میںبت فروش نہیں بت شکن ہوں

''میںبت فروش نہیںبت شکن ہوں'' یہ تاریخی فقرہ ہندوستان کے اس عظیم فاتح محمود غزنوی کا ہے جس نے ہندﺅں کی طرف سے زروجواہر کی پیشکش کو پائے حقارت سے ٹھکراتے ہوئے سومنات کے مندر میں پڑے بتوں کوپاش پاش کردیاتھا۔محمود غزنوی اپنے اس کردارکی بنیاد پرقیامت تک ایک نجات دہندہ اور ہیرو کی حیثیت سے تاریخ کی کتابوں اورلوک داستانوں میںزندہ رہے گا۔بت شکنی اللہ تعالیٰ کے محبوب اورہمارے پیارے حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی سنت مبارک ہے ،آپ نے فتح مکہ والے دن کعبہ کے اندر موجود بتوں کو اپنے دست مبارک سے توڑاتھا ۔میں سمجھتا ہوں ہندوستان میںدوقومی نظریہ اسی دن معرض وجود میں آگیا تھاجس دن محمود غزنوی نے سومنات میں پڑے بتوں کو ریزہ ریزہ کردیا تھا۔مشرق اورمغرب کی طرح مسلمان اورہندو ایک دوسرے کی ضد اور الگ الگ قوم ہیں اوران کے درمیان کوئی قدر مشترک تھی اورنہ آئندہ ہوسکتی ہے ۔مسلمان اورہندوکی دوستی کے خواب دیکھنے والے احمق ہیں ،یہ وہ خواب ہے جوقیامت تک شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔کیونکہ قرآن پاک کی مقدس آیات کے مطابق یہودونصاریٰ ہمارے دوست نہیں ہوسکتے ،ہندﺅں سے دوستی کی بات کرنااللہ تعالیٰ کے احکامات سے انکارہے اورقدرت سے بغاوت کرنیوالی قوموں کاانجام کسی سے پوشیدہ نہیںہے ۔ہمارے حکمران اورسیاستدان امریکہ اوربرطانیہ کی ڈکٹیشن پراس بھارت سے دوستی کیلئے مرے جارہے ہیں جس نے ایک سازش کے تحت16دسمبر1971ءمیں پاکستان کودوٹکڑوںمیںتقسیم کردیا تھا،وہی بھارت جس نے 1965ءمیں رات کے اندھیرے میں ہمارے ملک پرحملہ کیاتھا،وہی بھارت جس نے ہماراپانی بندکرکھا ہے،وہی بھارت جوبتائے بغیر سیلابی پانی ہمارے دریاﺅں میں چھوڑکر ہمارے کئی شہروں اوردیہاتوں کوڈبو دیتا ہے،جس سے ہربرس پاکستان کوبھاری جانی ومعاشی نقصان برداشت کرناپڑتا ہے۔ وہی بھارت جس کی فلمیں پاکستان اورپاکستانیوں کیخلاف زہراگلتی ہیں ،وہی بھارت جس نے بابری مسجد کوشہید کیا،وہی بھارت جومقبوضہ کشمیر میں ہمارے بھائی بہنوں کی نسل کشی کے ساتھ ساتھ ان کی عصمت دری کے واقعات میںملوث ہے۔وہی بھارت جودنیا بھر میں پاکستان کوایک ناکام ریاست ڈکلیئر کرانے کیلئے بدنام کررہا ہے۔

مسلم لیگ(ن) کے صدر میاں نوازشریف نے لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے ''جس رب کوبھارتی پوجتے ہیں ہم بھی اسی کو پوجتے ہیں''ان کی یہ سوچ اسلام کی روح،اسلام کے فلسفہ حیات اوردوقومی نظریے سے متصادم ہے۔موصوف نے اپنے اس بیان کی تردیدیاوضاحت تک نہیں کی ،جواس بات کاثبوت ہے کہ انہیں اپنے خیالات باطل پرکسی قسم کی کوئی ندامت یاشرمندگی نہیں ہے۔دوسری طرف جماعت اسلامی کے امیر دبنگ اورباضمیر سیّد منورحسن،مولانا امیرحمزہ اورجمعیت اہلحدیث پنجاب کے امیرپروفیسر عبدالستارحامد کے سوا کسی قابل ذکر سیاستدان نے میاںنوازشریف کے ان خیالات پراپناری ایکشن نہیں دیا،تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور پیپلزپارٹی کے رہنما بابراعوان آگے پیچھے تومسلم لیگ (ن)کی قیادت کیخلاف بہت باتیں کرتے ہیں مگروہ بھی اس ایشوپرخاموش ہیں۔اگرمیاں نوازشریف اپنے خطاب میں صدرزرداری،عمران خان،پرویزمشرف،الطاف حسین یاچودھری شجاعت حسین کی شخصیت پرتنقیدکرتے توان شخصیات کے حامیوں نے اب تک آسمان سرپراٹھالیاہوتا۔میاںنوازشریف نے وہاں اوربھی بہت کچھ کہاجواخبارات نے رپورٹ کیاہے۔و ہ فرماتے ہیں ہمارااورہندﺅں کا کلچر اورزبان ایک ہے ،صرف سرحد درمیان میں آگئی ۔نہ جانے انہوں نے کس بنیاد پریہ کہاہے کہ پاکستان اورہندوستان کاکلچر ایک ہے،انہیں معلوم ہوناچاہئے پاکستان اورہندوستان کے درمیان آنیوالی سرحد کوئی عام سرحد نہیں یہ خون کے دریاﺅںسے بنی ہے ۔اس سرحد کیلئے ہمارے باپ دادانے اپنی زندگی اورماﺅں بہنوں نے اپنی ناموس کی قربانی دی ہے۔انہوں نے فرمایا کیاہی اچھاہوتا اگر موٹروے واہگہ سے کولکتہ تک جاتی اورایٹمی دھماکوں کی نوبت نہ ہی آتی تواچھا تھا ۔ان کاخطاب اس شخص کے شایان شان نہیںتھاجودوبار پاکستان کووزیراعظم رہا ہواورجوخودکوبابائے قوم ؒ کاثانی اورجانشین سمجھتا ہواورپاکستان بنانیوالی جماعت مسلم لیگ کاوارث ہونے کادعویٰ کرتا ہو۔

بھارت کے لوگ کئی صدیوں سے بت پرستی کرتے چلے آرہے ہیں جبکہ اسلام نے ہمیںبت شکنی کا درس دیاہے۔ بھارت کے لوگ اپنے ہاتھوں سے بنائے پتھر کے بتوں سمیت گائے،بندر،ہاتھی ،چوہوں اورناگ کی پوجاکرتے ہیں جبکہ ہم مسلمان اس سچے رب کی عبادت کرتے ہیںجو مخلوق نہیںبلکہ خالق اور قادرمطلق ہے ۔ میاں نوازشریف کو خطاب کے جوش میں یہ بھی یادنہ رہاکہ عبادت اورپوجاپاٹ کرنے میں بہت فرق ہے ۔ سرداریعنی سنگھ جس رب بابا نانک کی پوجاکرتے ہیں،میاں نوازشریف ہمارے سچے ر ب اور سنگھوں کے رب کانام بھی ایک ساتھ نہیںلے سکتے ہمارے رب کاکافروں کے بتوں سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔میاں نوازشریف کے بھارت نواز خیالات سے پاکستان سمیت دنیا بھرکے مسلمانوں کوشدیددھچکا لگا ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان اوربھارت کی زبان اورکلچرمیں بھی زمین آسمان کافرق ہے مگرمیاں نوازشریف تفریق کرنے سے قاصر ہیں۔ میاںنوازشریف نے وفاقی حکومت کوکافی تجاویزدی ہیں لیکن ان میں سے کسی بھی تجویز کوحکومت نے سیریس نہیںلیا،انہوں نے اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایک اورتجویز دی ہے کہ دونوں ملکوں کوکشمیر ایشوپراپنے ساٹھ برس پرانے موقف سے پیچھے ہٹ جاناچاہئے۔میاں نوازشریف سنیں کشمیر پاکستا ن کی شہ رگ ہے ،آپ ہمیں بھارت سے دوستی کیلئے اس شہ رگ سے دستبردارہو نے کادرس نہ دیں۔ میاںنوازشریف کاکہناہے کہ سیاستدان دریاﺅں کے بغیر بھی پل بناتے ہیںمگرپاکستان کے بیشتر سیاستدان توہروقت خیالی پلاﺅ بناتے ہیں۔جوسیاستدان اپنے چارصوبوں کے درمیان پل نہیں بناسکتے وہ دوملکوں کے درمیان پل کیاخا ک بنائیں گے۔ پاکستان اورہندوستان کے درمیان ساٹھ برس سے ''مذاق رات''کاکوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ۔اسلام جہادسے کفر پرغالب آیا ہے ۔منت سماجت اور''مذاق رات''سے پاکستان بھارت کوقائل نہیں کرسکتا ۔پاکستان کامقابلہ صرف بھارت کے ساتھ نہیں بلکہ اس کی پشت پرکھڑے امریکہ ،اسرائیل اورانگلینڈ کے ساتھ ہے۔پاکستان ایک اسلامی اورایٹمی ریاست اوریہ اس کاواحد جرم ہے۔

کیا ہمارے آباﺅاجدادنے اس دن کیلئے قربانیاں دیں تھیں، میاںنوازشریف نے امریکہ اوربھارت کوخوش کرنے کیلئے تحریک قیام پاکستان کے شہیدوں اورغازیوں کی توہین کی ہے۔آج میاں نوازشریف کو ایٹمی دھماکے کرنے پربھی پچھتاوا ہورہا ہے حالانکہ اس اقدام پرانہیں ووٹ ملتے رہے ہیں۔ میاںنوازشریف کی اس سوچ سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ وہ ذاتی طورپرایٹمی دھماکے کرنے کے حق میںنہیںتھے،اگرفوج اور میڈیا سمیت پاکستان کی محب وطن قوتوں کادباﺅ نہ ہوتا تووہ جنوبی ایشیاءمیں بھارت کی بالادستی تسلیم کرچکے ہوتے۔ میاں نوازشریف کوپاکستان میں دائیں بازو کاحامی لیڈر مانا جاتا تھا اگروہ بھی اقتدار کیلئے بھارت نوازی پراتر آئیں گے تواس صورتحال کافائدہ بائیں بازو والی قوتوں کوہوگا۔میاںنوازشریف کے اس یوٹرن سے جہاں دائیں بازو والے کمزور اوران کے حامی ووٹرز منتشر ہوجائیں گے وہاںبائیں بازووالی قوتوں کی کامیابی کاراستہ ہموار ہوجائے گا۔
ہمیں کو ہے جرات اظہار کا سلیقہ
صداﺅں کاقحط پڑے گا توہم ہی بولیں گے
Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 173 Articles with 126907 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.