گھر سے باہر نکلنے والی لڑکی کردار کی بری نہیں ہوتی، ڈرامہ بخت آور میں دکھایا جانے والا سچا واقعہ اور سوشل میڈيا صارفین کے تبصرے

image
 
اگرچہ دنیا اس وقت اکیسویں صدی میں داخل ہو چکی ہے مگر ہمارے معاشرے میں آج بھی کچھ افراد اٹھارویں صدی میں سانس لے رہے ہیں- ان کے نزدیک لڑکی کا گھر سے باہر نکلنا اور مردوں کے ساتھ کام کرنا اس کے کردار کو داغ دار کر دیتا ہے-
 
اس موضوع پر بہت کچھ کہا سنا جا چکا ہے مگر اس کے باوجود معاشرے کے ان ٹھیکیداروں میں کسی قسم کا بدلاؤ محسوس نہیں ہوتا۔ اسی نازک موضوع پر نجی چینل کا ڈرامہ بخت آور پیش کیا جا رہا ہے اس ڈرامے میں بخت آور کا کردار یمنی زيدی نے ادا کیا ہے-
 
بخت آور کی کہانی
بخت آور کی کہانی ایک ایسی لڑکی کی کہانی ہے جس کا باپ جواری اور شرابی ہوتا ہے اور وہ گھر میں اپنی ماں بیمار چھوٹے بھائی اور بڑی بہن کے ساتھ رہتی ہے- اس کی بڑی بہن کو اس کا باپ جوئے میں ہار کر کسی سے بیاہ دیتا ہے جب کہ بخت آور تعلیم کی شوقین ہوتی ہے اور وہ تمام تر مشکلات کے باوجود تعلیم جاری رکھتی ہے- باپ کے گھر سے غائب ہو جانے کے بعد اس کے گھر کی ذمہ داری اس کے ماموں سنبھال لیتے ہیں-
 
بھائی کی موت اور تعلیم جاری رکھنے کے شوق کے سبب وہ اپنی ماں کے ساتھ گاؤں سے شہر آجاتی ہے جہاں پر وہ بس ہوسٹس کے طور پر نوکری کرتے ہوئے اپنی تعلیم بھی جاری رکھتی ہے-
 
image
 
بس ہوسٹس کے ساتھ ہونے والا سچا واقعہ
عام طور پر معاشرے کی منفی سوچ کے سبب بس ہوسٹس کو لوگ اچھی نظر سے نہیں دیکھتے ہیں ان کا یہ ماننا ہوتا ہے کہ یہ لڑکیاں کردار کی خراب ہوتی ہیں ایسے وقت میں کوئی بھی یہ سوچنے کو تیار نہیں ہوتا کہ کس مجبوری کے تحت یہ لڑکیاں اپنا گھر چھوڑ کر کام کے لیے نکلی ہیں-
 
ڈرامے بخت آور میں بھی ایسی ہی ایک لڑکی پروین دکھائی گئی جو بخت آور کی دوست ہوتی ہے اور اس کو اسی کی کمپنی کے کسی شخص نے پسند کر کے شادی کا کہا ہوتا ہے- مگر وہ اپنے کزن کو پسند کرتی تھی جس وجہ سے رشتے سے انکار کر دیتی ہے اور اس انکار کا بدلہ وہ ظالم انسان اس کو گولی مار کر لیتا ہے-
 
یہ واقعہ 2018 میں فیصل آباد کی مہوش ارشد کی یاد دلا گیا جس کو ڈيوٹی کے دوران اسی طرح اس کی کمپنی کے ایک شخص عمر دراز نے شادی سے انکار پر گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا-
 
image
 
سوشل میڈيا صارفین کا بخت آور کی دوسری قسط پر تبصرہ
اس موقع پر یہ قسط دیکھ کر سوشل میڈيا صارفین کو بھی فوزیہ کا بہیمانہ قتل یاد آگیا تھا اور لوگ اس قسط کو دیکھ کر بے ساختہ فوزیہ کے لیے اداس ہو گئے جب کہ کچھ صارفین نے ایسے گھر سے باہر نکل کر بہادری سے کام کرنے والی خواتین کو حقیقی صنف آہن قرار دیا-
 
جب کہ کچھ خواتین کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈرامہ بخت آور مردوں کے معاشرے میں کسی عورت کی جدوجہد کی حقیقی کہانی بیان کر رہی ہے جو کہ سفید پوش خواتین کو گھر سے باہر نکلنے کی صورت میں مسائل بھگتنے پڑتے ہیں-
 
اس قسط کے بعد ڈرامہ بخت آور سے لوگوں کی امیدیں بہت بڑھ گئی ہیں اور لوگوں کو امید ہے کہ یہ ڈرامہ آگے چل کر معاشرے کے مذید مسائل کی بھی نشاندہی کرے گا-
YOU MAY ALSO LIKE: