حفاظت فرما۔ تو فرشتے اسکی دعا پر آمین کہتے ہیں۔حجر اسود سے لیکر کعبہ شریف کے دروازہ تک کا حصہ ملتزم کہلاتا ہے اسکے بارے میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ ملتزم ایسی جگہ ہے جہاں دعا قبول ہوتی ہے کسی بندہ نے وہاں ایسی دعا نہیں کی جو قبول نہ ہوئی ہو۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ آدمی اگر اپنے گھر پر نماز پڑھے تو صرف ایک نماز کا ثواب ملتا ہے، اور محلہ کی مسجد میں پچیس گنا ثواب ملتا ہے اور جامع مسجد میں پانچ سو گنا ثواب زیادہ ہوتا ہے اور بیت المقدس کی مسجد میں دس ہزار نمازوں کا ثواب ہے اور میری مسجد یعنی مسجد النبی میں پچاس ہزار کا ثواب ہے اور مکہ مکرمہ کی مسجد میں ایک لاکھ نمازوں کا ثواب ہے۔ جیسا کہ مکہ مکرمہ میں نیکیوں کا ثواب بہت زیادہ ہے ایسے ہی وہاں گناہ کا وبال بھی سخت ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میرا دل چاہتا تھا کہ میں کعبہ شریف کے اندر جاؤں اور اندر جاکر نماز پڑھوں، نبی کریم ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑکر حطیم میں داخل کردیا اور فرمایا کہ جب تیرا کعبہ میں داخل ہونے کو دل چاہا کرے تو یہاں آکر نماز پڑھ لیا کر، یہ کعبہ ہی کا ٹکڑا ہے۔ تیری قوم نے جب کعبہ کی تعمیر کی تو اس حصہ کو (خرچ کی کمی کی وجہ سے) کعبہ سے باہر کردیا تھا۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ زم زم کا پانی جس نیت سے پیا جائے وہی فائدہ اس سے حاصل ہوتا ہے۔کعبہ شریف کے فضائل میں طواف جیسی مخصوص عباد ت کا ہونا بھی شامل ہے۔ طواف اک ایسی مخصوص عبادت ہے جو صرف اور صرف کعبہ شریف ہی میں ہوسکتی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی اس شہر سے محبت کا اندازہ اس حدیٹ مبارک سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ نبی کریم نے ہجرت کے موقع پرمکہ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ تو کتنا بہتر شہر ہے اور مجھ کو کتنا زیادہ محبوب ہے اگر میری قوم مجھے نہ نکالتی تو تیرے سوا کسی دوسری جگہ قیام نہ کرتا۔اللہ کریم مجھ سمیت تمام امت رسول کو مکہ شریف کی حاضری حج و عمرہ بیت اللہ شریف کی سعادت اور روضہ رسول ﷺ کے سامنے درود و سلام پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین

 

Muhammad Riaz
About the Author: Muhammad Riaz Read More Articles by Muhammad Riaz: 207 Articles with 163987 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.