فداک ابی و امی ،یا رسول اللہ ۔

دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک کر ،کشمیری مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیل کر،مودی کی فاشسٹ حکومت اب بھارتی مسلمانوں کے خون کی پیاسی بن گئ ہے۔خطہء برصغیر کا یہ درندہ صفت ملک بھارت ،جس کے نام کا مطلب ہی " خون بہاؤ" ہے ،کفر کے اندھے دماغ سے اپنے زعم میں ہرزہ سرائی پر اتر آیا ہے۔بی جے پی حکومت کی ترجمان " نوپور شرما" نے عالم اسلام کو للکارتے ہوئے رسالت مآب صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ کلمات کہے تو گویا سوۓ ہوۓ مسلمان ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھے اور اپنے آقا صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی ناموس پہ حملے کے خلاف احتجاجاً سڑکوں پہ نکل آۓ، ریلیاں اور مظاہرے کرکے بھارت کی ہرزہ سرائی پر آتش فشاں کی مانند پھٹ پڑے۔عرب ممالک نے بروقت بھارتی مصنوعات کا مقاطعہ کرکے اسے زک پہنچائی کہ ہندو بنیا ،مال کی زبان سمجھتا ہے۔پاکستانی عوام نے ناموسِ رسالت کی خاطر مظاہروں اور ریلیوں میں شامل ہوکر اپنے آقا علیہ الصلاۃ والسلام سے محبت کا اظہار کیا۔ جماعتِ اسلامی کے کارکنان نے انڈین ایمبیسی پہنچ کے اپنا غم و غصہ ظاہر کیا ۔ایک بھارتی چینل کو پاکستانیوں نے ہیک کرکے " یانبی ،سلام علیک " کی نعت بھارتیوں کو سنا کے بتایا کہ وہ ایسا جواب بھی دے سکتے ہیں۔ بھارتی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ آفرین فاطمہ نے مسلمان طالبات کی نمائندگی کرتے ہوئے صداۓ احتجاج بلند کی تو نام نہاد سیکولر ریاست نے اس کا گھر ہی بلڈوز کردیا مگر کب تک بھارت ایسے اندھے اقدامات کرکے اپنے پاؤں پر آپ ہی کلہاڑا مارتا رہے گا؟ شاید اسے معلوم نہیں ہے کہ اس نے امت مسلمہ کے محور_ایمان پہ ہاتھ ڈالا ہے ! اس نے مسلمانوں کے پیغمبر کی عزت پہ حمل کرکے اپنے وجود کے خاتمے کی طرف قدم بڑھایا ہے! مسلمان اپنے آقا علیہ الصلاۃ والسلام سے اپنی جان سے بڑھ کر محبت کرتے ہیں ۔یہ وہ محبت ہے جو صدیوں کا سفر کرتے ہوئے ہم تک پہنچی ہے ۔یہ بہت طاقت ور محبت ہے۔ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے تہجد کی نمازوں میں اپنے ہر امتی کی بخشش کی خاطر مصلے کو آنسوؤں سے تر کیا ہے، امت کو اپنے نبی کا یہ احسان بھولا نہیں ہے !
یہ وہ محبت ہے کہ حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ کو تپتی ریت پہ لٹا کے ،سینے پہ بھاری پتھر رکھ کے بھی مٹائ نہ جاسکی !
یہ وہ محبت ہے جس کے سبب،یار_غار صدیق_اکبر رضی اللہ عنہ، سانپ کا ڈنگ برداشت کرتے رہے !
یہ وہ محبت ہے جس نے دعا بن کر ،حضرت عمر_فاروق رضی اللہ عنہ کو مسلمان کردیا !
یہ وہ محبت ہے ،جس کی وجہ سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ، آقا علیہ الصلاۃ والسلام کے وضو کا بچا ہوا پانی اپنے چہروں پہ ملتے تھے !
یہ وہ محبت ہے جس نے حضرت اویس قرنی کے دل میں گھر کیا تو وہ دور رہ کر بھی عاشق_ رسول کہلاۓ !
یہ وہ محبت ہے جس کے سبب ،آخری عثمانی خلیفہ سلطان عبد الحمید نے مدینہ تک ریلوے لائن بچھانے کے لئے الگ شہر بسایا تاکہ پتھروں اور لوہے کے کوٹنے کی آوازیں ،مدینۃ النبی تک پہنچنے نہ پائیں !
اس محبت کی رونمائی میں کبھی ترکھانوں کا بیٹا غازی علم دین بازی لے جاتا ہے !
کبھی یہ محبت عبدالرحمن چیمہ کی صورت جرمنی میں جلوہ افروز ہوتی ہے !
کبھی کوئ ممتاز قادری ،گستاخوں کو رائفل کے دھوئیں سے خاموش کرواتا ہے !
شہادتوں کا یہ سلسلہ تا قیامت پروانہ وار جاری رہے گا ،کوئ امت کا بیٹا ،امت کا دل ٹھنڈا کرتا رہے گا !
فداک امی وابی یارسول اللہ!صلی اللّٰہ علیہ وسلم!
~ سلام اس پر کہ جس کا نام لے کر اس کے شیدائی
الٹ دیتے ہیں تخت_قیصریت ،تاج_دارائ
سلام اس پر کہ جس کے نام لیوا ہر زمانے میں
بڑھا دیتے ہیں ٹکڑا سرفروشی کے فسانے میں
سلام اس ذات پر ،جس کے پریشاں حال دیوانے
سنا سکتے ہیں ،اب بھی خالد و حیدر کے افسانے !

یا نبی سلام علیک ،یارسول سلام علیک ،یا حبیب سلام علیک ،صلواۃ اللہ علیک۔
#