کیا پاکستان میں نئے صوبے بننے چاہئیں؟

ان دنوں میرے پیارے ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان میں نئے صوبوں کی بحث چھڑی ہوئی ہے ایوان کے اندر بھی نئے صوبوں پر باتیں کی جارہی ہے اور اسمبلی میں بھی ہنگامہ آرائیاں اور مباحثے جاری ہیں جہاں کہیں چار بندے اکٹھے ہوتے ہیں تو ان کا موضوع بھی نئے صوبے ہی ہوتا ہے اللہ بھلا کرے میڈیا کا کہ اس نے عام آدمی کو بھی اتنا شعور دے دیا ہے کہ وہ ملکی حالات سے باخبر رہے اور ان پر بات بھی کر سکے تو ان دنوں ہر طرف نئے صوبوں کی بازگشت سنائی دے رہی ہے بھانت بھانت کی بولیاں بولی جا رہی ہیں کوئی اس کے حق میں بات کر رہا ہے تو کوئی مخالفت میں اپنے دلائل پیش کر رہاہے غرض جتنے منہ اتنی باتیں ہیں اس وقت سب سے زیادہ زور اس بات پر دیا جا رہا ہے کہ پاکستان کے بڑے اور سب سے زیادہ خوشحال صوبے پنجاب کو تقسیم کیا جائے لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ اسے لسانیت کی وجہ سے یا نسلی تناسب کی وجہ سے تقسیم جائے یا پھر نظریاتی بنیادوں پر نئے صوبے کا قیام عمل میں لایا جائے پھر ذہن میں یہ خیال کلبلاتا ہے کہ نئے صوبے بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی ؟کیا پنجاب کے حکمران سرائیکی اضلاع کے ساتھ زیادتی کر رہے ہیں؟کیا سرائیکی صوبے کی اہمیت اتنی زیادہ بڑھ گئی ہے کہ پنجاب کو تقسیم کر دیا جائے؟یا پھر پیپلز پارٹی کی حکومت اور مسائل سے توجہ ہٹانے کے لئے نئے صوبے کا شوشہ چھوڑ رہی ہے؟یا پھر پیپلز پارٹی والے پنجاب حکومت کو پریشرائز کرنے کے لئے نئے صوبے کی بات کر رہے ہیں ؟نئے صوبے صرف پنجاب میں بننے چاہئیں یا باقی صوبوں میں نئے صوبے بنانے چاہئیں؟

جہاں تک میری ناقص رائے ہے کہ اگر نئے صوبے بنانے بھی ہیں تو اس کے لئے لسانی،نسلی اور علاقائی وجوہات کی بجائے نظریاتی بنیادوں پر بنانے پر کام کرنا چاہئے کیونکہ اگر لسانیت پہ اور نسلی تعاصب پر نئے صوبوں کی بنیاد رکھی گئی تو ڈر ہے کہ ملک میں ایک بے چینی کی لہر دوڑ جائے گی اور نقصانات کا بھی اندیشہ ہے میں زیادہ دور نہیں جاتا تھوڑے عرصے قبل کی بات کرتا ہوں کہ جب صوبہ سرحد کا نام اے۔این۔پی اور پختونوں کی خواہش پر تبدیل کیا گیا اور نیا نام خیبر پختونخواہ رکھا گیا تو اس وقت ہزارہ ڈویژن میں صوبہ ہزارہ کی تحریک میں کتنے معصوم خون میں نہائے گئے بہت ساری لاشیں گریں ،کافی ذیادہ نقصانات ہوئے ،بہت ساری املاک کو نشانہ بنایا گیا اس لئے کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے اس کے ہونے والے نقصانات کو سامنا رکھنا ہو گا کیونکہ میرا پیارا ملک مزید کسی نقصان کا متحمل نہیں ہو سکتااور جہاں تک پنجاب حکومت کی سرائیکی اضلاع کے ساتھ زیادتی کی بات ہے تو پنجاب گورنمنٹ کو اس کا ازالہ کرنے کے لئے اور ان کی محرومی دور کرنے لئے ہنگامی بنیادوں پر حکمت عملی تشکیل دینا ہو گی ویسے بھی اس وقت ہمارے وزیراعظم بھی سرائیکی ہیں تو انہیں بھی اپنے سرائیکی بھائیوں اور بہنوں کے لئے کچھ خاص ریلیف دینا ہو گا،پہلے تو صوبہ ہزارہ،صوبہ بہاولپور،اور سرائیکی صوبہ کی بات سنتے آرہے تھے لیکن کل پنجاب اسمبلی میں صوبہ تھل کی آواز بھی سنائی دی۔

لیکن اس وقت حکمران طبقہ کو نئے صوبوں پر بحث کرنے کی بجائے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کو روکنے کے لئے ہنگامی اقدامات کرنے چاہئیں ،بلوچستان میں خونریزی کو روکنا چاہئیے نئے صوبے بنانے کی بجائے مہنگائی کو کنٹرول کرنا چاہئے بحرانوں پر قابو پانے کے لئے حکمت عملی بنانی چاہئے پاکستان میں نئے صوبے پر کام کرنے کی بجائے پہلے دہشت گردی کی جنگ کی روک تھام کے لئے اقدام کرنے ہوں گے اور تمام سیاسی جماعتیں متفقہ طور پر پاکستان میں بیرونی مداخلت کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کریں اگر نئے صوبے بنانے ضروری ہیں اور پاکستان کو نئے صوبوں کی اشد ضرورت ہے تو ایسا قومی کمیشن قائم کیا جانا چاہئے جس میں غیر جانبدار اور محب وطن لوگ ہوں تاکہ کسی بھی نقصانات کا اندیشہ نہ ہو اور میرے پاکستان میں امن و امان کی فضا قائم و دائم رہے کیونکہ یہ ملک بڑی قربانیوں سے حاصل ہوا ہے اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین

نوٹ: راقم کا تعلق سرائیکی بیلٹ سے ہے۔۔۔
AbdulMajid Malik
About the Author: AbdulMajid Malik Read More Articles by AbdulMajid Malik: 171 Articles with 186777 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.