پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت نے 3ماہ میں ہی عوام کے چودہ
طبق روشن کرنے کے ساتھ ساتھ طارق بشیر چیمہ کے ہاتھوں مسلم لیگ ق کا بھی
تیاپانچہ کرنے کی کوشش کی مگر انکی سنٹرل وورکنگ کمیٹی کی بروقت مداخلت سے
ق لیگ ٹوٹنے سے بچ گئی کمیٹی نے مٹی پاؤ سیاست کا خاتمہ کرتے ہوئے پارٹی کے
سربراہ چوہدری شجاعت حسین کو صدارت سے الگ کرتے ہوئے طارق بشیر چیمہ کو بھی
پارٹی سے نکال دیا چوہدری شجاعت کی پارٹی اورسیاست کیلئے خدمات ڈھکی چھپی
نہیں ہیں مگرپارٹی کے ساتھ چند دن میں جو ہوا اور چوہدری برادران کو اس حد
تک پہنچانے میں طارق بشیر چیمہ کے مفادات کا بہت بڑا ہاتھ ہے اپنی طرف سے
تو انہوں نے پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے ساتھ ہاتھ ملا کر آنے والے دور میں
اپنی اور اپنے بیٹے کی سیٹ پکی کرنے کی کوشش کی تھی جو نہ صرف بری طرح
ناکام رہی بلکہ ایک خاندان کو دو حصوں میں تقسیم کردیا طارق بشیر چیمہ کی
سیاست اگر زندہ تھی تو وہ ق لیگ اور پی ٹی آئی کی وجہ سے تھی ورنہ تو انہیں
پچھلے الیکشن میں ہی عوام نے فارغ کردیا تھااس وقت پی ٹی آئی نے انہیں بھر
پور سپورٹ کیا تھا مگر زرداری اور شریف خاندان کے پیچھے لگ کرذاتی مفاد کی
خاطر انہوں نے عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی جبکہ عوام کے نام پر سیاست
کرنے والوں نے بھی صرف تین ماہ میں ہی مہنگائی کا وہ طوفان کھڑا کردیا جس
سے غریب عوام کا جینا مشکل ہو چکا ہے گزشتہ 90دنوں میں پٹرول کی قیمتوں میں
90روپے فی لٹر ، بجلی، گیس اور اشیائے خوردونوش کے نرخوں میں دو گناہ اضافہ
تو ہواہی ہے اسکے ساتھ ساتھ مہنگائی،لوڈشیڈنگ اور طوفانی بارشوں سے ملک کا
ہر شہری پریشان ہے سپر ٹیکس کے نام پر غریبوں پر ٹیکسوں کی بوچھاڑ کر دی
گئی ہے تاثر یہ دیا گیا تھا کہ یہ براہ راست ٹیکس ہیں اور یہ بڑے سرمایہ
داروں سے وصول کیے جائیں گے بجلی کے بلوں کے ساتھ اندھا دھند ٹیکس لگائے جا
رہے ہیں 30یونٹ بجلی کے بل والے کو 8ہزار روپے اور 40یونٹ والے کو 12ہزار
روپے ٹیکس آرہا ہے وزیراعظم اور وزیر خزانہ جائزہ لیں کہ سائیکل کو پنکچر
لگانے، گولیاں، ٹافیاں اور پکوڑے، سبزیاں بیچنے والوں کو بھاری بل کون بھیج
رہا ہے اور آپ کے اقتدار کے خلاف یہ سازش کہاں سے ہو رہی ہے مگر ایسا محسوس
ہورہا ہے کہ حکمران ٹولہ مسائل سے لاتعلق بنا ہوا ہے عوام کو حالات کے رحم
و کرم پر چھوڑ رکھا ہے کشکول ٹوڑنے والوں نے ملکی معیشت کو ٹھیک کرنے کی
بجائے قرضوں پر قرضے لینے کا کام شروع کررکھا ہے ملک اس وقت آئی ایم ایف کے
حوالے کر دیاگیا ہے قومی اداروں کو فروخت کرنے کے لیے قوانین تشکیل دیے جا
رہے ہیں جن کے تحت خریدنے اور بیچنے والوں کی کوئی پوچھ گچھ نہیں ہو سکے گی
ملک میں پہلے ہی احتساب نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی ایک مخصوص لابی پہلے
قومی اداروں کو ناکام بناتی ہے اور اس کے بعد انھیں بیچنے کیلئے پروپیگنڈا
مہم شروع کی جاتی ہے کوئی محب وطن اور عوام کا غمخوار آجائے تو گورننس بہتر
ہو جائیگی اور کوئی وجہ نہیں کہ ادارے بہتر نہ ہو سکیں لیکن اس وقت کرپشن
اور مس مینجمنٹ کی وجہ سے ملک میں تباہی آئی حکمران اشرافیہ پٹرول بجلی مفت
ایکڑوں پر محیط محلات میں رہائش پذیر ہے اور اپنی مراعات کو کسی صورت کم
کرنے پر تیار نہیں اگر ملک معاشی مشکلات میں ہے تو حکمرانوں کی مراعات بھی
ختم ہونی چاہئیں قومی اداروں کی بے رحمانہ اونے پونے داموں فروخت اور عالمی
مالیاتی اداروں کے دباؤ پر ملکی مفاد کے خلاف فیصلے قوم قبول نہیں کرے گی
ملک میں جہاں عوام کی اکثریت دو وقت کی روٹی کی محتاج ہے وہیں پرحکمران مغل
بادشاہوں کی طرح زندگی گزار رہے ہیں ایک مقروض ملک کے حکمرانوں کے لیے یہ
شرم کا مقام ہے کہ صرف اسلام آباد میں ہی سیاسی اشرافیہ اور بیوروکریسی کے
محلات کا رقبہ 864ایکڑ سے زیادہ ہے جس کا تصور کسی ترقی یافتہ ملک میں بھی
نہیں ہے ہر صوبہ میں گورنر ہاؤس سیکڑوں کنال پر پھیلا ہوا ہے اگر ان محلات
کو مارکیٹ میں کرائے پر بھی دے دیا جائے تو سالانہ تقریبا 18ارب روپے ملکی
خزانے میں جائیں گے جس سے کم از کم غریب بچوں کی تعلیم کو ممکن بنایا جا
سکتا ہے اب قوم کا ہر شخص چاہتا ہے کہ ملک میں حقیقی احتساب ہو کیونکہ
کرپشن اور چور بازاری سے ہماری معیشت بیٹھ چکی ہے ڈالر نے روپے کو کچل دیا
مشکل فیصلے عوام کے لیے نہیں ہونے چاہییں بلکہ دوفیصد اشرافیہ قربانی دے
حکمران طبقہ گزشتہ 75برس سے عوام کی گردنوں پرسوار ہے حکمران اشرافیہ کو
اپنے مفادات کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا عوام کو جاگیرداروں، وڈیروں ا ور
کرپٹ سرمایہ داروں سے نجات حاصل کرنے کے لیے متحد ہونا پڑے گا اس وقت پنجاب
کی وزارت اعلیٰ پرچوہدری پرویز الہی فائزہیں عمران خان بھی مہنگائی کا
خاتمہ چاہتا ہے اور پڑھے لکھے نوجوانوں کو روزگار چاہیے چوہدری پرویز الہی
نے اپنے پچھلے دور حکومت میں ٹریفک وارڈن ،ریسکیو 1122سمیت پنجاب اسمبلی
اور مختلف اداروں میں ہزاروں نوجوانوں کو روزگار دیا تھا امید ہے اس بار
بھی وہ پنجاب میں بے روزگاری کے خاتمہ کرنے میں اہم کردار ادا کرینگے آخر
میں متحدہ جمیعت علما پاکستان کے سربراہ قاری غلام شبیر قادری نے ایک پیغام
دیا ہے کہ حکومت وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر کی
گئی اپیل واپس لے اس وقت دو مذہبی جماعتیں بھی حکمران اتحاد میں شامل ہیں
ان کا بھی فرض بنتا ہے کہ معیشت کو سود سے پاک کروائیں جب کہ ہمارے حکمران
سودی نظام کے محافظ بن کر بیٹھے ہیں۔
|