امیر جماعت اسلامی کراچی انجینئرحافظ نعیم الرحمان
نے اپنے بزرگوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے’’ حق دو کراچی کو‘‘ کی مہم زرو و
شور سے چلائی ہوئی ہے۔ وہ کراچی کو پھر سے روشنیوں کا شہر بنانے کی مہم پر
چل پڑے ہیں۔ کراچی کے عوام کو چاہیے کہ ۲۴ تاریخ کے بلدیاتی الیکشن میں
کامیابی دلا کر کراچی کو پھر سے روشنیوں کا شہر بنانے میں ان کی مدد کریں۔
کراچی کو جماعت اسلامی کے پروفیسر عبدالغفورؒ، محمود اعظم فاروقیؒ، منورحسن
عبدالستار افغانیؒ اور نعمت اﷲ خانؒ اور جماعت اسلامی کے دیگر رہنماؤں نے
سیاسی اور ترقیاتی کاموں سے سنوارا۔ پروفیسر عبدالغفورؒ کے سیاسی بیانیہ
کاکراچی کو پورے پاکستان میں احترام کیا جاتا تھا۔ اس زمانے میں کراچی کی
آواز؍بیانیہ کو پورا پاکستان فالو کرتا تھا۔ اگر ترقیاتی کاموں کو دیکھا
جائے تو عبدالستار افغانیؒ نے دو ٹرم بلدیہ کا میئر رہ کر کراچی کو سنوارنے
کا کام کیا تھا۔ کراچی کو روشنیوں کا شہر بنایا۔ آج تک کراچی والے نعمت اﷲ
خان ناظم کراچی شہر اور عبدالستار افغانی میئر کراچی کو یاد کرتے ہیں۔
عبدالستار افغانی قومی اسمبلی کی سیٹ این اے 250سے ایم کیو ایم کی نسرین
جلیل صاحبہ کو شکست دے کر کامیاب ہوئے تھے۔عبدالستار افغانی نے قومی اسمبلی
میں فعال کردار ادا کیا۔الحمد اﷲ! راقم ان کی الیکشن مہم کا انچارج تھا۔
نعمت اﷲ خان پہلے سندھ اسمبلی کے ممبر رہے۔ سندھ اسمبلی میں کراچی کے عوام
کا مقدمہ لڑتے رہے۔ پھر ڈکٹیٹر پرویز مشرف کے نئے بلدیاتی نظام کے تحت
کراچی کے ناظم منتخب ہوئے۔ شہر میں انڈر پاس اور فلائی اُوور کے کئی منصوبے
مکمل کیے۔ کئی نئے اسپتال قائم کیے۔پرانے پارک کو درست کیا اور کئی نئے
پارک تعمیر کیے۔پارکوں اور رفاحی پلاٹوں پرلسانی پارٹی کے قبضوں کو روکنے
کے لیے سپریم کورٹ میں مقدمے داہر کیے۔ نعمت اﷲ خان نے مقدمے جیتے اورسپریم
کورٹ نے عوام کے پارک اور رفاحی پلاٹوں کو لسانی پارٹی سے چھوڑوائے۔کراچی
کی سڑکوں کو بین الالقوامی معیار کے مطابق تعمیر کیا۔ درمیان میں سڑکیں
اونچی اور سائڈیوں سے نیچی۔اس سے سڑکوں پر برساتی پانی کی نکاسی کا انتظام
بہتر ہو گیاتھا۔ مذید یہ کہ اس طرح برسات میں سڑکیں ٹوٹ پھوٹ سے بچ جاتی
تھیں۔کراچی کی سڑکوں کو وسیع کیا ۔ اس سے کراچی شہر میں ٹریفک کی روانی میں
آسانی ہوئی۔ صحت کے لیے نئے ہسپتال قائم کیے۔ تعلیم کے لیے شہر میں کئی نئے
کالج بنائے۔ سوریج کا نظام درست کیا۔ عوام کی سہولت کے لیے نئی بسیں
مگوائیں۔ غرض عبدالستار افغانی میئر کراچی اور نعمت اﷲ خان ناظم کراچی کے
ادوار میں کراچی میں ترقیاتی کا اتنے زیادہ ہوئے کہ کراچی روشنیوں کا شہر
بن گیا تھا۔
اب سندھ کے اندرونی حصے میں میں بلدیاتی انتخابات کا پہلا دور ختم ہوا۔پہلے
دور پیپلز پارٹی نے مار لیا ۔ الزامات پر الزامات لگے۔اب دوسرا دور 24
جولائی کو کراچی وغیرہ میں ہے۔پیپلزپارٹی اپنے دور اقتدار میں کبھی بھی
بلدیاتی انتخابات کرنے میں میں سنجیدہ نہیں رہی ۔کراچی اور سندھ کے بڑے
شہروں میں ایڈمنسٹیر ٹرز سے کام چلاتی رہتی تھی۔اب سپریم کورٹ کے حکم پر
مجبور ہو کر انتخابت کی تاریخ دی۔پھر بھی سندھ میں بلدیاتی انتخابات منسوخ
کرانے کے لیے پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اورنون لیگ سپریم کورٹ گئیں۔ سپریم
کورٹ نے ان کی بات نہیں مانی اور سندھ مین بلدیاتی الیکشن شیڈول کے مطابق
کرانے کا فیصلہ دیا تھا۔یہ پارٹیاں جماعت اسلامی کے انجیئر حافظ نعیم
الرحمان کی شاندار بلدیاتی الیکشن مہم سے خوف زدہ ہیں۔ حافظ نعیم الرحمان
نے پہلے کہا تھا کہ کراچی کے 70 فی صد ریوینیو کے بل باتے پر لاہور،پشاور،
ملتان رولپنڈی میں میڑو بیسں چلیں ٹھیک ہے ہم اس سے خوش ہیں مگر کراچی جو
ملک کا سب سے بڑا شہر ہیں۔ جو کماؤ پتر بھی ہے اس شہر کو لاوارث کیوں چھوڑ
دیا گیا۔ اس کے بعد پیپلز پارٹی کے خلاف ایک ماہ تک مسلسل دھرنا دیا۔ پیپلز
پارٹی نے بلدیات کے سارے اختیار اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں۔ایک معاہدے کے تحت
پیپلز پارٹی سے بلدیاتی اختیارات واپس بلدیہ کراچی کو دلوائے
۔ اس قبل بھی عبدالستار افغانی میئر کراچی نے ڈکٹیٹر ضیاء الحق کے دور
حکومت میں مطالبہ کیا تھا۔ کراچی کی سڑکیاں تو بلدیہ کراچی بنائے۔ ویکل
ٹیکس سندھ حکومت ہڑپ کر لے۔ عبدالستارافغانی نے اپنے ایک سو ایک بلدیاتی
ممبران کے ساتھ دو دو کی ٹولیوں میں بلدیہ کراچی سے سندھ اسمبلی تک دفعہ
۱۴۴ قانون کی پابندی کرتے ہوئے مارچ کیا تھا۔ میئر افغانی اور اس کے ایک سو
ایک ممبران کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اب امیر جماعت اسلامی کراچی نعیم
الرحمان’’ حق دو کراچی کو‘‘ کی مہم بھر پور انداز میں جارئی کیے ہوئے ہیں۔
مہنگاہی کے خلاف پر امن احتجاج کیا۔ کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کی لوڈ
شیڈنگ کے خلاف اس کے مین دفتر کے سامنے اس شدید گرمی میں دھرنا دیا۔ کراچی
کے عوام دن بھر محنت
مزدوری کرتے ہیں ہیں۔کے ای ایس سی رات کو بھی دکھی عوام کوآرام سے نیند
نہیں کرنے دیتی۔ کراچی میں رات کو بجلی کی لوڈ شیڈنگ نے عوام کو تنگ کر
رکھا ہے۔’’کے فور‘‘ کراچی کے پانی سپلائی منصوبہ ناظم کراچی پیش کیا تھا۔
کسی حکومت بھی حکومت نے اس طرف دھیان نہیں دیا۔ نعیم الررحمان نے ٹینکر
مافیا کے خلاف کے احتجاج کرتے ہو ئے کہا کہ کراچی کے بلدیاتی الیکشن جیت کر
سب سے پہلے اس منصوبے کو مکمل کرائیں گے۔
کراچی کے سارے حقوق حاصل کر کے اس شہر کو پھر سے روشنیوں کا شہر بنائیں
نگے۔ ان شاء اﷲ
|