غریبوں والا پاکستان

ایک ایک دن کیا۔؟اب توایک ایک لمحہ اس ملک کے غریب عوام پرجس کرب اوراذیت سے گزرنے لگاہے وہ بیان کرنے سے باہرہے۔حکمرانوں اورسیاستدانوں کے سیاہ اعمال کی وجہ سے غریبوں پرجوگزررہی ہے وہ اﷲ ہی جانتاہے۔ایک ایک وقت میں سوسواقسام کے کھانوں سے اپنے جہنم بھرنے والے وزیراعظم شہبازشریف،آصف علی زرداری اورمولانافضل الرحمن کیاجانیں کہ بھوک کیاہوتی ہے۔۔؟جولوگ ایئرکنڈیشن کمروں سے نکلتے ہی سواربھی اے سی والی گاڑیوں میں ہوتے ہوں انہیں کیاپتہ کہ لوڈشیڈنگ کس بلاکانام ہے۔۔؟جن کے اپنے کیا۔؟دودھ پیتے بچوں کے بنک اکاؤنٹس بھی اربوں وکھربوں سے بھرے ہوں ان کوکیاعلم کہ غربت،تنگدستی اورفاقہ کشی کسے کہتے ہیں۔۔؟جنہوں نے زندگی میں ماچس کی ڈبی بھی کبھی نہ خریدی ہوان کوکیاخبرکہ آٹا،چینی،گھی اورچاول کابھاؤاورمہنگائی کاتاؤکیاہوتاہے۔؟ ہمیں پتہ ہے کہ اقتدارملنے کے بعدشہبازشریف،زرداری اورمولاناصاحب کے گھروں میں اب نورعلی نورہے لیکن ہمیں یہ بھی خبرہے کہ ان چندگھروں کے نورعلی نورکی وجہ سے پورے ملک میں اس وقت ہرغریب کے گھرویرعلی ویرہے۔مولانااوران کے مقتدیوں کواپنے محل نماگھروں اورفارم ہاؤسزمیں جیسادکھتاہے واﷲ اس ملک کاحال ویسانہیں۔ اقتدارمیں آنے کے بعدپھرانسان کوہرغلط چیزبھی ٹھیک ٹھیک نظرآتی ہے شائدکہ مہنگائی کے خلاف ملین مارچ کرنے والے مولاناصاحب اوراس کے مقتدیوں کوبھی اب سب کچھ ٹھیک نظرآرہاہوگا اس لئے وہ مارچ اورملین مارچ تودورمہنگائی کامبارک نام بھی اپنی زبان پرنہیں لے رہے۔ ایسے میں اب ان کوغریبوں کی وہ آہیں اورسسکیاں انہیں کیسے یادہونگی۔؟لگتاہے امام اورمقتدی اقتدارمیں آنے کے بعد مہنگائی،بیڈگورننس اورعوام کی چیخ وپکارسمیت سب کچھ بھول گئے ہیں لیکن عوام تو کچھ بھی نہیں بھولے ۔عوام کوتومہنگائی کے خلاف اپنے ان دردمندوغمخوارلیڈروں کے وہ ملین مارچ،مظاہرے،دھرنے اورپٹرول کی بڑھتی قیمتوں کے خلاف وہ لمبی لمبی تقریریں ،پریس کانفرنسزاورٹی وی ٹاک شوزآج بھی یادہیں۔نظریہ ضرورت کے تحت اپنے پاؤگوشت کے لئے مولاناجی نے مقتدیوں سمیت پوری قوم کی بھینس جس طرح ذبح کردی ہے لوگ انہیں کیسے بھول پائیں گے۔۔؟اس وقت مہنگائی نے جس طرح رفتارپکڑی ہوئی ہے اورپٹرول کی قیمتوں کوجس طرح پرلگے ہوئے ہیں ان حالات میں حرام کی کمائی پرپلنے والوں کاتومسئلہ نہیں لیکن معاملہ خراب ان لوگوں کاہے جو ماہانہ بیس سے تیس ہزارروپے کماتے ہیں۔ چور،ڈاکو،لوٹے،لٹیرے اورحرام کی کمائی پرپلنے والے تولوگوں کی جیبیں کاٹ کرنظام چلالیں گے لیکن بے چارے غریب کیاکریں گے۔۔؟موجودہ حکومت نے جولائن پکڑی ہے کیاان حالات میں اس ملک کے اندرکوئی غریب جی سکے گا۔۔؟ہردوسرے دن پٹرول،بجلی اورگیس کی قیمتوں میں اضافہ یہ وہ ظلم ہے جواس سے پہلے بھی بہت سے حکمرانوں کوتنکوں کی طرح بہاکرلے گیاہے اوریہ مولاناومقتدی اگراس ظلم سے بازنہ آئے توآپ یقین کریں آج نہیں تو کل یہ بھی قصہ پارینہ بن جائیں گے۔کیاوزیراعظم شہبازشریف کوذرہ بھی کوئی اندازہ ہے کہ وہ پچھلے ماہ ڈیڑھ ماہ سے اس ملک کے اندرکیاکررہے ہیں ۔؟جوکام شہبازشریف اور وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کررہے ہیں یہ کام توایک بچہ بھی کرسکتاہے۔ہردوسرے تیسرے دن پٹرول،بجلی،گیس،چینی،ڈالڈااورآٹامہنگاکرنے کااعلان یہ کونساکوئی مشکل کام ہے۔۔؟کیاشہبازشریف اس لئے اقتدارمیں آئے تھے کہ کپتان کے فرح گوگیوں نے غریبوں کے بدن پرجوتھوڑاکچھ کپڑاچھوڑاتھایہ اسے بھی اس طرح سنگدلی سے اتارپھینکیں گے ۔۔؟شہبازشریف کوتواس کااحساس نہیں لیکن واﷲ اب اس ملک میں غریبوں پرایک ایک لمحہ قیامت بن کرگزررہاہے۔۔جہاں 20کلوآٹے کاچھوٹاساتوڑا1800اورنوسوگرام گھی کاپیکٹ 600کاہو۔۔وہاں پانچ سے اٹھ سوروپے دیہاڑی لگانے والامزدور،محنت کش اورغریب کس طرح زندگی گزارے گا۔۔؟وزیراعظم صاحب آپ توفرمارہے تھے کہ غریبوں کے آٹے کے لئے میں اپنے کپڑے بیچوں گامگریہ کیا۔۔؟آپ نے تواپنے لاؤلشکرکے برگرزاورشوارموں کے لئے غریبوں کے ہی کپڑے بیچنے شروع کردیئے ہیں۔۔ وزیراعظم صاحب آپ فقط ماہ دوماہ میں جوظلم کرچکے ہیں وہ کافی ہے۔اس بے زبان مخلوق کوکپتان اورکپتان کے کھلاڑیوں نے کیاکم لوٹا۔؟دیوارکے ساتھ تویہ نئے پاکستان میں لگ گئے تھے ۔نئے پاکستان میں یہ پرانے پاکستان کی طرف اس لئے امیدبھری نگاہوں سے نہیں دیکھ رہے تھے کہ پرانے پاکستان میں واپس جاکریہ پھرسے اسی طرح لٹتے ،تڑپتے،چیختے اورچلاتے رہیں گے۔اب اگرپرانے پاکستان میں بھی ان کی جگہ نہیں توپھریہ غریب کہاں جائیں گے۔؟کیایہ ملک صرف امیروں اورکبیروں کے لئے بناہے ۔؟کیایہ نئے اورپرانے پاکستان کی باتیں بھی صرف امیروں کے لئے ہیں۔؟ہم نے توان غریبوں کونئے پاکستان میں بھی روتے ہوئے دیکھااورآج یہ پرانے پاکستان میں بھی آنسوبہاتے پھررہے ہیں۔حضرت قائداعظم نے ان غریبوں کے لئے جوپاکستان بنایاتھاوہ ایساتونہیں تھا۔ماناکہ قائدکے اس پاکستان میں میٹرو،موٹروے،اورنج لائن اوریہ فلائی اوورنہیں تھے لیکن اس پاکستان میں غریبوں کوسرچھپانے کے لئے جگہ ،جسم ڈھانپنے کے لئے کپڑااورپیٹ بھرنے کے لئے کھانے سمیت دیگرنعمتیں تووافرمقدارمیں موجودتھیں۔

میٹرو،موٹروے،اورنج لائن ،فلائی اوور ،موبائل وانٹرنیٹ کے بغیربھی یہ غریب وہاں خوش بہت خوش تھے ۔وہ پراناپاکستان تھااورنہ نیا۔وہ توصرف غریبوں کاپاکستان تھا۔وہاں صرف غریبوں کی حکومت ہواکرتی تھی۔اس پاکستان میں غریبوں کے منہ سے نوالہ چھین کرچوروں،ڈاکوؤں،لوٹوں،لٹیروں اورظالموں کے منہ میں نہیں ڈالاجاتاتھابلکہ وہاں توغریبوں کے ایک ایک نوالے کی حفاظت کی جاتی تھی۔ظالموں نے نئے اورپرانے کے چکرمیں وہ غریبوں والاپاکستان سرے سے ہی غائب کردیاہے۔یہ نئے اورپرانے پاکستان تمہیں مبارک ہو۔ان غریبوں کوان کاوہی غریبوں والاپاکستان چاہئیے جہاں کم ازکم یہ چین اورسکون کے ساتھ زندگی توگزارسکیں گے۔
 

Umar Khan Jozovi
About the Author: Umar Khan Jozovi Read More Articles by Umar Khan Jozovi: 210 Articles with 133033 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.