ظریفانہ: سوچو کبھی ایسا ہو تو کیا ہو؟

جمن شاہ کے دفتر میں للن شندے بوبی فلم کا نغمہ گنگنا رہا تھا ’’ سوچو کبھی ایسا ہوتو کیا ہو ؟ سوچو کبھی ایسا ہوتو کیا ہو؟‘
کلن فڈنویس یہ سن کر بولا یہ کیا لگا رکھا ہے؟ سوچو ابھی کیسا ہو تو کیا ہو؟ کیا تم چپ چاپ انتظار نہیں کرسکتے ؟
للن بولا میں اگر چپ چاپ رہتا تو تمہیں مزید ڈھائی سال انتظار کرنا پڑتا ۔ کیا سمجھے ؟
کلن نے بیزاری سے جواب دیا اس حالت زار سے تو وہ انتظار بہتر تھا۔
للن نے کہا بھیا نہیں ماما سے کانا ماما اچھا ہوتا ہے۔ میں تو خود ہی کہہ رہا تھا کہ وزیر اعلیٰ کے عہدےکی جھنجھٹ تم ہی سنبھالو، مجھے اس میں دلچسپی نہیں ہے۔
ارے بھائی یہاں میری اور تمہاری نہیں جمن کی چلتی ہے ۔ اس لیے مجبوراً سب برداشت کرلینا پڑتا ہے۔
دیکھو آہستہ بولو دیواروں کے بھی کان ہوتے ہیں اور مجھے تو لگتا ہے کہ اس دیوار کی آنکھ بھی ہے ۔
کلن بولا کان تو سنا تھا یہ آنکھ کہاں سے آگئی ؟
ارے میرا مطلب ہے اس دیوار میں اسپیکر کے علاوہ کیمرا بھی لگا ہوسکتا ہے۔
یہ سب جان کر بھی تم ایسی باتیں کرتے ہو ڈر نہیں لگتا؟
ڈر! کیسا ڈر؟؟ اب اس سے زیادہ کیا کرلیں گے ؟نائب وزیر اعلیٰ کا عہدہ چھین لیں گے ؟؟ اس میں میری بھلائی ہے۔
للن بولا ارے بھیا ابھی وزارتوں کی تقسیم نہیں ہوئی ہے۔ کہیں تمہیں ثقافتی وزارت تھما دی گئی تو ناچ گانے سے دل بہلانا پڑے گا ۔
وہ ایسا ہے کہ میری بیوی کو گانے شوق ہے ۔ وہ میوزک کمپنی کھول لےگی ۔
تم بیوی کو چھوڑو اور اپنی سوچو ۔ سابق وزیر اعلیٰ کا اپنا وقار ہوتا ہے لیکن تمہارا ہائی کمان نہیں سمجھتا۔
ایسی بات نہیں ہے بھیا جب اپنے پر آتی ہے تو خوب سمجھتا ۔ اقتدار کے نشے چور یہ لوگ کسی کو کچھ نہیں سمجھتے ۔
یار مجھے تو تم اُدھن ٹھاکرےسے زیادہ ناراض لگتے ہو ۔ ذرا زبان سنبھال کر بولا کرو یہ تمہارا جمن بہت خطرناک آدمی ہے ۔ جسٹس لویا کا حشر بھول گئے کیا؟
کلن نے کہا دیکھو یار اب مجھے اس کی کوئی پروا نہیں ۔ یہ لوگ جو کرسکتے تھے کر چکےجو کرنا ہے کرلیں ۔ میرا تو سارا موڈ خراب ہوگیا ہے۔
اچھا یا ر یہ بتاو کہ تمہارے جمن نے یہ حماقت کیوں کی؟ تم نے کہیں ان کو ناراض تو نہیں کیا تھا جو موقع دیکھ کر انتقام لے لیا؟
نہیں ایسی کوئی بات نہیں ۔ میں تو دن رات ان کے آگے دُم ہلاتا رہا لیکن پھر بھی انہوں نے میری پونچھ دبا دی ۔
للن بولا لیکن کوئی وجہ ضرور ہوگی اس لیےکہ جمن آج کے زمانے کا چانکیہ ہے۔ وہ بنا مطلب کوئی کام نہیں کرتا ۔
کاہے کا چانکیہ ؟ ان لوگوں نے اُدھن ٹھاکرے کی طاقت کا غلط اندازہ لگالیا ۔ میں نے لاکھ سمجھایا کہ کچھ نہیں ہوگا لیکن وہ نہیں مانے ۔
ہاں یار مجھے بھی اندازہ نہیں تھا کہ ہما رے یہ شیر اس طرح بھیگی بلی بن جائیں گے اگر پتہ ہوتا سورت سے گوہاٹی جانے کے بجائے واپس ممبئی آجاتا ۔
کلن بولا تم بیوقوف ہو۔ سورت میں تمہارے ساتھ صرف پچیس لوگ تھے ۔اس تعداد کو پچاس تک لے جانے کے لیے گوہاٹی جانا ضروری تھا۔
ہاں بھیا یہ بھی درست ہے لیکن اور شیر اور بلی والا مسئلہ کیا ہے ؟
دیکھو بھائی جیسے ہی کمشنر پانڈے کی جگہ پھنسالکر آئے کھیلا ہو گیا ۔ سارے شیر اپنے دانتوں اور پنجوں کو ہاتھوں میں لے کر پنجرے میں آکر پھنس گئے ۔
ہاں یار کلن اب جاکر بات سمجھ میں آئی میں اپنے ہی لوگوں کی فطرت سے کس قدرناواقف تھا ۔
کلن بولا ویسے آپس کی ڈیل بھی یہی ہے کہ ای ڈی کی کارروائی تو نہیں ہوگی لیکن اس کے عوض ہنگامہ آرائی سے گریز کیا جائے گا ۔
للن نے کہا یار دیکھو وزیر اعلیٰ تو میں ہوں لیکن ساری ڈیلنگ تم کرتے ہو۔
ارے بھیا یہ اس وقت کی بات ہے جب سبھی کو یقین تھا کہ وزیر اعلیٰ تو میں ہی بنوں گا لیکن جب سب طے ہوگیا تو بازی الٹ دی گئی۔
للن نے کہا یار مجھے بھی اس کا افسوس ہے لیکن جو ہوا ٹھیک ہی ہوا ۔
کیا خاک ٹھیک ہوا؟ تمہاری تو لاٹری لگ گئی لیکن میرے حساب سے سب غلط ہوگیا۔
للن نے دیکھا کلن کا موڈ خراب ہے تو پھر سے کھڑکی میں جاکر وہی نغمہ گانے لگا ’’ہم تم ایک کمرے میں بند ہوں ‘۔
کلن نے چِڑھ کر کہا کمرے میں تو بند ہی ہیں اب پھر یہ بے سرا راگ کیوں الاپ رہے ہو ۔
ارے بھائی اب ٹائم پاس کرنے کے لیے کیا کروں ؟ تم کو نہیں سننا ہے تو ایّر فون لگا کر موبائل دیکھو ۔
کلن بولا مجھے اوٹ پٹانگ مشورہ دینے کے بجائے خود خاموش کیوں نہیں رہ سکتے؟ گانا نہیں آتا تو مت گاو لیکن میر کان کیوں کھا رہے ہو۔
دیکھو بھیا کلن تمہارا موڈ خراب ہے اس لیے تمہیں ایسا لگ رہا ہے ورنہ میری آواز اتنی خراب بھی نہیں ہے۔
مجھے پتہ ہے تم کمار سانو کے باپ ہو لیکن اب خدا کے لیے خاموش رہو۔
یہ سن کر للن لو غصہ آگیا وہ بولا میں وزیر اعلیٰ ہوں تو کیا اپنی مرضی سے گا بھی نہیں سکتا ؟ تم میرے نائب ہو میری سنو یا چپ بیٹھو۔ کیا سمجھے ؟
کلن کو اپنی بے سرو سامانی کا احساس ہوگیا وہ بولا ہاں بابا گالو جتنا گانا ہے گالو اب تمہارا راج ہے ۔ اسی لیے میں اس رسوائی سے بچنا چاہتا تھا۔
یار کلن تمہیں یاد ہے کہ پورے پانچ سالوں تک تم نے ہمیں کتنا خوار کیا ؟
دیکھو اب تم میرے زخموں پر نمک نہ ڈالو بلکہ چپ چاپ گانا گاو ٔ کیا سمجھے ؟
للن بولا یار زخم تو ہمارے بھی ہیں خیر ’ سوچو کبھی ایسا ہوتو کیا ہو ؟ ہم تم ایک جنگل سے گزریں اور شیر آجائے ‘
کلن بولا تمہارا دماغ خراب ہے۔ ہمارے ساتھ زیڈ پلس سیکیورٹی اس لیے شیرتو کیا مچھر بھی نہیں آسکتا ۔
للن ہنس کر بولا بھیا میں تو کہتا ہوں شیرکے بجائے ڈائنا سور بھی آسکتا ہے۔
ڈائنا سور ! کیا وہ اپنی قبر سے نکل کر آئے گا ؟
ہاں ڈائنا سور اپنی قبر سے نکل آئے گا کیونکہ مودی ہے تو ممکن ہے۔ سب کچھ ممکن ہے جیسے میں وزیر اعلیٰ اور تم میرے نائب یہ چمتکار کوئی کم ہے۔
کلن نے خود کو سنبھال کر کہا یار میں سوچ رہا ہوں کہ اگر واقعی ہم تم ایک کمرے میں بند ہوں اور شیر آجائے تو کیا ہوگا ؟
للن نے چونک کر پوچھا شیر! کون سا شیر ؟ تم کہنا کیا چاہتے ہو؟؟
کلن ہنس کر بولاتمہاری ہڑ بڑاہٹ بتا رہی ہے کہ تم سمجھ گئےشیر سے میری مراد کون ہے؟
ہاں ہاں لیکن اب وہ یہاں کیوں آئے گا؟ اب اس کا یہاں کیا کام ؟
اچھا للن ایک بتاو اگر اپنا جمن اسے یہاں بلائے تو بھی کیا وہ آنے سے انکار کردے گا؟
نہیں ایسی جرأت تو وہ نہیں کرسکتا ۔ ویسے بھی ہم لوگ دہلی والوں سے پنگا نہیں لیتے ۔ اُدھن نے تمہارے صدارتی امیدوار کی تائید تو کرہی دی َ ۔
اچھا سوچو کبھی ایسا ہوتو کیا ہو کہ وہ پارٹی پر اپنا تسلط قائم رکھنے کی خاطر ہندوتوا کی آڑ میں ہماری حمایت کا اعلان کردے ؟ تو اس کے بعد کیا ہوگا ؟
للن نے کہا ایسا ہوگیا تو لا محالا ہم سب کو پھر سے اس کی پناہ میں جانا ہی پڑے گا ۔
کلن نے پوچھا لیکن اس صورت میں کیا وہ تمہیں معاف کردے گا ؟
للن اس سوال پر ٹھٹک گیا ۔ وہ بولا باقی سب کی معافی تلافی توہوجائے گی مگر مجھے نہیں لگتا کہ میں بخشا جاوں گا ۔
کلن نے ہنس کر کہا سوچو کبھی ویسا ہوتو کیا ہو؟
للن جھنجھلا کر بولا کیسا ہوتو کیا ہو؟
یہی کہ اگر شیر نے یہ شرط رکھ دی کہ تمہاری جگہ مجھے وزیر اعلیٰ بنادیا جائے ۔
للن بولا کوئی بات نہیں میں تمہارا نائب بن جاوں گا ۔
لیکن اگر شیر اس پر بھی راضی نہیں ہوا تو کیا ہوگا ؟
للن گھبرا گیا وہ بولا تمہاری مرضی ۔ یہ سوال تم مجھ سے کیوں پوچھ رہے ہو۔ یہ تو تمہیں بتانا چاہیے کہ تم کیا کروگے ؟
میں ! شیر سے میں کہوں مجھ کو چھوڑ دے اور تمہیں کھا جائے ۔ سوچو کبھی ایسا ہو تو کیا ہو؟
للن نے گانا آگے بڑھایا ’آگے ہو گھنگھور اندھیر ا، پیچھے کوئی ڈاکو لٹیرا، ‘
کلن نے سُر ملایا’ اوپر بھی جانا ہو مشکل اور نیچے بھی جانا مشکل ، سوچو کبھی ایسا ہوتو کیا ہو؟ ‘
کلن نے کہا یارمجھے تو لگتا ہے۔’ ہم تم کہیں کو جارہے ہوں اور راستہ بھول جائیں؟‘
للن بولا اب میں آگے تو نہیں گا سکتا لیکن پھر سے شروع کرتے ہیں ’ اندر سے کوئی باہر نہ جاسکے اور باہر سے کوئی اندر نہ آسکے‘ ۔
کلن نے کہا یا ر سچائی تو یہی ہے کہ ’ ہم تم منترالیہ میں بند ہیں اور چابی کھو گئی ہے‘۔
 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2124 Articles with 1453692 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.