حلقہ پی پی 7ضمنی الیکشن

ضمنی الیکشن حلقہ پی پی 7پنجاب اسمبلی کی بیس نشستیں الیکشن کمیشن کے فیصلے سے ڈی سیٹ ہونے والی سیٹوں میں سے ایک حلقہ پی پی 7ہے دو ہزار اٹھارہ کے عام انتخابات میں اس حلقہ سے آزاد امیدوار راجہ صغیر احمد نے تحریک انصاف ،مسلم لیگ ن کے ٹکٹ یافتہ امیدواروں کو شکست سے دو چار کیا تھا اس کے بعد راجہ صغیر احمد کو اس وقت کے پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما جہانگیر خان ترین اپنے جہاز میں سوار کرنے میں کامیاب ہو گے تھے ملاقات ہوئی اس ملاقات کے بعد راجہ صغیر احمدنے باقاعدہ طور پرپاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی تھی پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں راجہ صغیر احمد وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کے مشیر برائے جیل خانہ جات بن گئے انہوں نے ساڑھے تین سالوں میں بطور مشیر پارٹی اور پنجاب حکومت کا دفاع کیا اور حلقہ کے اندر بے شمار ترقیاتی کام بھی کروائے ہیں پنجاب کے اندر پی ڈی ایم نے پی ٹی آئی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تو وہاں حکومت سے جہانگیر ترین گروپ نے بغاوت کر دی حلقہ پی پی7 جغرافیائی لحاظ سے تحصیل کہوٹہ کا سو فیصد جبکہ تحصیل کلرسیداں کا70 فیصد ووٹروں پہ مشتمل آبادی کا حلقہ ہے ذرائع کیمطابق راجہ صغیر احمد نے ڈی سیٹ ہوتے ہی یہ فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ ضمنی انتخابات میں ہر صورت حصہ لیں گے جس کی بنا پر انہوں نے ن لیگ کی قیادت سے ٹکٹ کے ھصول کیلیئے پرزور مطالبہ کیا تھا جس سے ن لیگی قیادت نے اتفاق کرتے ہوئے ان کو صوبایی اسمبلی کا ٹکٹ جاری کر دیا اس حلقہ کی ایک اہم بات یہ ہے کہ اس کے اندر لیگی نظریاتی ووٹرز کم اور شخصیتی ووٹرز بہت زیادہ ہیں جو ان کو فائدہ دے رہے ہیں راجہ صغیر احمد کو سابق وزیر اعظم شاہد خاقاب عباسی کی مکمل حمایت حاصل ہے ایم سی کلرسیداں کے زیادہ تر سابق کونسلرز ان کو سپورٹ کر رہے ہیں اس حلقہ کی اہم ترین شخصیات سابق ایم سی چیرمین کلرسیداں شیخ عبدالقدوس بھی ان کی مکمل مہم چلا رہے تھے ان کے علاوہ حلقہ کی ایسی سیاسی شخصیات جن کا اثر حلقہ کے اندر غیر معمولی ہے وہ بھی دن رات کمپین میں مصروف ہیں جاں کہیں بھی راجہ صغیر کے حوالے سے بات چلتی ہے تو ووٹرز کہتے ہیں کہ انکا عوام سے براہ راست رابطہ ہوتا ہے۔وہ ہمارے ددکھ درد میں شریک ہوتے ہیں اور خاص طور پر لوگ ان سے اپنے ذاتی تعلقات کا تذکرہ کرتے ہیں عام عوام ن لیگ کا منشور کم اور اپنی ذات اور کاموں کا تذکرہ زیادہ کرتے ہیں جبکہ کرنل شبیر کے بارے میں زیادہ تاثر یہ پایا جا رہا ہے کہ وہ عام عوام کے دکھ درد میں شرکت کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے ہیں جو راجہ صغیر کیلیئے بہت مفید ثابت ہو رہا ہے مسلم لیگ ن کی قیادت سمیت اہم ترین لیڈران بھی ان کو کامیاب کرانے کیلئے دن رات پورے وسائل اور زور و شورسے مہم چلا رہے ہیں جبکہ یہ عندیہ بھی دیا جا رہا ہے کہ ممکن ہے مریم نواز صاحبہ بھی پی پی 7کا دورہ کر لیں مسلم لیگ کی اعلی قیادت کے زور اور کوششوں سے حلقہ کی طاقتور شخصیات اور مضبوط دھڑوں کو ملانے میں کامیاب نظر آ رہی ہے کلرسیداں اور کہوٹہ ان کی کمپین کا مرکز بن چکا ہے جہاں سے حلقہ کی با اثر شخصیات کو کنٹرول اور قائل کیا جا رہا ہے اس حلقہ کے نتائج کے متعلق عام تاثر یہی پایا جا رہا ہے کہ حکومتی امیدوار کو ہر ممکن کاوش اور محنت سے کامیاب کرایا جائے گا جبکہ انکے مد مقابل امیدواران پی ٹی آئی کرنل شبیر بھی مستحکم پوزیشن اور وہ بھی دن رات اپنی کامیابی کیلئے سیاسی پتے کھیل رہے ہیں لیکن ایک مسئلہ اب بھی ان کے آڑھے آیا ہوا ہے کہ سابق ایم این اے صداقت علی عباسی کھل کر ان کی حمایت کرتے دکھائی نہیں دے رہے ہیں ان کے علاوہ بھی دیگر رہنما بھی اپنا وہ کردار جو ہونا چاہیئے تھا وہ اس طریقے سے اپنا کردار ادا نہیں کر رہے ہیں ایک اہم بات پی ٹی آئی اگر اہم ترین رہنما راجہ ساجد جاوید کو اپنے ساتھ انتخابی مہم چلانے کیلیئے مدد لینے میں کامیاب ہو جاتی ہے اور راجہ ساجد جاوید میدان میں نکل پڑتے ہیں تو وہ پی ٹی آئی کیلیئے یوریا کھاد ثابت ہو سکتے ہیں اور ان کی انتکابی مہم میں جان پڑ سکتی ہے راجہ صغیر احمد حلقہ کی عوام کو مطمئن کرنے کیلئے تاثر دے رہے ہیں کہ حلقہ کی پسماندگی کو دور کرنے کیلئے مسلم لیگ ن کا ساتھ دیا ہے انکا کہنا یہ ہوتا ہے کہ میں کسی کی پارٹی ووٹوں سے پہلے کامیاب ہو کر منحرف نہیں ہوا ہوں۔پہلے آزاد حثیت میں کامیاب ہو کر پی ٹی آئی جوائن کی تھی اس حلقہ میں ن لیگ کی اعلی قیادت بالخصوص مریم نواز شریف اور دیگر قائدین کا متوقع دورہ ان کی جیت کیلئے آسانیاں پیدا کردے گاپنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت میں راجہ صغیر کو بہت اہمیت حاصل رہی ہے اور قوی امکان ہیں اب ن لیگ بھی پنجاب حکومت کی اہم ذمہ داری سونپے گی دوسری طرف ٹی ایل پی کے امیدوار حافظ منصور احمد بھی دونوں جماعتوں کے امیدواروں کے سر چڑھے ہوئے ہیں ان کا دعوی ہے کہ حلقہ میں ٹی ایل پی پہلے کی نسبت زیادہ مضبوط ہو چکی ہے جماعت اسلامی کے امیدوار راجہ تنویر احمد بھی آہستہ آہستہ اپنی محنت کر رہے ہیں ادھر مٹور کے علاقہ ہی سے کرنل وسیم بھی آزاد ھثیت سے میدان میں موجود ہیں وہ بھی اپنا کام ضرور دکھائیں گے جبکہ اسی حلقہ سے دوسرے آزاد امیدوار اعلی تعلیم یافتہ نوجوان انجینئر راجہ نزاکت بھی اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ مہم چلائے ہوئے ہیں ان کا دعوی ہے کہ ان کے الیکشن میں حصہ لینے کا مقصد حلقہ میں پسماندگی کو ختم کرنا اور تعلیمی انقلاب لانا ہے سترہ جولائی بہت قریب ہے ن لیگی امیدوار اور پی ٹی آئی کے امیدوار میں مقابلہ بہت سخت ہے جیت بہت کم مارجن سے ہو گی

 

Muhammad Ashfaq
About the Author: Muhammad Ashfaq Read More Articles by Muhammad Ashfaq: 244 Articles with 144912 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.