بھارتیہ جنتا پارٹی نے پیغمبر اسلام اور اسلام کے بارے
میں قابل اعتراض اور فرقہ وارانہ بیانات کے بعد اپنی ترجمان نوپور شرما کو
پارٹی کی بنیادی رکنیت سے معطل کر دیا ہے۔خلیج ٹائمز لکھتا ہے، ‘بھارتیہ
جنتا پارٹی نے پنی قومی ترجمان نوپور شرما کو اقلیتوں کے خلاف تبصرے کے بعد
پارٹی سے معطل کر دیا۔ نوپور کے ریمارکس کی شدید مخالفت کی جارہی ہے۔ پارٹی
نے دہلی بی جے پی میڈیا ونگ کے سربراہ نوین کمار جندل کو بھی ان کے قابل
اعتراض ریمارکس کے لیے نکال دیا ہے۔شاتم رسولؐ نوپورشرما کے خلاف مسلمانوں
کا غم وغصہ بڑھتا ہی چلاجارہا ہے۔ بھارت میں جمعہ کو نماز کے بعدمسلمانوں
نے کشمیر سے کنیا کماری تک جو احتجاج درج کرایا ، اس کی نظیر حالیہ تاریخ
میں نہیں ملتی۔ مسلمان کسی اپیل کے بغیر پورے ملک میں شاتم رسول کو
کیفرکردار تک پہنچانے کے مطالبات لے کر سڑکوں پر نکل آئے۔ انھوں نے یہ ثابت
کردیا کہ وہ سب کچھ برداشت کرسکتے ہیں، لیکن اپنے پیارے نبی ؐ کی توہین
برداشت نہیں کرسکتے۔ تمام یقین دہانیوں کے باوجودبی جے پی حکومت شان رسالت
میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرنے سے بچ رہی ہے۔ نوپور
شرما اور نوین جندل کی دریدہ دہنی کے نتیجے میں مودی حکومت لیپا پوتی سے
کام چلانا چاہتی ہے۔بی جے پی نے حقیر سیاسی فائدے کے لیے منافرت کے جو بیج
بوئے تھے، وہ اب تناور درختوں کی شکل میں سب کے سامنے ہیں۔بی جے پی ترجمان
نوپورشرما کی طرف سے رسول اﷲ اور حضرت عائشہؓ کے خلاف دئیے گئے توہین آمیز
بیانات کیخلاف پوری دنیاکے مسلمان متحد ہوگئے ہیں اور وہ ایک آواز ہوکر
عبرتناک سزاؤں کا مطالبہ کررہے ہیں۔عرب ملکوں نے ہندوستانی سفیروں کو طلب
کرکے انھیں اپنے غم وغصہ سے آگاہ کرایا ۔ اوآئی سی نے ہندوستان کو یہ باور
کرادیا ہے کہ اب پانی سر سے اونچاہوچکا ہے۔ اب تک ہندوستان اپنے ہاں
اقلیتوں کے جان ومال سے ہورہے کھلواڑ پر اوآئی سی کے احتجاج کو اندرونی
معاملہ قرار دے کر مسترد کرتا رہاہے۔ اس بار بھی مودی سرکار نے ایسا ہی
کیااور اوآئی سی کوتنگ نظر تنظیم قرار دے کر اس کے بیان کو مسترد کردیا۔
لیکن توہین رسالتکا معاملہ ایسا ہے کہ اس میں اقوام متحدہ نے بھی زبان
کھولی ہے اور فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے والوں کے خلاف حکومت کو متنبہ کیا
ہے۔مسلم ملکوں کے شدید احتجاج کے بعد دہلی پولیس حرکت میں آئی اور اس نے
نوپور شرما اور نوین جندل کے خلاف ایف آئی توآر درج کی، لیکن معاملے کو
برابر کرنے کے لیے ایم آئی ایم صدر بیرسٹر اسدالدین اویسی،صحافی صبا نقوی
سمیت 32دیگر لوگوں پر بھی اشتعال پھیلانے کے لیے کیس درج کرلیے۔ان میں
بدترین مسلم دشمن سادھو یتی نرسنگھا نند کا بھی نام ہے جو عرصہ سے مسلمانوں
کے خلاف زہر اگلنے میں مصروف ہے اور اسی نے دہلی میں ایک پریس کانفرنس کے
دوران کچھ عرصہ پہلے رسول اﷲ کی توہین کی تھی۔یتی نرسنگھا نند کے خلاف
پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔یہاں تک کہ ہری دوار کی دھرم سنسد میں
مسلمانوں کے قتل عام کی دھمکیاں دی گئیں اور مارنے مرنے کی باتیں ہوئیں۔تب
بھی پولیس حرکت میں نہیں آئی۔ اس حقیقت سے کون انکار کرسکتا ہے کہ بی جے پی
کی پوری سیاسی عمارت مسلم دشمنی پر ہی کھڑی ہوئی ہے۔اس کے لیڈران کھلے عام
انتخابی جلسوں میں مسلمانوں کے خلاف بیان دے کر ہندو ووٹ حاصل کرتے رہے
ہیں۔یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ بی جے پی کی پوری سیاست مسلمانوں کو
حاشیہ پر پہنچانے سے عبارت ہے۔ ورنہ کیا وجہ ہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں
ایوانوں میں اس کا ایک بھی ممبر مسلمان نہیں ہے۔ در حقیقت ہندتوا سیاست پر
عمل پیرا دنیا کی سب سے بڑی پارٹی میں ملک کے 20 کروڑمسلمانوں یعنی 15 فیصد
آبادی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔اس کے باوجود اگر بی جے پی آج دنیا کے سامنے
یہ کہہ رہی ہے کہ وہ تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے تو اس سے بڑا جھوٹ کوئی
اور نہیں ہوسکتا۔ قابل غور بات یہ ہے کہ اب تک ہندوستان میں اقلیتوں اور
بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ جو ظلم وزیادتی ہوتی رہی ہے، اس پر عموماً مسلم
ملکوں نے زبان کھولنے سے گریز کیاہے اور اسے ہندوستان کا اندرونی معاملہ
سمجھ کرنظرانداز کیا گیاہے، لیکن اس کے خلاف عرب عوام میں گزشتہ آٹھ برسوں
سے جو لاوا پک رہا تھا وہ اچانک پھٹ پڑا ہے اور وہاں کی حکومتوں نے باقاعدہ
احتجاج کی راہ اختیار کی، کیونکہ یہ معاملہ محض اقلیتوں کے جان ومال کی
بربادی اور فرقہ وارانہ منافرت کا نہیں تھا بلکہ اس کا تعلق مسلمانوں کے
مذہبی جذبات سے تھا اور وہ بھی اہانت رسول ؐسے۔دنیا جانتی ہے کہ مسلمان سب
کچھ برداشت کرسکتا ہے لیکن وہ اپنے پیارے رسولؐ کی توہین کسی بھی قیمت پر
برداشت نہیں کرسکتا۔مسیحاانسانیت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم روئے زمین کی تمام
ارواح میں سب سے پاکیزہ ومقدس شخصیت کا نام ہے ۔سب سے راست گو ، سب سے پاک
باز وپاک طینت ، دوشیزہ سے زیادہ باحیاء ، سب سے کشادہ دست و کشادہ قلب ،
نفس ونسب میں سب سے اشرف ، اعلی وبالا،دشمن جان بھی جن کے صدق وامانت کی
گواہی دیں،محسن انسانیت ،غلاموں ، بے سہارا وبے آسرا کا ملجا وماوی ، جبر
واستبداد ، ظلم وتعدی اور لوٹ کھسوٹ کے سخت خلاف ، رعایا کے حقوق کا ضامن و
محافظ ، صبر وضبط ، عفو ودر گزر اور حلم وبردباری کے پیکر مجسم ، جن کی
نگہباں ، جبرئیل ہوں جن کے رہبر ورہنما ، اور توفیق الٰہی ہو جن کے شانہ بہ
شانہ !اس ذات کے بلندیِ مرتبہ کا کیا ہے کوئی ٹھکانہ ؟اس نبی ؐمختار کی عزت
وحرمت اور اس کے لائے ہوئے دین وکتاب کی نصرت و حمایت تاقیامت زندہ و جاوید
رکھنے کی ذمہ داری رب کائنات کے ذمے ہے ، بد زبانوں کی بد گوئی اور گستاخوں
کی گستاخی سے ناموس رسالت کو کوئی خطرہ ہے نہ اس کی عزت وشان میں سر مو فرق
آنا ممکن ہے ، ابو جہل وابولہب ، کعب بن اشرف ،ابو رافع اور اس کے حواری
موالی سب اپنے عبرتناک انجام بد کو پہنچے ہیں اور پہنچتے رہیں گے ان شاء اﷲ
!ْ۔اسلام اور پیغمبر اسلامؐ کی شان میں گستاخیاں کرنا ابتداے اسلام سے ہی
اسلام دشمن عناصر کا وطیرہ رہا ہے ؛ بلکہ پیش رو انبیاء کے ساتھ بھی یہ
جاہلانہ سلوک روا رکھا گیا ۔ دین اسلام کی شبانہ روز کی ترقی دشمنان اسلام
کو کبھی ہضم نہ ہوئی ،اسلام اور پیغمبر اسلامؐ کے خلاف نازیبا الزامات اور
اہانت آمیز ریمارکس ازل سے ہی جاری وساری ہے ۔نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کو
ساحر ومجنون کہنا، تمسخر اڑانا ، توہین شان کرنا اسی قلبی بغض وحسد کا مظہر
ہے جو شروع دن سے اسلام اور پیغمبر اسلام کے خلاف چلا آرہا ہے ۔
|