حمزہ شہباز کی معزولی کے بعد ۰۰۰ اگلا نشانہ عمران کا ۰۰۰؟

آخرکار پرویز الٰہی پنجاب کے وزیراعلیٰ بن گئے اور انہیں ایوان صدر اسلام آباد میں صدر مملکت پاکستان عارف علوی نے رات دو بجے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے عہدے کا حلف دلایاکیونکہ گورنر پنجاب بلیغ الرحمن نے پرویز الٰہی کو وزارت ِ اعلیٰ کاحلف دلانے سے انکار کیا تھا ۰۰۰تاریخی فیصلہ سے حکمراں اتحاد کو منہ کی کھانی پڑی۰۰۰ سپریم کورٹ آف پاکستان کے سہ رکنی بینچ چیف جسٹس عمر عطا بندیال ،جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے موقع پر ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کی طرف سے دی گئی رولنگ کے خلاف 26؍ جولائی کی رات نو بجے 11صفحات پر مشتمل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ درست نہیں ہے، انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو غلط سمجھا، ان کی رولنگ کالعدم قرار دی جاتی ہے، عدالت نے اپنے فیصلے میں ق لیگ کے مسترد تمام دس ووٹوں کو درست قرار دے دیا اور پرویز الٰہی کے 186ووٹ بحال کردیئے۔ عدالت کے فیصلے میں کہا گیا کہ پرویز الٰہی پنجاب کے وزیراعلیٰ ہونگے۔ سپریم کورٹ کے سہ رکنی بینچ نے گورنر پنجاب بلیغ الرحمن کو حکم دیا تھا کہ وہ رات ساڑھے گیارہ بجے پرویز الٰہی سے وزیر اعلیٰ کا حلف لیں۔ اگر گورنر پنجاب دستیاب نہ ہوں تو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی پرویز الٰہی سے حلف لینگے۔ سپریم کورٹ نے چیف سیکریٹری کو حکم دیا تھا کہ وہ فوری طور پر پرویز الٰہی کے وزیر اعلیٰ بننے کا نوٹیفکیشن جاری کریں۔ اسی طرح فیصلے میں حمزہ شہباز کا وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے حلف اور اسکے بعد کے فیصلوں کو کالعدم قرار دیا گیا اور حکم دیا گیا کہ حمزہ شہباز اور انکی کابینہ فوری طور پر عہدے چھوڑ دیں۔ حمزہ شہباز کی جانب سے بطور وزیر اعلیٰ پنجاب کی حیثیت کی جانے والی تقرریوں کو بھی کالعدم قرار دیا گیا۔ عدالت نے دن کے وقت ہی فیصلہ محفوظ کرکے کہا تھا کہ پونے چھ بجے سنایا جائے گا تاہم بعد میں فیصلے کا وقت تبدیل کرکے ساڑھے سات بجے کیا گیا پھر اس میں بھی تبدیلی کی گئی اور رات قریب 9بجے فیصلہ سنایا گیا۔ چونکہ پنجاب پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور اسکی تمام جماعتوں کے پاس اہمیت بھی ہے۔ واضح رہے کہ 22؍ جولائی کو20نشستوں پر ضمنی انتخابات کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے انتخاب عمل میں لایا گیا تھا ، ضمنی انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو 15نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی جس کے بعد پی ٹی آئی کے پنجاب اسمبلی میں 176ارکان اور اسکی اتحادی جماعت ق لیگ کے 10ارکان کے منجملہ 186ارکان نے پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے منتخب کیا تھا جبکہ مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعتوں کے امیدوارکی تعداد179تھی اور انہوں نے حمزہ شہباز کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ ووٹوں کی گنتی کے موقع پر ڈپٹی اسپیکر نے (ق) لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین کا خط دکھاکر کہا کہ اس میں ق لیگ کے ارکان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ حمزہ شہباز کو ووٹ دیں، چونکہ ق لیگ کے ارکان نے پارٹی سربراہ کے فیصلے سے روگردانی کی ہے اس لئے چودھری پرویز الٰہی کو ملنے والے 10ووٹ مسترد کئے جاتے ہیں، ڈپٹی اسپیکر کے فیصلے کے نتیجے میں حمزہ شہباز 179ووٹوں کے ساتھ وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہوگئے اور گورنر پنجاب بلیغ الرحمن نے حمزہ شہباز کو حلف بھی دلادیا تھا۔ ق لیگ پارلیمانی پارٹی کے صدر پرویز الٰہی ہیں اور پاکستانی آئین کے مطابق پارلیمانی پارٹی کے صدر کے کہنے پر اراکین کو اسمبلی میں ووٹ استعمال کرنا ہوتا ہے۔ اسطرح پاکستانی آئین کے مطابق پرویز الٰہی کو ہی اصل میں پنجاب کے وزیر اعلیٰ قرار دیا جانا تھا لیکن ڈپٹی اسپیکر نے اپنی رولنگ میں حمزہ شہباز کو وزیر اعلیٰ قرار دیا۔ڈپٹی اسپیکر کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی اور پرویز الٰہی نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا اور اسکا نتیجہ 26؍ جولائی کی رات سپریم کورٹ کے سہ رکنی بینچ نے سناکر پاکستانی عدلیہ کی ساکھ کو متاثر ہونے سے بچالیا۔ اس فیصلے کے آنے سے قبل حکمراں اتحاد نے فوری فل کورٹ بینچ بنانے کی درخواست دی تھی جس پر تین رکنی بینچ نے کہاکہ موجودہ بینچ ہی کیس کی سماعت کرے گا ۔ جس کے بعد پاکستانی ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے حکومتی اتحاد کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس میں فل کورٹ بینچ کی تشکیل کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے عدالتی فیصلے کو جوڈیشل کِو قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ انصاف کا قتل نامنظور، حکومت کو سخت موقف اختیار کرنا چاہیے اور ڈٹ جانا چاہیےے، لیڈر ان حالات سے بنتے ہیں جن کا وہ سامنا کرتے ہیں۔ مریم نواز کے والد اور سابق وزیر اعظم پاکستان نواز شریف جو ان دنون لندن میں مقیم ہیں نے عدالتی فیصلے پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ’’پاکستان کو ایک تماشہ بنادیا گیا ہے، تینوں جج صاحبان کو سلام‘‘۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق 27؍ جولائی کو مریم نواز نے ایک اور ٹوئٹ کرکے کہا کہ ’ غلطی کی تو لاڈلے کے حق میں ، غلطی کی تصحیح کی تو بھی لاڈلے کے حق میں؟ کیسے جسٹفائی کریں گے اس کھلی بلکہ ننگی ناانصافی کو؟ یہ بھی عدالتی قتل ہوا ہے مگر اس بار مقتول عدل وانصاف ہے! یہ کیا کربیٹھے آپ چیف جسٹس صاحب؟‘‘اس طرح سپریم کورٹ کا فیصلہ ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کی رولنگ کے خلاف آنے پر حکمراں اتحاد سخت غصہ میں دکھائی دیتا ہے ۔وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اس فیصلے سے ن لیگ کو کوئی فرق نہیں پڑے گا ، ہم جانتے ہیں کہ پنجاب کا مینڈیٹ ن لیگ، نواز شریف اور شہباز شریف کا ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک فیصلہ پنجاب کے اوپر ایک ایسے شخص کو مسلط کردے جس کا مینڈیٹ نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ ملک کے اندر جوڈیشل کو سے مطابق رکھتا ہے، یہ فیصلہ ملک اور عوام کو اور زیادہ انتشار او رانارکی کی طرف لے کر جائے گا، اس فیصلے کو آدھے سے زیادہ عوام نہیں مانتے ، اس فیصلے پر فل کورٹ اس لئے نہیں بنایا گیا کیونکہ اگر یہ بن جاتا تو فیصلہ مختلف ہوتا۔ انہوں نے کہاکہ آج سے عدلیہ کی بحالی کی تحریک کا دوسرا باب شروع ہوا ہے، آج کے فیصلے کو پارلیمان او رآئین کی بالادستی میں تبدیل کرینگے۔اسی طرح وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اﷲ کا کہنا ہیکہ میں نے پنجاب میں گورنر راج لگانے کیلئے سمری پر کام شروع کردیا ہے ، گورنر راج کی سمری وزارت داخلہ میں تیار ہورہی ہے۔ انکا کہنا ہیکہ اگر انکا پنجاب میں داخلہ بند کیا گیا تو گورنر راج لگانے کا جواز ہوگا، رانا ثناء اﷲ کا مزید کہنا تھاکہ انکوائری ہورہی ہے، عمران خان کی کرپشن سامنے آرہی ہے ، سپریم کورٹ کے فیصلے سے مزید عدم استحکام پیدا ہوا ہے ، نواز شریف واپس آئینگے اور انتخابی مہم چلائیں گے، عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد مسلم لیگ (ن) کا فیصلہ تھا کہ عام انتخابات کی طرف جایا جائے۔اس طرح حکمراں اتحاد اور وزراء سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف اٹھ کھڑے ہیں اب دیکھنا ہیکہ سپریم کورٹ کے خلاف جس طرح کے الفاظ استعمال کئے گئے اسکے تحت توہین عدالت کا مقدمہ ان قائدین کے خلاف دائر کیا جاتا ہے یا نہیں ۰۰۰ لیکن اتنا ضرور ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ پرویز الٰہی کے حق میں آنے کے بعد لاہور ہی نہیں بلکہ پاکستان کے علاوہ دنیاکے دیگر کئی ممالک بشمول لندن، فرانس، امریکہ، اٹلی، جرمنی، سعودی عرب وغیرہ میں پاکستانی عوام نے اسے تاریخ کا ایک عظیم فیصلہ قرار دیتے ہوئے سہ رکنی پینچ کی سراہنا کی اورعمران خان و پرویزالٰہی کو مبارکباد دیتے ہوئے جشن منایا ۔ عمران خان نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر خوشی کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ یہ حق کی جیت ہے اور پاکستان عدلیہ نے انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا ہے انہوں نے عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ آج عوام جاگ گئی ہے ان میں شعور بیدار ہوا ہے ، عوام اپنی حقیقی آزادی کیلئے نکل گئے ہیں اور خوف و ہراس سے پرے ہوکر ضمنی انتخابات میں ووٹ دے کر اسکا ثبوت پیش کیا ہے۔انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد 27؍ جولائی کو اپنی تقریر میں مزید کہا کہ ملک میں صاف و شفاف انتخابات کرانے کیلئے موجودہ الیکشن بورڈ کو مستعفی ہونا چاہیے۔انہوں نے اس فیصلہ پر اﷲ کا شکر اداکیا اور کہا کہ حضور ﷺ کی نظر کرم اور عوام خصوصاً خواتین و نوجوانوں کا بڑے پیمانے پر تعاون ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے خوش آئند ہے اسکے لئے انہوں نے عوام کا شکریہ اداکیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ انکے دور میں ملک ترقی کی طرف گامزن تھا کورونا کے دورمیں بھی ملک کی معیشت کو بڑھانے کی کوشش کی اور شعبہ زراعت و انڈسٹریز میں اضافہ ہوا۔ عوام میں خوشحالی آرہی تھی ، ملک صحیح سمت جارہا تھا ،پاکستان کو فلاحی ریاست کی جانب لے جارہے تھے ، پہلی دفع ہیلت کارڈ کے ذریعہ دس لاکھ روپیے کا علاج کروایا جاسکتا تھا ، سستے قرضے دیئے جارہے تھے سود کے بغیر گھر بنانے کیلئے قرضے دیئے جارہے تھے ، یہ ساری چیزیں چل رہی تھی عین اس وقت انکی حکومت کو گرایا گیا ۔حکومت گرانے سے جو نقصانات ہونگے اس سے آگاہ کیا گیا اور عوام آج دیکھ رہے ہیں کہ چند ماہ کے اندر ملک کی معیشت بے حالی کا سبب بن گئی ہے۔اب دیکھنا ہیکہ عمران خان مستقبل قریب میں وفاقی حکومت کے خلاف کیا کارروائی کرتے ہیں اور انکا اگلا نشانہ کون ہوگا ۰۰۰؟

وزیراعلیٰ پنجاب کی عمران خان سے ملاقات اور اظہارِ تشکر
چودھری پرویز الٰہی نے وزارتِ اعلیٰ پنجاب کا منصب سنبھالنے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی وسابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے ملاقات کیلئے اسلام آباد پہنچ کر انکی جانب سے حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ بننے پر مبارکباد دی ، ملاقات میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال اور آئندہ کی حکمت عملی سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ عوام نے جس طرح ان پر اعتماد کیا ہے اس پر پورا اترینگے۔ ملاقات میں پنجاب کابینہ کی تشکیل پر بھی مشاورت کی گئی۔وزیر اعلیٰ چودھری پرویز الٰہی کے صاحبزادے اور سابق وفاقی وزیر مونس الٰہی بھی اس ملاقات کے موقع پر موجود تھے۔

عازمین عمرہ کیلئے خوشخبری۔یکم محرم سے عمرہ بکنگ کا آغاز
اﷲ کے بندے اپنے خالق و مالک کی دی ہوئی نعمتوں کا شکر اداکرکے خوشی حاصل کرتے ہیں ۔ ان ہی نعمتوں میں سے ایک نعمت عمرہ کی سعادت حاصل کرنا بھی ہے۔مملکت سعودی عربیہ کی شاہی حکومت کی جانب سے سعودی وزارت حج و عمرہ نے کہا ہے کہ یکم؍ محرم الحرام ۱۴۴۴ھ مطابق 30 ؍جولائی 2022 سے عمرہ پرمٹ اور بکنگ اعتمرنا کے ذریعے کرائی جا سکتی ہے۔عاجل، سبق اور اخبار 24 کے مطابق وزارت حج و عمرہ کا کہنا ہے کہ عمرہ زائرین سکون و اطمینان اور سہولت و آسانی سے عمرہ کر سکیں گے۔ زائرین کیلئے مطلوب تمام سہولتیں مہیا ہونگی۔ اعتمرنا ایپ کے ذریعے عمرہ پرمٹ کے اجرا اور بکنگ کی سہولت اسی حکمت عملی کا حصہ بتائی جاتی ہے۔بتایا جاتا ہیکہ اعتمرنا ایپ کے ذریعہ مسجد الحرام کی گنجائش کے لحاظ سے عمرہ پرمٹ جاری ہونگے۔ بکنگ کراتے وقت زائرین کو متعدد آپشن دیے جائیں گے۔اعتمرنا ایپ کے ذریعے مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں داخلے کے حوالے سے متعدد ہدایات بھی پیش کی جا رہی ہیں۔اعتمرنا ایپ کے ذریعے عمرہ اور زیارت کے پرمٹ اور اس کی بکنگ سعودی شہری اور مقیم غیرملکی بھی کرا سکتے ہیں۔ خلیجی تعاون کونسل کے شہریوں اور وہاں مقیم غیرملکیوں کو بھی یہی سہولت حاصل ہوگی۔وزارت نے توجہ دلائی ہے کہ عمرہ پرمٹ کیلئے بکنگ کا دارومدار حرم شریف میں گنجائش پر ہے، اگر سبز رنگ نظر آ رہا ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ معمولی بھیڑ ہے۔ سرخ رنگ زیادہ رش کی علامت ہے جبکہ نارنجی رنگ اوسط درجے کے رش کا پتہ دیتا ہے اور سرمئی رنگ اس بات کی علامت ہے کہ حرم شریف میں مزید بکنگ کی گنجائش نہیں۔

شاہ سلمان کو قازقستان کا سب سے بڑا اعزاز
سعودی فرمانروا و خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو صدر قازقستان قاسم جومارٹ توکایف نے اپنے ملک قازقستان کا سب سے بڑا اعزاز پیش کیا ہے۔ یہ گولڈن ایگل میڈل جو ’الطین قیران‘ کہلاتا ہے اسے دونوں ملکوں کے باہمی مستحکم تعلقات کو عروج کی نئی منزلوں تک پہنچانے کا عملی اعتراف تصور کیا جارہا ہے۔خادم حرمین شریفین کودیا گیا اعزاز صدر قازقستان سے جدہ میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان حاصل کیا۔ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اعلی ترین اعزاز پیش کرنے پر خادم حرمین شریفین کی جانب سے قازقستان کے صدر کا شکریہ ادا کیا اور ان کیلئے دلی قدرومنزلت کا اظہار کیا۔

جدہ میں قازقستانی صدراورسعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ملاقات
سعود ی ولی عہد و وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان نے قازقستان کے صدر قاسم جومارت کا جدہ کے قصر السلام میں استقبال کیا۔ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے امور کے علاوہ مشترکہ مفادات کے تحفظ پر بات چیت کی ہے۔ سعودی عرب اور قازقستان نے اتوار کو جدہ میں 13 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے۔ فریقین نے سعودی قازقستانی سرمایہ کاری فورم کے دوران صدر قاسم جومارٹ توکایف اور دونوں ملکوں کے پرائیویٹ سیکٹر کے نمائندوں، بڑی کمپنیوں کے سربراہوں و عہدیداروں اور وزرا کی موجودگی میں مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے۔واضح رہے کہ سعودی قازق سرمایہ کاری فورم دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات کی 31 ویں سالگرہ کی مناسبت سے منعقد کیا گیا تھا۔
*****


 

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 358 Articles with 255612 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.