پولیو سے بچاؤ کی مہم۔اقدامات واہداف

پاکستان کی پولیو سے متعلق ویب سائٹ ”endpolio.com.pk“کی ایک رپورٹ کے مطابق شمالی وزیرستان میں سن2014اور سن2019 کی طرز پر دوبارہ پولیو کی وباء پھوٹ پڑی ہے وہاں رہنے والے لوگ اپنے بچوں کو پولیو سے بچاو کے قطرے نہیں پلاتے جس کی وجہ سے وہاں پولیو کے چھ کیسز رپور ٹ ہوچکے ہیں جبکہ مجموعی طور پر پاکستا ن میں سات کیس رپورٹ ہوچکے ہیں۔اس کے باوجودایک خوش آئند بات یہ ہے کہ اکتوبر2020 سے پنجاب میں پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہواہے۔کیونکہ پنجاب میں پولیو سے بچاو کی مہم کامیابی سے جاری رہتی ہے۔ پنجاب کے سات اضلاع میں پولیو کے خاتمہ کی مہم کا آغازپیر(27جون) سے ہورہا ہے۔لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد، ڈی جی خان، بہاولپور، لیہ، میانوالی میں انسد ادپولیو مہم تین جولائی تک جاری رہے گی۔اس سال مہم کے دوران پانچ سال تک کی عمر کے50لاکھ81ہزار بچوں کو ویکسیئن کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔پولیو مہم کو کامیاب بنانے کے لئے 39ہزارسے زائد پولیو ورکرز اپنی خدمات سر انجام دیں گے جبکہ اضلاع میں ڈپٹی کمشنرز انسداد پولیو مہم کی خود نگرانی کریں گی۔اس مرتبہ گھر گھر جانیوالی پولیو ٹیمیں لوگوں کو ڈینگی اور کوویڈ سے متعلق بھی احتیاطی تدابیر سے آگاہ کریں گی۔ مئی میں مکمل کی جانیوالی انسداد پولیو مہم میں کوریج کا تناسب 101فیصد رہااس طرح مقررہ ہدف 2کروڑ19لاکھ کے مقابلے میں 2کروڑ21لاکھ بچوں کو پولیو ویکسئن کے قطرے پلائے گئے۔صوبائی دارالحکومت لاہور میں پولیو سے بچاو کی مہم تین روز تک جاری رہے گی ڈپٹی کمشنر لاہور عمر شیر چٹھہ نے میاں میر ہسپتال میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر پولیو مہم کا افتتاح کیا۔لاہور میں پولیو مہم کے دوران تقریباً 20 لاکھ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے جس کے لئے 6360 پولیوٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جبکہ.274 یو سی ایم اوزاور 1138 ایریا انچارج ہوں گے اس کے علاوہ381 فکسڈ ٹیمیں اور 191 ٹرانزٹ ٹیمیں بھی پولیو مہم میں حصہ لیں گی۔

موجودہ دور کی جدید تحقیق سے پتہ چلاہے کہ قدیم زمانہ میں بھی لوگ پولیو کی بیماری کا شکار ہوتے تھے اس دور میں پولیو کی بیماری اوراس کے علاج سے ناعلم ہونے کی وجہ سے توہم پرست لوگ اس بیماری کوکبھی شیطانی طاقتوں کا سایہ قرار دیتے تو کبھی خدا کا قہر بتا کر دوسروں کو ڈراتے رہتے تھے اس دور میں کسی بھی معالج نے اس عجیب انسانی کیفیت کو جاننے کی کوشش نہ کی کہ ایک نارمل انسان کی ٹانگیں یا بازو اچانک کیوں مفلوج ہوجاتے ہیں۔ عرصہ دراز تک لوگ اس عجیب کیفیت کوایک بیماری سمجھنے کی بجائے توہم پرستی پر مبنی قیاس آرائیاں پیش کرتے رہے آخرکارسن 1783 ء میں ایک برطانوی معالج و سرجن ”مائیکل انڈرووڈ“(Micheal Underwood) نے اس پرتحقیق کرنے کے بعدیہ نتیجہ اخذ کیا کہ انسان کی ٹانگیں یا بازومفلوج ہونے کی وجہ کسی چڑیل کاسایہ نہیں بلکہ ایک قسم کی بیماری ہے۔مائیکل انڈرووڈ دنیا کا پہلا ایسامعالج تھا جس نے پولیو کی بیماری کی تشخیص کی تھی لیکن اس کی تحقیق کو کسی نے بھی تسلیم نہ کیاحتیٰ کہ دیگر معا لجین نے بھی اس بات کو ماننے سے انکار کردیاکہ ٹانگوں اور بازووں کا مفلوج ہوجانا ایک قسم کی بیماری کی وجہ سے ہوتا ہے۔ مائیکل انڈر ووڈ کی تحقیق کو اس وقت تسلیم نہ کیا گیا لیکن شعبہ طب کے ماہرین نے اس پر مزید ریسرچ کو جاری رکھا بالآخر سن 1840 میں جرمنی کے آرتھوپیڈسٹ”جیکب ہیین“ (Jakob Heine)نے ٹانگیں اور بازووں کے مفلوج ہونے کی کیفیت کو ایک بیماری کے طور پر تسلیم کرہی لیا جس کے بعد دنیا کو یقین ہوگیا کہ بھوتوں اورچڑیلوں کاسایہ کہلائی جانے والی کیفیت حقیقت میں ایک خطرناک بیماری میں مبتلا ہونے کی علامت ہے جسے بعد میں پولیو کا نام دیا گیا۔ابتداء میں پولیو وائرس سے بچاو ممکن نہ تھا لیکن اب اس کی ویکسین ایجاد ہوچکی ہے۔پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو پولیو سے بچاو کے قطرے پلا دیئے جائیں تو وہ عمر بھر کے لئے معذور ہونے سے بچ سکتے ہیں اس لئے والدین پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پاکستان کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لئے اپنے بچوں کو پولیو سے بچاو کے قطرے ضرور پلوائیں۔



 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Dr Jamshed Nazar
About the Author: Dr Jamshed Nazar Read More Articles by Dr Jamshed Nazar: 48 Articles with 22610 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.