بائیں کروٹ میں سوتے ہوئے آنکھ کھلی تو اپنے بائیں ہاتھ
کو تکیے پہ عین اپنی آنکھوں کے سامنے پڑا پایا۔ ابھی آنکھیں پوری طرح نہیں
کھلی تھیں آدھ موندھی بائیں آنکھ میں ہاتھ کی انگلیاں چہرے سے کافی اوپر
دکھائیں دیں۔
اگلے ہی لمحے دونوں آنکھیں کھولیں تو وہی ہاتھ
چہرے کے برابر بلکہ ذرا سا نیچے دکھائی دیا ۔
حیرت ہوئی کہ یہ کیاکہ پہلے انہیں آنکھوں سے دیکھا تو ہاتھ اوپر دکھائی دے
رہا تھا دوبارہ دیکھنے پر برابر دکھائی دے رہا ہے۔
دائیں ہاتھ سے دائیں آنکھ بند کی اور بائیں آنکھ سے تکیے پہ رکھے ہاتھ کو
دربارہ دیکھا تو ہاتھ کی انگلیاں چہرے سے اوپر دکھائی دینے لگیں ۔ غور کرنے
پر احساس ہوا کہ چونکہ بائیں آنکھ قریب ہے اسی لیے ہاتھ کی انگلیاں اوپر
اور واضح دکھائی دے رہیں تھیں جبکہ دائیں آنکھ سے انگلیاں چہرے کے برابر
اور صرف پور دکھائی
دے رہے تھے۔
اور پھر اتنی عام سی بات پہ اپنی چند لمحوں کی حیرت پہ ہنسی آئی
لیکن! اس کے ساتھ ہی ایک اور خیال نے مجھے آن گھیرا
سونے سے پہلے سوشل میڈیا کی ایک ویب سائٹ پر ایک آرٹیکل پڑھنے کا اتفاق ہوا
جس میں لکھنے والے نے اپنے دل کی خوب بھڑاس نکالی تھی۔ موضوع بحث شخصیت تھی
پاکستان کے مشہور ومعروف صحافی اور اینکر پرسن عمران ریاض خان صاحب۔ ان کی
ذات پر کافی الزامات داغنے کے ساتھ ساتھ ان کے والدِ محترم اور ان کی آمدن
کو لے کر خوب جھوٹ گڑھے گئے ۔ ان کی ذات کے بارے میں لکھی گئیں فرضی باتیں
محض دل کا رانجھا راضی کرنے کے مترادف تھیں۔ جن کی کوئی اہمیت نہیں کہ
انہیں تحریر کا حصہ بنایا جائے ہاں البتہ ان کی آمدن کو لے کر جو مضحکہ خیز
باتیں کی گئیں ان میں معاش کو بد قماش دکھانے کی سر توڑ کوشش کی گئ جس میں
پہلا نشانہ ان کی مہنگی گاڑیوں کو بنایا گیا اور لکھاری کا دعوا تھا کروڑوں
کی گاڑیاں ایک غیر قانونی گاڑیوں کے کاروبار سے بنائیں گئی ہیں اور دوسرا
وار ذریعہء آمدن پر کیا گیا جس میں کروڑوں کی آمدن کو گزشتہ حکومت کی
خوشنودی کے صلہ میں ملنے والی رقم قرار دیا گیااس کے علاؤہ غیر قانونی
پلاٹس اور غیر ملکی آمدن کا ذکر بھی پورے اعتماد سے کیا گیا۔
چلیں اب دوبارہ چلتے ہیں
پہلی والی بات پہ جس میں قریب کی آنکھ سے دیکھا گیا ہاتھ اونچا اور واضح
دکھائی دے رہا تھا۔ کیونکہ وہ آنکھ کے قریب تھا تو آنکھ اس کے اونچا اور
واضح ہونے کی گواہی دے رہی تھی۔ بالکل اسی طرح عمران ریاض کے قریبی دوست
اور احباب ان کے اخلاقی قد کاٹھ سے خوب واقف ہیں اور ان کی اعلیٰ ظرفی کے
قائل بھی ہیں۔ اسی طرح جو لوگ عمران ریاض خان کو روزانہ کی بنیاد پر ان کے
یو ٹیوب چینل پر سنتے ہیں وہ ان کی الفاظ کی تاثیر سے خوب واقف ہیں۔ وہ ان
کی صداقت کی گواہی دیتے اور ان کے انداز بیاں کو سراہتے بھی ہیں۔اقبال نے
کیا خوب کہا ہے کہ
دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
پر نہیں طاقت پرواز مگر رکھتی ہے
عمران ریاض خان کے دل سے نکلی ہر بات اور ان کے لہجے کی مضبوطی ان کے سچے
ہونے کی دلیل ہے۔ اپنے ایک وی لاگ میں وہ اپنی آمدن اور اپنے والدِ محترم
کے کاروبار کا واضح طور پر ذکر کر چکے ہیں۔ جو شخص اور اس کا خاندان کسی
غیر قانونی کام میں ملوث ہو تو وہ حیلے بہانے اور مختلف جعلی دستاویزات کا
سہارا لیتے نظر آتے ہیں یوں سر عام پورے اعتماد کے ساتھ نہیں بتا پاتے
کیونکہ ان کی داڑھی میں تنکا ہوتا ہے۔
سچا انسان عمران ریاض کی طرح ہمیشہ کھل کر سامنے آتا ہے۔ جبکہ ان کے حاسدین
دور کھڑے ہو کر حسد کی آگ میں جلتے اور ان کی نیک نامی کو داغدار کرنے کی
کوشش میں لگے رہتے ہیں ایسے حاسدین سے بچنے کے لیے قرآن پاک میں سورۃ الفلق
میں اللّٰہ کی پناہ میں آنے کا واضح حکم موجود ہے۔ اللّٰہ رب العزت عمران
ریاض کو کم ظرف دشمن اور حاسدین سے محفوظ رکھیں۔
ان کی آمدن اور اثاثوں کی فکر میں لاحق ہونے والوں کی خدمت میں عرض ہے
پاکستان میں ایف بی آر جیسے ادارے موجود ہیں جو تمام کھاتوں کا خوب حساب
رکھتے ہیں۔ اس لیے شداد کی جنت میں رہنے سے بہتر ہے حقیقت کی دنیا میں آ کر
سچ کو تسلیم کیا جائے اپنی بد گمانی اور فریب نظری کی کالی عینک سے سچ کو
مسخ کرنے کے قبیح کوشش سے بچا جائے ۔ جس سے آپ کے کاغذ اور قلم دونوں کا
تقدس پامال نہ ہو
|