اس مرتبہ آزادی کا جشن قوم یوتھ نہیں منائے گی. کیونکہ
ذہنی غلاموں کے دماغوں میں یہ بات انڈیل دی گئی ہے کہ آپ آزاد نہیں ہیں. آپ
غلام ہیں اور آپ غلام رہیں گے تاوقتیکہ عمران خان وزارت عظمیٰ کی کرسی پر
براجمان نہیں ہو جاتا . اس وقت یہ قوم حالت جنگ میں ہے اور یہ جنگ عمران
خان کے حصول اقتدار تک جاری رہے گی. یہ قوم یہ جنگ ختم نہیں کرے گی چاہے اس
جنگ سے پاکستان کی سالمیت کو پاکستان کی معیشت کو خطرہ ہی کیوں نہ ہو. اس
مرتبہ قومی ملی نغمے ان کے خون کو نہیں گرمائیں گے کیونکہ عمران خان سڑکوں
پر ہے اور ہم غلام ہیں. اس مرتبہ شہیدوں کا بہتا ہوا لہو ان کو نظر نہیں
آئے گا. کیونکہ عمران خان سڑکوں پر ہے اور ہم غلام ہیں. پاکستان کے حصول
میں بچوں، بوڑھوں، نوجوانوں اور عورتوں کی قربانیاں ان کو نظر نہیں آئیں گی
کیونکہ عمران خان سڑکوں پر ہے اور غلام ہیں. اس مرتبہ قائد اعظم محمد علی
جناح، علامہ اقبال اور دوسرے لیڈران کی دن رات کی محنت اور جدوجہد انہیں
نظر نہیں آئے گی کیونکہ عمران خان سڑکوں پر ہے اور ہم غلام ہیں. ایک شخص کے
ہوس اقتدار نے آج ہم سے ایک آزادی کا لفظ بھی چھین لیا ہے جس کی خاطر ہمارے
بزرگوں نے عظیم قربانیاں دیں. آج دنیا ہمیں آزاد کہتی اور دماغ سے عاری ایک
شخص ہمیں غلام ڈکلئیر کرنے پر تلا ہوا ہے . اگر اس کے وزیراعظم بننے سے ہی
ہم آزاد ہوں گے تو پھر نہیں چاہیے ہمیں ایسی آزادی. ہم 14 اگست 1947 کے بعد
بننے والے غلام ہی بہتر ہیں.
|