ہجرتِ مدینہ، جلتا کراچی اور عوامی ریفرنڈم پر تبصرہ

تمام قارئین کو پاکستان کا یوم آزادی مبارک ہو۔ اللہ تعالیٰ پاکستان کو سلامتی اور ترقی عطا فرمائے۔

سلیم اللہ شیخ صاحب کے بلاگ "ہجرتِ مدینہ، جلتا کراچی اور عوامی ریفرنڈم" پر تبصرہ پیش خدمت ہے۔ چونکہ تبصرہ خاصا طویل ہو گیا ہے تو سوچا کہ اسے ایک بلاگ کی شکل میں ہی پیش کر دیا جائے۔

سلیم صاحب لگتا ہے کہ یوم پاکستان کی خوشی نے آپ کو بھی فرحاں و شاداں کر دیا ہے جس کا اثر آپ کی تحریر میں نظر آرہا ہے۔ پہلی بار آپ کے بلاگ میں کراچی میں ہونے والے واقعات کی ذمہ داری صرف ایم کیو ایم کے سر منڈھنے کے بجائے اس مسئلے کے دوسرے کرداروں کا بھی ذکر کیا ہے۔ آپ کے چاروں نکات عمدہ اور پاکستان عوام کے دل کی آواز ہیں۔ گرچہ میرا خیال ہے کہ کراچی کی حالات کے ذمہ داری کلیتا" سیاسی جماعتوں کے کارکنوں اور رہنماؤں پر ہی عائد کرنا کسی حد تک غیر حقیقت پسندی ہو گی۔ کراچی کے حالات کو خراب کرنے میں کچھ اور قوتیں بھی شامل ہیں جن کی نشاندہی نہ صرف ضروری ہے بلکہ ان سے مقابلے کی تیاری بھی ضروری بھی ہے۔ اس سے قبل بھی ہم بنگالیوں کو غدار ثابت کرتے رہ گئے اور دشمن قوتیں اپنا کام دکھا گئیں۔ بعد میں ہمیں پتہ چلا کہ بنگالی پکے مسلمان بھی تھے اور محبِ وطن بھی [بنگلہ دیش کی حد تک]۔ انہوں نے بنگلہ دیش بنا کر ایک مسلم مملکت کی حیثیت قائم رکھی حالانکہ اس وقت کے فتویِٰ ساز انہیں اسلام سے بے بہرہ اور غدار وطن کہہ کر ان کے ساتھ ہونے والے سلوک کو عوام کی نظروں سے اوجھل رکھے ہوئے تھے۔

جب ہم کسی ایک جماعت یا گروہ کے خلاف الزامات کی دھول اڑا رہے ہوتے ہیں تو ساتھ ہی ایک اسموک اسکرین بھی قائم کررہے ہوتے ہیں جس کے پیچھے کچھ اور قوتیں اپنے مقاصد حاصل کر جاتی ہیں۔ لہٰذا ہمیں یکطرفہ الزام تراشی کے طوفان اٹھانے سے پہلے تمام حقائق کا مطالعہ کرنا چاہئے اور ہو سکے تو گریٹ گیم کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہئے وگرنہ بلّیوں کی لڑائی میں بندر ساری روٹی کھا جائے گا۔

ہمیں کراچی کے بارے میں بھی وہی منطق استعمال کرنی ہوگی جو ہم بلوچستان اور پختونخواہ کے بارے میں کرتے ہیں۔ خصوصا" پختونخواہ میں پاکستانی فوج کے خلاف جنگ کے بارے میں ہمارے کچھ صالح رہنما فرماتے ہیں کہ اگر پختون عوام کے اوپر ظلم ہوگا، ان کے خلاف امریکی حملے یا پاکستانی فوج کا آپریشن ہو گا تو وہ پاکستانی فوج پر حملہ کرنے میں حق بجانب ہوں گے۔ اس سلسلے میں وہ پختون ثقافت کو بھی ایک دلیل کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ حالانکہ اب سے کچھ عرصے پہلے پیارے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ہونے والے طویل نیم فوجی اور فوجی آپریشن کے دوران اہلِ کراچی نے اپنے بچوں کی لاشیں اٹھا لی تھیں مگر پاک فوج کے خلاف ہاتھ نہیں اٹھایا تھا۔ کراچی کے عوام کے اسی مزاج کے باعث ایم کیو ایم کو فوج سے تعلقات بہتر بنانے کے پالیسی اپنانا پڑی۔ اور انہی تعلقات کی جھلک ہم کچھ دن پہلے پی پی پی اور ایم کیو ایم کے تنازعے میں دیکھ چکے ہیں جہاں فوج نے اپنا وزن ایم کیو ایم کے پلڑے میں ڈالنے کا فیصلہ کیا اور اس معاملے میں زرداری صاحب کو دفاعی پوزیشن پر جانے پر مجبور کر دیا۔ اب جو لوگ ایم کیو ایم کو پاکستان سے غداری کا طعنہ دیتے ہیں وہ یقینا" آج کل پاک فوج کو بھی غدار سمجھ رہے ہوں گے۔

آپ کا ایک نہایت عمدہ نکتہ کراچی میں مصروفِ عمل جماعتوں کا ایک دوسرے کے ووٹ بینک کو تسلیم کرنے کے بارے میں ہے۔ اس بات میں یقینا" کوئی شک نہیں ہے کہ کراچی میں ایم کیو ایم کے ووٹرز کی تعداد کسی بھی دوسری جماعت کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے اور وہ یہ بات کئی مرتبہ ثابت کر چکی ہے۔ لہٰذا اس کے ووٹ بینک کو تسلیم کرنا ایک قابل تحسین ابتدا ہوگی جس کے بعد ایم کیو ایم کو بھی دوسروں کے ووٹ بینک کا احترام کرنا پڑے گا۔ لیکن اگر ایم کیو ایم کی عددی برتری کو دھاندلی کے الزامات کی دھند میں چھپانے کی کوشش کی جائے گی تو اس سے تمام انتخابی نظام کی شفافیت پر سوالیہ نشان لگ جائے گا۔

ویسے بھی ہمارے ملک میں شہری علاقوں میں دھاندلی کی شرح دیہی علاقوں کی نسبت کئی گنا کم ہے۔ یہ بات ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہماری اسمبلیوں میں سب سے زیادہ متعصب، خود غرض، غیر تعلیم یافتہ، ظالم، اور اپنے علاقوں کو پس ماندہ رکھنے والے افراد دیہی علاقوں سے ہی منتخب ہوتے ہیں۔ شہری علاقے والے بہرحال اپنے علاقے کی عوام کی کسی حد تک خدمت کرنے، اور علاقے کو ترقی دینے پر مجبور ہوتے ہیں کیوں کہ شہروں میں وڈیرا شاہی اور چوہدراہٹ کا عنصر دیہاتوں سے کہیں کم ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں شہروں میں میڈیا ہر چیز پرعقابی نظر جمائے بیٹھا ہوتا اور بد عنوانی یا دھاندلیاں چھپانا تقریبا" ناممکن ہوتا ہے۔ حال ہی میں عمران خان نے بھی اس بات کو خاصا نمایاں کیا تھا کہ ضمنی انتخابات میں اس کا امیدوار لاہور کے تمام شہری پولنگ اسٹیشنز میں جیت گیا تھا مگر دیہی علاقوں میں کی جانے والی دھاندلی کی وجہ سے اس کا امیدوار کامیاب نہ ہو سکا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہری علاقوں میں انتخابی دھاندلیاں کرنا مشکل اور انہیں چھپانا تقریبا" ناممکن ہوتا ہے۔
MAQ
About the Author: MAQ Read More Articles by MAQ: 23 Articles with 23408 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.