ہم مذاق بن رہے ہیں؟

کیا ہم دنیا میں مذاق نہیں بن رہے؟ یہ سوال ہر ذی شعور محب وطن کے دل و دماغ پر چھایا ہوا ہے یہ اخلاقیات کے منافی حقائق دنیا دیکھتی ہے تو لگتاہے پاکستان میں کوئی قانون ہے نہ اخلاقی اقدار ویسے ہم اکثرشور مچاتے پھرتے ہیں پاکستان اسلام کا قلعہ ہے اس اسلام کے قلعہ کا تقدس اس حدتک مجروح کردیا گیاہے کہ کوئی بیرونی ملک ہمیں منہ تک لگانے کو تیار نہیں یہی وجہ ہے کہ مسلمان حکمرانوں کے باوجود خلیجی ممالک پاکستان مخالف لابی میں ایکٹو ہے جب پاکستانی حکمرانوں کے نزدیک فقط اپنا ہی مفاد پیش ِ نظر کون کہاں تک صرف نظر کرے گا کیا یہ تلخ حقیقت نہیں ہے کہ پاکستان اس وقت اقوام ِ عالم کا واحد ملک ہے جہاں ملزمان اپنے اپنے کرپشن و بدعنوانی کے کیسز کو مدنظر رکھتے ہوئے نیب قوانین میں ترامیم کر رہے ہیں اسی طرز ِعمل نے دنیا بھر میں وطن عزیز کو مذاق بنا کر رکھ دیا گیا ۔ شنیدہے کہ موجودہ حکومت کی جانب سے کی جانے والی ترامیم کے مطابق نیب قوانین میں جتنی ترامیم ہوں گی وہ یکم جنوری1985سے لاگو ہوں گی اس کے علا اوہ ان ترمیم کاسب سے ز یادہ فائدہ 1990ء کی دہائی سے لیکر ابتک شہباز شریف فیملی کو اپنے کرپشن کے کیسوں میں ہو گا۔۔ دوسری ترمیم کے بعد اب ملزمان کے اہلِ خانہ کے ا ثاثے ملزمان کے اثاثے تصور نہیں ہوں گے۔ یعنی موجاں کرو اس ترمیم سے وہ تمام ملزمان جنہوں نے اپنے بیوی،بچوں،رشتہ داروں کے نا م پر جائیدادیں بنا رکھیں اْن سب کو کوئی پوچھنے کی جرأت نیہں کرسکتا ۔ تیسری ترمیم تو کمال کی ہے اس ترمیم کے بعد کسی ملزم کو یہ بتانیکی ضرورت نہیں کہ اسکے اثاثہ جات جائز بلکہ ناجائز دولت،کرپشن،بے نامی اکاؤنٹس، منی لانڈرنگ سے بنائی جائیداد یا ناجائز اثاثوں کو ناجائز ثابت کرنا نیب کاکام ہوگا ملزمان کو کسی قسم کی منی ٹریل دینے کی ضرورت نہیں مطلب یہ ہے کہ اگر نیب نے کسی پر آمدن سے زیادہ آثاثے بنانے کا ریفرنس بنایا تو اسے ثابت کرنا نیب کا کام ہوگا۔ چوتھی ترمیم بھی کمال کی ہے جس میں تجویزدی گئی ہے کہ ملزمان کی جائیداد اور اثاثوں کی قیمت مارکیٹ ریٹ کی بجائے ڈی سی ریٹ کے مطابق ہوگی،مطلب جائیداد ایک لاکھ کی،ڈی سی ریٹ ایک ہزار کا،اس سے ارربوں،کھربوں کی جائیداد کروڑوں کی ظاہر کرکے ملزمان پتلی گلی سے صاف نکل جائیں گے اور احتساب کرنے والے ادارے لکیر پیٹتے رہ جائیں گے۔ پانچویں ترمیم کا فائدہ بھی ناجائز دولت،کرپشن،بے نامی اکاؤنٹس، منی لانڈرنگ کرنے والوں کو ہوگا کیونکہ دورانِ کیس ملزم اپنی کرپشن سے بنائے گئے متنازعہ اثاثے فروخت کر سکتا ہے،پہلے نیب کی اجازت کے بغیر جائیداد بیچی نہیں جاسکتی تھی،اب ایک طرف جائیداد پکڑی گئی دوسری طرف ملزم جائیداد بیچ کر فارغ ہوجائے گا چھٹی اور سب سے مزے کی ترمیم پر تو انعام دینے کو جی چاہتاہے جس میں یہ تجویزدی گئی ہے کہ اگر نیب کیس ثابت نہ کر پایا تو متعلقہ نیب افسر کو 5 سال قید کی سزا دی جاسکے گی اب آپ ہی انصاف کریں اسکے بعد کون سا بیوقوف اور پاگل نیب افسر ہوگا جو کسی طاقتور پر کیس بنائیگا ؟کیا یہ سچ نہیں ہے کہ کیا ہم دنیا میں مذاق نہیں بن رہے؟ یہ سوال ہر ذی شعور محب وطن کے دل و دماغ پر چھایا ہوا ہے یہ اخلاقیات کے منافی حقائق دنیا دیکھتی ہے تو لگتاہے پاکستان میں کوئی قانون ہے نہ اخلاقی اقدار ہیں اس کا یہی مطلب ہے ہم مذاق بن رہے ہیں آپ کا کیا خیال ہے؟
 
Ilyas Mohammad Hussain
About the Author: Ilyas Mohammad Hussain Read More Articles by Ilyas Mohammad Hussain: 474 Articles with 355891 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.