عمران خان حکومت میں بھی مہنگائی اپنے عروج پر تھی لیکن
ملک تباہی کے دہانے پر نہیں کھڑا تھا. اس وقت عوام کی یہ سوچ تھی، عوام کا
یہ خیال تھا کہ یہ بندہ نیا ہے اسے تجربہ نہیں اس سے ملک سنبھالا نہیں جا
رہا، اس سے پاکستانی معیشت سنبھل نہیں رہی ، یہ اناڑی ہے، یہ نا تجربہ کار
ہے، یہ نااہل ہے، ن لیگ کی حکومت آئے گی تو پاکستانی معیشت سنبھل جائے گی،
پاکستان کے حالات بہتر ہو جائیں گے، پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے
گا، ان کے پاس ٹیم اچھی ہے، یہ تجربہ کار لوگ ہیں. لیکن ہم نے دیکھ لیا کہ
حکومت میں آنے کے بعد ان کی سدھ بدھ ہی چلی گئی ہے ، یہ لوگ اپنے ہوش و
حواس ہی کھو بیٹھے ہیں، یہ باؤلے ہو گئے ہیں. ان کو پتہ ہی نہیں چل رہا کہ
ملک میں ہو کیا رہا ہے، ملک میں ہونے کیا جا رہا ہے اور آگے چل کر اس ملک
کے ساتھ کیا ہو گا. ہماری ذمہ داری کیا ہے، ہم نے کیا کرنا ہے، ہم نے کیا
حکمت عملی اپنانی ہے، ہم نے کیا پلاننگ کرنی ہے. ہمارے پاس کونسا کلیہ ہے.
ہمارے پاس ان مسائل کا کیا حل ہے. ان کو تو یہ بھی پتہ نہیں کہ ہماری حکومت
مہمان کتنے دنوں کی ہے. ہم سے وزارتیں کب لے لی جائیں گی، ہماری شیروانیاں
کب اتار لی جائیں گی. ہماری منزل جیل ہے یا ہمارا ٹھکانہ لندن میں ہو گا.
ہمارے ساتھ ہو کیا رہا ہے اور ہمارے ساتھ ہونے کیا جا رہا ہے، ہماری سیاست
بچ جائے گی یا پھر ہماری سیاست کو دفن کیا جا رہا ہے. ہماری سیاست کو بچانے
کیلئے کوئی میدان لگے گا یا پھر ہمیں بند گلی میں دھکیل دیا جائے گا. ہمیں
پاکستان کو بچانے کیلئے لایا گیا ہے یا پھر ہماری سیاست کو ختم کرنے کیلئے
کوئی کھیل کھیلا جا رہا ہے. ان کو کچھ علم نہیں انہیں کوئی پتہ نہیں سوائے
اس چیز کے کہ ہم نے مہنگائی کس طرح کرنی ہے. ہم نے غریب عوام سے روٹی کس
طرح چھیننی ہے. ہم نے پاکستان کو تباہ کس طرح کرنا ہے. ہم نے سو سو روپے
پیٹرول کیسے مہنگا کرنا ہے. ہم نے پاکستانی روپے کو نیچا کس طرح دکھانا ہے.
ہم نے ڈالر کی پرواز کیسے بلند کرنی ہے. ہم نے کس کس چیز پر کتنا کتنا ٹیکس
لگانا ہے. بجلی کیسے مہنگی کرنی ہے، بلوں میں بے تحاشا ٹیکس کیسے لگانے ہیں،
ٹیکس کے بعد سپر ٹیکس کیسے لگانا ہے اور پھر عوام سے وصول کس طرح کرنا ہے.
یہی ایک مہارت ان کے پاس رہ گئی ہے باقی سب تجربہ کاری ٹھس ہو گئی ہے.
|