پہلا نشان حیدر اور آخری کھیل

اس وقت ملک میں سیاست کا عجیب رنگ دیکھا جارہا ہے ایک طرف حکمران جماعت میں شامل وہ 11سیاسی جماعتیں شامل ہیں جن کے سربراہان کے خلاف عدالتوں کرپشن کے کیس زیر سماعت ہیں کئی کئی سال جیلوں میں گذار چکے ہیں عوام کا دکھ اور درد اتنا زیادہ ہے کہ غریب کے بچے مررہے ہیں بزرگ خود کشیاں کررہے ہیں چوری اور ڈکیتی عام ہو چکی ہے اور ان عوامی خادموں کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی سپریم کورٹ نے حمزہ شہباز کو عارضی وزیر اعلی قرار دیکر سیاسی فائدے اٹھانے سے منع کیا مگر انہوں نے 59رکنی کابینہ کو حلف دلوادیا اس پر آخر میں کچھ لکھوں گا پہلے پاکستان کے اس ہیروکا ذکر کرونگا جنہوں نے قیام پاکستان کے فوری بعد ملک کی حفاظت کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا پاکستان میں پہلا نشان حیدر حاصل کرنے والے پاک فوج کے آفیسر کیپٹن راجہ محمد سرور شہیدکاآج 74 واں یوم شہادت منایا جارہا ہے راجا محمد سرور پاک فوج میں کپتان تھے یہ تحصیل گوجرخان ضلع راولپنڈی کے ایک گاؤں سنگھوڑی میں 10نومبر 1910 میں ایک راجپوت گھرانے میں پیدا ہوئے ان کے والد کا نام راجا محمد حیات خان تھا پہلا نشان حیدر پانے والے کیپٹن راجا محمد سرور شہید نے اپنی ابتدائی تعلیم گورنمنٹ زمیندارہ اسلامیہ ہائی اسکول فیصل آباد سے حاصل کی۔ 1929ء میں انہوں نے فوج میں بطور سپاہی شمولیت اختیار کی۔ 1944ء میں پنجاب رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا جس کے بعد انہوں نے برطانیہ کی جانب سے دوسری عالمی جنگ میں حصہ لیا شاندار فوجی خدمات کے پیشِ نظر 1946ء میں انہیں مستقل طور پر کیپٹن کے عہدے پر ترقی دے دی گئی قیام پاکستان کے بعد سرور شہید نے پاک فوج میں شمولیت اختیار کرلی۔ 1948ء میں جب وہ پنجاب رجمنٹ کی سیکنڈ بٹالین میں کمپنی کمانڈر کے عہدے پر خدمات سر انجام دے رہے تھے تو انہیں کشمیر میں مامور کیا گیا۔27 جولائی 1948 کو دشمن ملک کی فوج نے کشمیر کے اوڑی سیکٹر میں حملہ کیا توانہوں نے نہ صرف اس حملے کو پسپا کیا بلکہ پیش قدمی کرتے ہوئے دشمن کے مورچوں کے قریب پہنچ گئے اور کیپٹن سرور مسلسل فائرنگ کرتے رہے اسی دوران دشمن کی کئی گولیاں ان کے جسم میں پیوست ہو گئی لیکن انہوں نے بے مثال جذبے کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ایسی گن سنبھالی جس کا جوان شہید ہوچکا تھا اپنے زخموں کی پروا کیے بغیر 6 ساتھیوں کے ہمراہ انہوں نے خاردار تاروں کو عبور کرکے دشمن کے مورچے پرآخری حملہ کیا دشمن نے اس اچانک حملے کے بعد اپنی توپوں کارخ کپٹن سرور کی جانب کر دیا یوں ایک گولی کپٹن سرور کے سینے میں لگی اور انہوں نے وہاں شہادت پائیانکے جانثارساتھیوں نے کیپٹن سرور کو شہید ہوتے دیکھا تو انہوں نے دشمن پر ایسا بھرپور حملہ کیا کہ وہ مورچے چھوڑ کربھاگ گئے ان کی شاندار خدمات کے اعتراف میں جہاں انہیں مختلف اعزازات سے نوازا گیا وہیں 27اکتوبر 1959ء کو انہیں نشانِ حیدر کے اعلیٰ ترین اعزاز سے نوازا گیا یہ اعزاز ان کی بیوہ محترمہ کرم جان نے 3 جنوری 1961ء کو صدرپاکستان محمد ایوب خان کے ہاتھوں وصول کیا تھا ایک بات ہمیں ذہن میں رکھنی چاہیے کہ فوج میں پاکستان کے غریب خاندانوں کے لڑکے شامل ہیں انکے خاندان کے ہر فرد کا جینا مرنا پاکستان میں ہے اور ان جوانوں کی پاکستان سے باہر کوئی جائیداد ہے اور نہ ہی پاکستان میں کروڑوں روپے کے بنک بیلنس ہیں جبکہ پاک فوج کے خلاف بولنے والوں کا سب کچھ باہر ہے پاکستان میں تو یہ لوگ عوام کو بیوقوف بنانے آتے ہیں اب بھی وقت ہے کہ ملک کی سلامتی قومی یکجہتی اور استحکام کے لئے ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا فورسز نے ہمیشہ قربانیاں دیکر ملک اور قوم کے تحفظ کو یقینی بنایا ہے پاک فوج کی وجہ سے ملک کا دفاع نا قابل تسخیر ہے فورسز کی قربانیوں کے باعث آج ملک بھر کی طرح بلوچستان میں بھی امن قائم ہے پاک فوج اور سیکورٹی فورسز سمیت دیگر اداروں کی کاوشوں اور ان کے آفیسرز اور جوانوں نے ملک کی سلامتی، امن کی بحالی کو ممکن بنانے کیلئے اپنی جانوں کے نظرانے دیکر ملک کے دفاع کو ممکن بنایا ہے اب آتے ہیں موجودہ ملکی سیاسی صورتحال پرجہاں حکومت کی طرف سے عدالت کو کھلی دھمکیاں دی جارہی ہیں عدالت نے حمزہ شباز کو ٹرسٹی وزیر اعلی قائم رکھا مگر انہوں نے پنجاب میں 37وزرا،17مشیر اور 5معاونین سمیت پنجاب کی 59رکنی کابینہ بنا ڈالی انتی بھاری بھرکم کابینہ خزانے پربہت بڑا بوجھ ہییہ صرف مسلم لیگ ن کی حکومت نے اتحادیوں کو نوازنے کے لیے کیا ہے ٹرسٹی وزیر اعلی عوام کی بجائے اتحادیوں کو خوش کرنے میں لگے ہوئے ہیں ان لوگوں سے خیر کی توقع کیسے کی جاسکتی ہے جبکہ نرم مداخلت کی باتیں جمہوریت پسندوں کے منہ سے زیب نہیں دیتیں،سیاستدان باہمی اختلافات کو افہام و تفہیم سے حل کریں آئین میں نرم مداخلت کی کوئی گنجائش موجود نہیں ملک اس وقت سیاسی عدم استحکام کی طرف گامزن ہے میں سمجھتا ہوں کہ سیاست سے اندورنی و بیرونی مداخلت کا سلسلہ ہمیشہ کے لئے ختم ہونا چاہئے اور جو اس وقت ملک میں ایک سیاسی طوفان چل رہا ہے اسکا بہترین حل اور ملک و قوم کو درپیش مسائل کے خاتمے کے لئے فوری انتخابات کا اعلان کیا جائے کیونکہ ہٹ دھرمی اور انتشار کی سیاست نے ملک و قوم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ملک میں اداروں کے خلاف منفی اور من گھڑت مہم چلائی جا رہی ہے عدلیہ اورقومی سلامتی کے اداروں کو ٹارگٹ کرنامحب وطن لوگوں کا ایجنڈا نہیں ہو سکتا ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسی شرمناک مہم پر قدغن لگائی جائے کیونکہ اس سے پوری دنیا میں ملک کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے سیاسی جماعتیں اقتدار کے حصول کے لئے اینٹی اسٹیبلشمنٹ اور پرو اسٹیبلشمنٹ کا کھیل،کھیل رہی ہیں جس سے ملک و قوم کی مشکلات میں کمی کی بجائے اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے عوام کو کسی قسم کا کوئی ریلیف میسر نہیں رہی سہی کسرڈالر کی اونچی اڑان اور بجلی کے نرخوں میں ہوشر با اضافے نے پوری کر دی ہے گزشتہ پانچ ماہ کے دوران بجلی کی قیمت میں 25روپے فی یونٹ اضافہ ہوچکاہے خدارا پاکستان اور پاکستان کی غریب عوام پر ترس کھائیں ورنہ یہ آپ سب کا آخری سیاسی کھیل ہوسکتا ہے۔

 

rohailakbar
About the Author: rohailakbar Read More Articles by rohailakbar: 830 Articles with 611838 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.