عمران خان کا کہنا ہے کہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت
اور فوج کو آپس میں لڑایا جا رہا ہے. اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ 1970 میں جب
میں مشرقی پاکستان کھیلنے گیا تب میں نے دیکھا کہ سب سے بڑی سیاسی جماعت
اور فوج میں کتنی نفرت پھیل چکی ہے. اس کے بعد ملک ٹوٹا، آج پھر وہی کوشش
کی جا رہی ہے. اس ملک میں کوئی ایسا شخص یا پھر کوئی ایسا ادارہ ہے جو
عمران خان سے پوچھ سکے کہ آپ نے کس کے کہنے پر پاک فوج کے خلاف محاذ کھولا
ہوا ہے. آپ نے کس کی خواہش پر پاک فوج کے شہدا کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم
شروع کی ہوئی ہے. آپ کس بیرونی ایجنڈے پر عملدرآمد کرتے ہوئے پاک فوج کے
خلاف زہر اگل رہے ہیں اور نفرت پھیلا رہے ہیں. آپ آج بھی پاک فوج کے اعلیٰ
افسران کو میر جعفر اور میر صادق کہتے ہیں. آپ آج بھی کہتے ہیں میری حکومت
کو ختم کروانے میں یہ میر جعفر اور میر صادق بیرونی سازش کا حصہ تھے. آپ نے
ہی شہباز گل جیسے لوگ پاک فوج پر بھونکنے کیلئے بھرتی کیے ہوئے ہیں. آپ
اپنی جماعت کا موازنہ بنگلہ دیش کی سیاسی جماعت عوامی لیگ سے کر رہے ہیں
اور اپنا موازنہ غدار لیڈر شیخ مجیب الرحمٰن سے کر رہے ہیں اور آج آپ کام
بھی وہی کر رہے ہیں جو کل عوامی لیگ اور شیخ مجیب الرحمٰن نے کیا. عوامی
لیگ اور شیخ مجیب الرحمٰن نے عوام کے دلوں میں پاک فوج کے خلاف نفرت
پھیلائی آپ بھی وہی کر رہے ہیں. عوامی لیگ اور شیخ مجیب الرحمٰن نے جلسے
جلوسوں اور ہر فورم پر پاکستان توڑنے کی باتیں کیں. آپ بھی پاکستان توڑنے
کی باتیں کر رہے ہیں. عوامی لیگ اور شیخ مجیب الرحمٰن نے پاکستان کو توڑنے
کیلئے بیرون ممالک سے فنڈز لیے. آپ نے بھی بیرون ممالک سے فنڈز لیے یہ بات
ثابت ہو چکی ہے، سارے ثبوت قوم کے سامنے آ چکے ہیں. البتہ پاکستان کو توڑنے
کی دن رات گردان آپ بھی پڑھ رہے ہیں. اگر عمران خان کا احتساب نہ کیا گیا،
اگر عمران خان سے پوچھنا نہ گیا، اگر عمران خان کو لاڈلا ہی رہنے دیا گیا،
اگر عمران خان کی پاک فوج کے خلاف زبان کو لگام نہ ڈالی گئی تو پھر وہ دن
دور نہیں جب تحریک انصاف عوامی لیگ بن جائے گی، عمران خان شیخ مجیب الرحمٰن
بن جائے گا اور پاکستان اللہ نہ کرے روس بن جائے گا.
|