ظریفانہ: آگ اور کھائی کے بیچ پھنسے للن اور کلن

ممبئی ناگپور میل جب تھانے اسٹیشن پر رکی تو للن کمل نے کلن کمان کو ڈبے میں داخل ہوتے ہوئے دیکھ کر پرجوش انداز میں کہا جئے مہاراشٹر ۔
کلن نے پژمردگی سے جواب دیا جئے مہاراشٹر ۔
یہ دیکھ کر للن کو حیرت ہوئی اس نے کہا کیوں بھائی اپنی سرکار بن گئی ہے پھر بھی تم اس قدر اداس کیوں ہو؟
کلن بولا بن تو گئی لیکن چلے گی کیسے سمجھ میں نہیں آتا؟
للن ڈھارس بندھاتے ہوئے بولا ہاں بھائی تمہارا تیر تو کمان سے نکل گیا ۔ اب بیچارے ٹھاکرے صرف کمان کو لے کر کیا کریں گے؟
کلن کو غصہ آگیا ۔ اس نے جواب دیا تمہارا کمل بھی تو مرجھا گیا ۔ اس مرجھائے چہرے کے ساتھ فڈنویس کون سا نیا گل ُکھلائیں گے؟
ہاں یار کلن سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر وہ نائب وزیر اعلیٰ بننے کے لیے تیار کیسے ہوگئے ؟ میں تو اس رسوائی کو کبھی برداشت نہیں کرتا۔
للن بولا تم کیا تمہارا باپ برداشت کرلیتا ۔ یہ ای ڈی چیز ہی ایسی ہے کہ اچھے سے اچھےتیر کو تار کی طرح سیدھا کر دیتی ہے۔
مجھے معلوم ہے ۔ اسی کی مدد سے ہم نے تیر چلایا ہے لیکن یہ تو دشمنوں کاشکار کرنے کے لیے ہے۔ فڈنویس تو ہمارے اپنے ہیں۔
دیکھو بھائی للن ہتھیار اپنے پرائے میں تفریق نہیں کرتا ۔ یہ تو اس کے استعمال کرنے والے پر ہے۔
یہی تو میں کہہ رہا ہوں کہ فی زمانہ اس کا استعمال ہمارے اپنے لوگوں کے خلاف کرنے کی کیا ضرورت جبکہ راہل جیسے شکار بڑی تعدادمیں موجود ہیں۔
کلن نے کہا دیکھو بھائی یہ تو بلیک میلنگ کی مشین ہے جسے ہر بدعنوان کے خلاف استعمال کیا جاسکتا ہے۔
للن نے بگڑ کر پوچھا تو کیا تم ہمارے نائب وزیر اعلیٰ کو بدعنوان کہہ رہے ہو؟
دیکھو بھیا فی الحال کون سا سیاستداں کرپٹ نہیں ہے ۔ سرکار گرانے کی خاطر روپیہ حلال طریقہ سے تو نہیں آتا ؟
کلن ہنس کر بولا حرام کام کرنے کے لیے حلال کمائی کیوں لگائی جائے لیکن ان کی ناراضی بتاتی ہے کہ وہ اس فیصلے سے خوش نہیں ہیں۔
جی ہاں کوئی خوش بھی کیسے ہوسکتاہے ۔ انسان کی ساری محنت پر جب پانی پھر جائے تب تو مایوسی لازمی ہے۔
یہی تو میں کہہ رہا ہوں کہ آخر انہوں نے انکار کیوں نہیں کیا ۔ اس رسوائی کو کیسے برداشت کرلیا؟
کلن بولا وجہ تو میں نے بتادی لیکن تمہاری سمجھ میں نہیں آئی ۔ ای ڈی کا ڈر اچھے اچھوں کو ٹھیک کردیتا ہے، تمہارافڈنویس کس کھیت کی مولی ہے؟
للن نے کہا تم بار بار ہمارے نائب وزیر اعلیٰ کی توہین کررہے ہو ۔ کہیں تم یہ تو نہیں کہنا چاہتے ہو کہ انہیں بھی بلیک میل کیا گیا؟
ارے بھائی جب شندے جیسے پرائےکو ڈرایا جاسکتا ہے تو فڈنویس جیسے اپنے کو کیوں نہیں؟
لیکن بھیا وہ تو ہمارے اپنے آدمی ہیں ۔ آپ بات کیوں نہیں سمجھتے ؟
میں سب سمجھتا ہوں لیکن جب فڈنویس نے کھڑسے، تاوڑے ، منڈے اور باون فلے کو ڈرا دھمکا کر کنارے کیا توکیا وہ پرائے تھے ؟
للن بولا ہاں یار یہ تو جیسی کرنی ویسی بھرنی کا معاملہ ہوگیا۔ اس بیچ گاڑی اگت پوری پہنچی تو ڈبے میں جمن کی آواز گونجی گرم گرم بریانی ۔
کلن نے کہا کیوں بے تو اے سی فرسٹ کلاس میں بھی آگیا ؟
جمن بولا جی ہاں صاحب یہاں بھی انسان سفر کرتے ہیں اور بھوک تو سبھی کو لگتی ہے ۔
للن نے کہا اس کی بات درست ہے ۔ ممبئی ناگپور میل کے مسافر نے اگر یہاں کی بریانی نہیں کھائی تو سمجھو کہ سفر ہی نہیں کیا ۔
یہ سن کر جمن خوش ہوگیا اور بولا کہیے صاحب کون سی بریانی کھائیں گے چکن، مٹن ، انڈا یا ویج ؟
للن بولا ایسا کرو ایک چکن اور ایک مٹن رکھ دو ہم دونوں مل کر کھا لیں گے۔
جمن نے بریانی رکھی ، پیسے لیے اور جاتے جاتے للن کی جانب اشارہ کرکے بولا یہ صاحب سمجھدا ر لگتے ہیں ۔
کلن بگڑ کر بولا تو کیا میں بیوقوف لگتا ہوں؟
جمن نے کہا صاحب میں نے تو آپ کے بارے میں کچھ نہیں کہا ۔یہ تو آپ خود اپنے بارے میں کہہ رہے ہیں ۔
للن درمیان میں بول پڑا دیکھو تمہارا کام ہوگیا ۔باقی پیسے اپنے پاس رکھو اور نکل لو۔
جمن شکریہ ادا کرکے دروازے کی جانب چل دیا ۔
کلن چونک کر بولا کیا غضب کرتے ہو؟ ویج نہیں تو کم ازکم انڈا بریانی لے لیتے ۔ کوئی دیکھ لے گا تو کیا کہے گا ۔
دیکھو بھیا اس کوپے میں ہمارے علاوہ صرف ہمارے محافظ چل رہے ہیں اور ان کو پتہ ہے کہ ہم کیا کیا کھاتے ہیں اور کیا کچھ کرتے ہیں؟
جی ہاں وہ تو ٹھیک ہے لیکن اپنے ہندوتوا کا کیا ؟
بھیا وہ تو صرف انتخاب کے دوران رائے دہندگان کو بیوقوف بنانے کا حربہ ہے۔ اس کا روزمرہ کی زندگی سے کیا تعلق؟
کلن بریانی کا نوالہ چباتے ہوئے بولا یار سچ بتاوں اس بریانی کے آگے تو ریڈیسن بلیو کی بریانی بھی فیل ہے ۔
للن بولا یار تم بھی بڑے ناشکرے ہو۔ فائیو اسٹار ہوٹل میں مفت کے اندرعیش کرنے کے بعد اب اس میں کیڑے نکال رہے ہو۔
اچھا بھائی سچ سچ بتاو کیا اس اونچی دوکان میں ہر پکوان پھیکا نہیں تھا ؟تم بھی توآخری دو دنوں میں وہاں چوری چھپے آگئے تھے؟
للن بولا نہیں ایسی بات نہیں ۔ اس وقت چونکہ ہم لوگ اپنی سرکار کے قیام کی بابت اندیشوں کا شکار تھے اس لیے کچھ اچھا نہیں لگ رہا تھا ۔
کلن بولا بھیا تم نے تو میرے دل کی بات کہہ دی اس قید کی زندگی کو تم عیش کہتے ہو ؟ میں تو لعنت بھیجتا ہوں اس پر ۔
یار سچ بتاوکیا تم نے کبھی سپنے میں بھی سوچا تھا کہ اس قدر طویل عرصہ فائیو اسٹا ر ہوٹل میں رہنے کاموقع ملے گا ۔
ارے بھیا سپنوں کی بات چھوڑو۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ہم لوگ وہاں پر قیدیوں کی سی زندگی گزاررہے تھے ؟
للن بولا یہ تم بار بار قیدیوں کی زندگی والی بات کیوں کہتے ہو ؟ وہ شاندا ریڈیسن بلو کیا آپ تمہیں جیل دکھائی دیتا تھا ؟
وہ ایک کھلی جیل تھی اس لیے دکھائی نہیں دیتی تھی لیکن وہاں کا پہرا جیل سے بھی سخت تھا ۔ ہماری ہر نقل و حرکت پر نظر رکھی جاتی تھی ۔
کیا مطلب ؟ للن نے سوال کیا ۔ میری سمجھ میں یہ بات نہیں آئی؟
ارے بھیا شک شبہ کا یہ عالم تھا کہ ایک آدمی باہر نکلے تو دس لوگ میرے پیچھے لگ جاتے تھے ۔
لیکن تم باہر نکلے کیوں تھے؟ وہ اگر جیل بھی تھی تو ایسی کہ ہر کوئی وہاں آنے کی کوشش کرے ۔
ارے بھیا میں اپنی کھڑکی سے سیلاب کی تباہی اور ایک ریلیف کیمپ کو دیکھا کرتا تھا۔ ایک دن میرے دل میں آیا وہاں جاکرلوگوں سے ملوں ۔
اچھا تو تمہاری یہ خواہش پوری ہوئی کہ نہیں ؟
جی ہاں لاکھ لڑ جھگڑ کر میں وہاں پہنچ ہی گیا ۔
اچھا تو کیا دیکھا ؟
پریشان حال عورتوں ، بوڑھوں ، بچوں اور جوانوں کو دیکھا اور کیا ؟ بیچارے ابلے ہوئے چاول اور پانی والی دال پر گزارہ کررہے تھے ۔
للن نے پوچھا تو تم نے وہاں کیا کیا ؟
میں نے ؟ میں پیٹ بھرکے دال چاول کھایا ۔ قسم سے بہت مزا آیا ۔ اس بریانی سے بھی زیادہ ۔
اچھا کمال ہے؟ لیکن کسی سے بات ہوئی یا نہیں ؟
کئی دن بعد کھلے ماحول میں نے دل کھول کر بات چیت کی۔
اچھا تو وہ سیلاب زدگان کیا کہہ رہے تھے؟
وہ کہہ رہے تھے سیلاب تو ہر سال آتا ہے۔ اس سال کچھ زیادہ آگیا مگر جلد ہی پانی اتر جائے گا اور ہم اپنے کام دھندے میں لگ جائیں گے ۔
جی ہاں کلن ان لوگوں کی چھوٹی چھوٹی خوشیاں چھوٹے چھوٹے غم ہوتے ہیں جنھیں آسانی سے سنبھال لیا جاتا ہے۔
کلن بولا بالکل درست میں وہاں سے لوٹتے ہوئے سوچ رہا تھا کہ ہم تو آگ اور کنویں کے درمیان پھنس گئے ہیں ۔ آخر جائیں تو کہاں جائیں ؟
یار یہ آگ اور کنواں والی بات سمجھ میں نہیں آئی ؟
ارے بھیا کمل والے یہ نہیں سمجھ سکتے یہ تو کمان والوں کا مسئلہ ہے جن کا تیر نکل چکا ۔
اب بھی نہیں سمجھا ۔ ذرا کھول کر بتاو ؟
بھائی دیکھو ہمارے ایک طرف ای ڈی کا کنواں ہے اور دوسری جانب ووٹرس کی آگ ہے ۔ ایک سے بچو تو دوسرے میں پھنسو والی کیفیت ہے۔
للن بولا جی ہاں دوست ای ڈی کے بھیڑئیے نے سینا کے شیروں کو بلی بنا دیا ۔
نہیں دوست ہماری بدعنوانی ہمارے پیروں کی زنجیر بن گئی ورنہ ہم لوگ اس بھیڑئیے کو پھاڑ کر کھا جاتے۔اسی لیے میں ریڈیسن بلیو کو جیل کہتا ہوں ۔
للن بولا یار تم بار بار جیل کا ذکر ایسے کر رہے ہو جیسے تمہاراجیل میں روز کا آنا جانا ہے۔
کلن نے جواب دیا آج کل تو جانا آنا نہیں ہے لیکن سیاست میں آنے سے قبل یہی کیفیت تھی۔
اچھا تو تم پہلے کیا کرتے تھے؟
میں ایک معمولی جیب کترا تھا اس لیے وقتاً فوقتاً جیل کی ہوا کھانی پڑتی تھی لیکن یقین ہوتا تھا کہ چند دن بعد رہائی ہوجائے گی مگر اب تو عمر قید یا پھانسی !
للن بولا دیکھو دل چھوٹا نہ کرو لیکن یہ بتاو کہ تم سیاست میں کیسے آگئے ؟
جیل میں ایک نیتا سےملاقات ہوگئی اور پھر میں اس کے لیے ووٹ کترنے لگا ۔ اس طرح میونسپل کونسلر سے ترقی کرکے رکن اسمبلی اور وزیر بن گیا۔
تب تو تم نے بڑی ترقی کی ہے کلن کمان! کہاں سے کہاں پہنچ گئے ؟
جی ہاں لیکن میں اب سوچتا ہوں کہ اگر یہاں نہیں آتا تو اچھا تھا ۔ میرے ساتھ والے جیب کترے چین سے سوتے ہیں لیکن میری نیند غائب ہے ۔
یار کلن اتنا کچھ ملنے کے باوجود تم یہ کہہ رہے ہو؟ تعجب ہے !
میں نے پچھلے پندرہ دنوں نے اپنی پھول سی بیٹی کو نہیں دیکھا ۔ رات کے اندھیرے میں بڈنیرہ اسٹیشن پر اتر کر میں چوری چھپے اپنے گھر جاوں گا۔
ٹھیک ہے کلن ۔ کچھ دنوں کی بات ہے ۔ وقت کے ساتھ سب ٹھیک ہوجائے گا ۔
جی نہیں مجھے ڈر ہے کہ شیوسینک اب مجھے زندہ نہیں چھوڑیں گے ۔ ایسا لگتا ہے کہ بیوی بچوں کے ساتھ کسی اجنبی شہر کا رخ کرنا پڑے گا ۔
للن بولا تم دل چھوٹا نہ کرو ۔ اب تمہارا وزیر اعلیٰ اور ہمارا نائب وزیر اعلیٰ ہے وہ سب ٹھیک کردیں گے ۔
نہیں للن وہ لوگ کچھ نہیں کرسکتے ،جو خود پریشان ہو وہ ہماری پریشانی کیسے دور کر سکتا ہے ؟ میں تو وزیر نہ بنتا تو اچھا تھا۔قسم سے میں برباد ہو گیا۔
للن بولا یار سچ بتاوں فی الحال تمہارا ہی نہیں سبھی کا حال غالب کے اس شعر کی مانند ہے ؎
کون سا شعر ؟
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے میرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے



 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2124 Articles with 1449713 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.