میکسیکو سے لاس اینجلس تک کا سفر خواب دیکھنے اور اڑان بھرنے والی سلمٰی ہاٸیک

سلمٰی ہإٸک بیسویں صدی کی وہ میکسیکن امریکی اداکارہ، ہدایتکار اور پروڈیوسر ہے جس نے تمام تررکاوٹوں کے باوجود امریکہ کی فلم انڈسٹری میں ایک کامیاب کیرٕٸیر بنایا۔ ستمبر 1966 کو پیدا ہونے والی سلمٰی ہا ٸیک نے اپنے کیرٸیر کا آغاز میکسیکو میں ٹیلی نویلا ٹریسا (Teresa)میں اداکاری کے ساتھ کیا –میکسیکو کے کوتزاکوالکوس، وراکروز (Coatzacoalcos,Veracruz,Mexico)میں پرورش پانے والی ہاٸیک 25 سال کی عمر میں جب لاس اینجلس آٸی اس وقت ہالی وڈ میں اپنے پہلے آڈیشنزکے دنوں کو یاد کرتے ہوۓ وہ کہتی ہیں کہ "ہالی ووڈ کے لوگ سب سے پہلے تھے جنہوں نے میری حوصلہ شکنی کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا 'واپس جاؤ،' یہاں تمہارا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ ‘‘
سلمٰی ڈسلیکسیا سے دو چار تھیں اور جب وہ لاس اینجلس آٸیں وہ اس وقت ساٸن بورڈز پڑھنے سے بھی قاصرتھیں ۔ وہ یہ بات جانتی تھیں کہ نٸی زبان سیکھنا ان کے لٸے ناممکن ہے۔ اس بارے میں بات کرتے ہوۓ وہ کہتی ہیں کہ "میں انگریزی نہیں بولتی تھی، میرے پاس گرین کارڈ نہیں تھا، میں نہیں جانتی تھی کہ میرے پاس ایجنٹ ہونا ہے، میں گاڑی نہیں چلا سکتی تھی، میں ڈسلیکسک تھی،" اپنے ابتداٸی دنوں کو یاد کرتے ہوۓ وہ کہتی ہیں کہ " چونکہ مجھے میکسیکو میں خود سے کچھ نہیں کرنا پڑا تھا، اس لیے میں ایک بگڑا ہوا بچہ تھی!" مگر وہ یہ تہہ کرچکی تھیں کہ انیہں ہالی وڈ میں اپنی شناخت منوانی ہے لہذا ہاٸیک نے ناممکنات سے آگے سوچا اور وہ آج ہالی وڈ کی جانی مانی شخصیات میں سے ایک ہیں۔

ابتداٸی فلموں میں (1995)ڈیسپریڈو(Desperado)، (1996) فرام ڈسک ٹو ڈان (From Dusk Till Dawn)،اور وائلڈ ویسٹ(Wild West) اور ڈوگما۔ (Dogma) (1999) شامل ہیں ۔ ابتداٸی دنوں میں سلمٰی کو یہ بھی سننا پڑا کہ انہیں صرف ایک گھریلو یا منشیات فروش یا پھر کسی طواٸف کا کردار ہی مل سکتا ہے۔ لیکن انہوں نے ہر آنے والے چیلنج کا دلجمعی سے نا صرف مقابلہ کیا بلکہ ان پر فتحمند ہوٸی۔ اس نے عزم و ہمت سے ملنے والے اپنے ہر کردار کو بخوبی نبھایا اس نے اپنے مشاہدات اور تجربات سے سیکھا وہ کہتی ہیں کہ "میں نے عملے کے ہر ایک فرد سے ہر ایک دن سیکھا،" ۔ سلمٰی اپنے تجربات کے حوالے سے اکثر بات کرتی رہتی ہیں اور انہوں نے ان تجربات و مشاہدات سے جو کچھ سیکھا اس کا بھی ذکر کرتی رہتی ہیں ایک موقع پر وہ کہتی ہیں کہ " بہت سارے لوگ وہی بن جاتے ہیں جو انہیں بتایا جاتا ہے کہ وہ ہیں ، لیکن میں ایسا نہیں کرتی اور نہ کبھی کروں گی-"

وہ حالات کے سامنے جھکنے والوں میں سے نہیں تھی۔ اس نے فلموں میں اپنا کام جاری رکھااور چند فلمیں کرنے کے بعد، ہائیک نے 2002 میں اپنا بریک آؤٹ رول کیا۔ یوں تو ہاٸیک نے بہت سی فلمیں کیں مگر ان کی وجہِ شہرت میکسیکن پینٹر فریدا کہلو (Frida Kahlo) کا کردار فلم فریدا (Frida) میں تھا جو2002 میں ریلیز ہوٸی جس کے لیے وہ بافٹا فلم ایوارڈز (BAFTA Film Awards) ، اکیڈمی ایوارڈز (Academy Awards) اور اسکرین ایکٹرز گلڈ ایوارڈز (Screen Actors Guild Awards) گولڈن گلوب ایوارڈز (Golden Globe Awards) کے لیے بہترین اداکارہ کے لیے نامزد ہوئیں-ہائیک نے 2004 میں ہدایت کاری کے لیے دی مالڈوناڈو میرکل (Maldonado Miracle)کے لیے بچوں/نوجوانوں/فیملی اسپیشل میں ڈے ٹائم ایمی ایوارڈ (Daytime Emmy Award)جیتا اور 2007 میں اے بی سی ٹیلی ویژن کامیڈی ڈرامہ Ugly Betty میں مہمان اداکاری کے بعد مزاحیہ سیریز میں شاندار مہمان اداکارہ کے لیے پرائم ٹائم ایمی ایوارڈ (Primetime Emmy Award) کی نامزدگی حاصل کی اور 2009 سے 2013تک این بی سی کامیڈی سیریز 30 راک (30 Rock)میں مہمان اداکاری بھی کی۔Rock میں اپنے کردار Beatriz At Dinner کے لیے 2017 میں انڈیپنڈنٹ اسپرٹ ایوارڈ (Independent Spirit Award)میں نامزد ہوئی۔

ہاٸیک نے ایک تفریحی بچپن گزارا۔ وہ بچپن میں ایک شرارتی بچہ تھی۔ شرارتی اور زندگی سے بھر پور، دوسرے بچوں کی طرح اسے بھی جانوروں سے اُنسیت تھی اس نے بندروں کا ایک جوڑا پال رکھا تھا۔ اسے چاکلیٹ فیکٹری اور جمناسٹک دیکھنا پسند تھا۔ وہ کہتی ہیں، ’’میں مختلف ثقافتوں سے بھرپور ہو کر پروان چڑھی، یہاں تک کہ اپنے ملک میں بھی۔ "اور، ظاہر ہے، میرے اپنے خاندان میں بھی ۔ " ہاٸیک کے اصرار پر اس کے والدین نے اسے امریکہ بورڈنگ اسکول بھیج دیا ۔ میکسیکو واپس آنے کے بعد، ہائیک نے مقامی تھیٹر پروڈکشن میں اداکاری کی یہی وہ لمحہ تھا جہاں ہاٸیک کو اپنی اداکارانہ صلاحیتوں کا احساس ہوا۔ ڈسلیکسیا کی وجہ سے ہاٸیک کو ہمیشہ پڑھنے میں دشواری کا سامنا رہا، مگر وہ ایک ہونہار طالبعلم تھیں۔ وہ کہتی ہیں کہ"میں واقعی ایک تیز سیکھنے والی ہوں۔ ہمیشہ شاید یہی وجہ ہے کہ ہائی اسکول میں انہیں یہ احساس نہیں ہوا کہ مجھے ڈسلیکسیا ہے۔ ،"

اسکول مکمل ہونےکے بعد، سیاسیات کی تعلیم میکسیکو کی نیشنل یونیورسٹی سے حاصل کی22 - سال کی عمر میں، وہ ملک کے سب سے بڑے اوپیرا ستاروں میں سے ایک بن چکی تھیں۔ ہاٸیک نے ہمیشہ اپنی سوچ مثبت اور نظر کا زاویہ وسیع رکھا۔ وہ ہمیشہ سے کچھ بڑا سوچتے ہوۓ آٸی ہے وہ کہتی ہیں کہ۔ ، "ایک موقع پر میں نے کہا، 'میں یہ نہیں کرنا چاہتی- یہ میرا خواب نہیں ہے' … میں ایک کمپنی شروع کرنے جا رہی ہوں۔ میں اپنے لیے پراجیکٹس بنانے جا رہی ہوں۔ میں دوسری لاطینی خواتین کے لیے پراجیکٹس بنانے جا رہی ہوں۔ ‘‘ ڈسلیکسیا کے ساتھ ترقی کی راہیں طے کرتے ہوۓ انہیں جن مساٸل اور دشواریوں کا سامنا ہوا اس پر وہ گاہے بگاہے بات کرتی رہتی ہیں۔ اس نے ڈسلیکسیا کو اپنی کمزوری نہیں بننے دیا بلکہ اسے اپنی شناخت کا حصہ سمجھا۔

ہر کسی کی زندگی میں اتار چڑھاٶ آتے ہیں ۔ سلمٰی کی زندگی میں بھی ایک وقت ایسا آیا جب انہیں محسوس ہوا کہ سب ختم ہو گیا۔ 19 Covid- نے جہاں پوری دنیا کا نظامِ زندگی متاثر کیا وہاں ہاٸیک بھی اس وبا ٕ کی زد میں آٸیں۔ اس وجہ سے انہوں نے سات ہفتے تنہائی میں اور کٸی مہینے صحت یاب ہونے میں گزارے۔ اس تلخ تجربے کے حوالے سے ہاٸیک کہتی ہیں کہ "یہ بہت خوفناک تھا،" وباٸی مرض میں مبتلا ہونا سلمٰی کی زندگی کا ایک ایسا تجربہ تھا جس کے بارے میں وہ سوچتی ہیں کہ "اس بار یہ مختلف تھا، صرف اس لیے کہ یہ ایک مشترکہ تجربہ تھا۔ مجھے ان تمام لوگوں کے بارے میں سوچنا یاد ہے جو ایک ہی وقت میں ایک ہی چیز سے گزر رہے تھے۔ . مگر مشکل کی ان گھڑیوں میں اس کے اپنے اس کے ساتھ تھے جس نے اسے بہت حوصلہ دیا اور اس پر وہ اپنی فیملی کی مشکور ہیں۔

سلمٰی کے کیرٸیر کی شروعات میکسیکو سے ہوٸی اور پھر بے شمار مساٸل اور مشکلات کےباوجود بالآخر ہالی ووڈ میں اس نے وہ مقام پا ہی لیا جہاں پر اس نے بحیثیت اداکارہ، ہدایتکار اور ایک پروڈیوسر اپنا لوہا منوایا ۔ ہاٸیک اپنی زندگی کے اس مرحلے پر ہے، جہاں بظاہر سکون ہے: ہر عورت کی طرح وہ ایک بیوی ہے، ایک ماں ہے، اور اپنے کیرٸیر کی بلندیوں پر ہے ۔ ہاٸیک نے وہ وقت بھی دیکھا جہاں اسے ہر کسی نے اسکے حوصلے پست کرتے ہوۓ اسے صرف نہ ہی کہا۔ شروعات کے آڈیشنزمیں اس کے ساتھ معتصبانہ روّیہ برتا گیا اسے دھتکارا گیا اسکی صلاحیتوں کو پسِ پشت ڈال کر رنگ و نسل کی بنیاد پر اس سے امتیازی سلوک برتا گیا ۔

آج ہاٸیک نے یہ ثابت کر دیا کہ انسان کہ عزم و حوصلے میں اگر پختگی ہو اور اس کے ارادے چٹان کی طرح مضبوط ہوں تو راہ میں کیسی ہی رکاوٹ کیوں نہ حاٸل ہو انسان اسے سر کر ہی لیتا ہے۔ آج ہاٸیک پروڈکشن ہاٶس کی بانی ہیں۔ اپنی کمپنی وینٹاناروسا کے ذریعے ہاٸیک نےایسے ٹیوی شوز اور فلموں کی تیاری جاری رکھی جو خواتین سے چلنے والی داستانوں کو تلاش کرتی ہے اس کے ساتھ انسانی فلاح و بہبود کے منصوبوں میں ہاٸیک نے ہمیشہ خود کو پیش پیش رکھا اور ایک دہاٸی سے زاٸد عرصے تک اس نے اس طرح کے بہت سے کام کٸے جس میں میکسیکو میں زلزلہ زدگان کی مدد اور لبنان میں شامی پناہ گزینوں کی مدد قابلِ ذکر ہیں۔

وہ اس حوالے سے نہایت دلچسپ انداز میں گفتگو کرتے ہوۓ کہتی ہیں کہ لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں، 'کیا آپ خواتین کے ساتھ اس لیے کام کرتی ہیں کہ آپ فیمنسٹ ہیں؟'" وہ کہتی ہیں۔ "ٹھیک ہے، میں ایک فیمنسٹ ہوں، لیکن اس لیے میں ان کے ساتھ کام نہیں کرتی۔ میں ان کے ساتھ کام کرتی ہوں کیونکہ میں ایک انسان دوست ہوں۔ اور اگر مرد وہ ہوتے جنہیں ایک جیسے انسانی حقوق نہیں دیئے جاتے تو میں ان کے لیے لڑ رہی ہوتی۔ ہاٸیک نے اپنے کیرٸیر میں جتنی کامیابیاں سمیٹی ان سب کے پیچھے اسکی مسلسل محنت اور انتھک جدوجہد ہے۔ اس کو کچھ بھی آسانی سے طشتری میں سجا ہوا نہیں ملا ہر چیز کے لٸے اس نے دن رات محنت کی ۔


 

Sharifa
About the Author: SharifaCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.