ہیں کواکب کچھ ....نظر آتے ہیں کچھ
(Imran Khan Changezi, Karachi)
شہباز گل تشدد ٹرک کی وہ بتی ہے جس کے پیچھے قوم کو لگادیا گیا ہے ! پردے کے پیچھے کچھ اور ہورہا ہے ! سینئر صحافی عمران خان چنگیزی کا تجزیہ |
|
افواج پاکستان ہماری نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی محافظ ہی نہیں بلکہ ہمارا فخر بھی ہیں کیونکہ ان کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور قربانیوں کے طفیل ہمارا وطن عزیز دشمنوں کی تمام تر سازشوں کے باوجود سلامت و مستحکم ہے اور ہم دنیا میں آزاد و خود مختار قوم کی حیثیت سے جانے و مانے جاتے ہیں اسلئے اس ادارے کی جانب انگلیاں اٹھانے ‘ اس پر الزام و بہتان لگانے یا اس میں دراڑیں ڈالنے کی احمقانہ سازش کرنے والوں کو محب وطن حلقوں نے ہمیشہ ناپسند کیا ہے۔ شہباز گل کا تعلق بھی ایسے ہی احمق افراد میں کیا جاسکتا ہے جنہوں نے نجانے کس کے اشاروں پر اور کس مفاد کے تحت اے آروائی کی میڈیا ٹاک میں وہ زہر فشانی کی جو ان کیلئے ذلت ہی نہیں بلکہ اذیت کا طوق بھی بن گئی اور آج وہ اپنے اس جرم کی پاداش میں اسلام آباد کے پمز اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ شہباز گل فوج کے خلاف بکواس کرنے اور بھونکنے والے اکیلے پاکستانی نہیں ہیں بلکہ تاریخ ایسے بہت سے ناعاقبت اندیشوں اور پڑھے لکھے جاہلوں اور کئی وزرائے اعظم سمیت قومی سطح کے کئی سیاستدانوں سے بھری پڑی ہے جنہوں نے فوج پر الزامات ہی نہیں لگائے بلکہ اپنے اقدامات کے ذریعے فوج میں دھڑے بندی کی سازش بھی کی اور عوام اور فوج کے درمیان فاصلے پیدا کرنے کی کوششیں بھی کرتے رہے۔ جن میں مستقبل قریب میں تازہ ترین مثال نوازشریف کی ہے جنہوں نے اس وقت کے آرمی چیف پرویز مشرف کے طیارے کا رخ بھارت کی جانب موڑ کر اپنی دانست میں اپنے وفادار جنرل بازار سے خریدے گئے بیجز اور اسٹارز کے ذریعے آرمی چیف بنانے کی کوشش کی مگر فوج نے ان کی اس ناپاک کوشش کو ناکام بناکر ثابت کردیا کہ فوج ایک منظم ‘ متحد ‘ مستعد اور محب وطن ادارہ ہے جسے دھڑوں میں بانٹنا یا اس میں دراڑیں پیدا کرنا کسی کیلئے بھی ممکن نہیں ہے جبکہ جرم ثابت ہوجانے کے باوجود بھی نوازشریف کی زندگی اور آزاد فضا¶ں میںان کی اڑان اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ افواج پاکستان نے ہمیشہ جرا¿ت و ایثار کی طرح اعلیٰ ظرفی کا بھی دامن تھامے رکھا ہے۔ مریم نواز اور خواجہ آصف سمیت دیگر کئی سیاستدانوں اور خود ساختہ دانشوروں کے فوج مخالف بیانات کو نظر انداز اور انہیں معاف کرکے فوج نے یہ بات باور کرائی ہے کہ وہ ایسے بیانات کو دیوانے کی بڑ سے زیادہ کچھ نہیں سمجھ سکتی کیونکہ ایسے جاہلانہ بیانات اور احمقانہ الزامات فوج جیسے منظم ادارے کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ اب یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ فوج کیخلاف سازشی اقدامات کرنے والے نواز شریف ‘ بیانات دینے والی مریم نواز اور تقاریر کرنے والے خواجہ اصف اور سیاست کے دیگر مگر مچھوں اور ہاتھیوں ‘ شیروں اور بھیڑیوں کو چھوڑ کر فوج شہباز گل جیسی برساتی دیمک کے قابل سرزنش بیان کے پیچھے اپنی توانائیاں کیوں برباد کرے گی۔ جس کا واضح مطلب یہ ہے کہ شہباز گل کے بیان کیخلاف تادیبی کاروائی میں فوج کی منشائ نہیں بلکہ سیاسی قیادت یعنی حکومت کا ہاتھ ہے مگر حکومت کیوں ایسا کیوں کررہی ہے یہ جاننے کیلئے ہمیں تھوڑا سا پیچھے کی طرف جانے کی ضرورت ہے۔ ماضی قریب میں جھانکیں گے تو ہمیں پتا چلے گا کہ شہباز شریف کے وزیراعظم بننے اور پی ڈی ایم الائنس کے حکومت بنانے کے بعد قومی اثاثوں کو فروخت کرنے ‘ نیب قوانین میں ترامیم لانے ‘ کرپشن کرنے والوں کو احتساب سے بچانے ‘آئی ایم ایف سے ہر شرط پر معاہدہ کرنے اور پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم کرکے دن بہ دن لیوی مین اضافہ کرکے عوام کو مہنگائی کے سمندر میں غرق کرنے کی جو تیزی دکھائی گئی اس پر تحریک انصاف ‘ عوام ‘ دانشوروں حلقوں ‘ تجزیہ و تبصرہ نگاروں سمیت میڈیا نے بھی حکومت کو خوب آڑے ہاتھوں لیا جس کے بعد یہ محسوس ہورہا تھا کہ حکومت زیادہ چل نہیں سکے گی اور یاتو جلد انتخابات ہوجائیں گے یا پھر فوج یا عدلیہ ملک و قوم کو بچانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنے آگے آئے گی اور شاید اب تک ایسا ہو بھی چکا ہوتا اگر شہباز گل آے آر وائی کے ایک ٹاک شو میں وہ متنا زعہ بیان نہ دیتے جس کی پاداش میں وہ گرفتار ہوکر لاک اپ ہوئے اور پھر تشدد کا شکار ہوکر پمز اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ جس کا صاف اور واضح مطلب یہ ہے کہ حکمران طبقے نے نیب قوانین میں ترمیم کے ذریعے کرپٹ افراد کے تحفظ کی سرکاری کوشش‘ قومی اثاثوں کی فروخت ‘ پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی کے خاتمے ‘ پٹرولیم لیوی میں اضافے اور عوام کو مہنگائی کی چکی میں پیس کر اراکین پارلیمان اور اعلیٰ سرکاری افسران کی مراعات میں اضافے جیسے قومی ایشوز بڑی چالاکی سے شہباز گل بیان ‘ گرفتاری اور تشدد کی راکھ میں دبادیئے گئے ہیں یعنی شہباز گل کو ٹرک کی بتی بناکر قوم کو اس بتی کے پیچھے لگادیا گیا ہے جبکہ ا س بتی میں صداقت کی روشنی پھونکنے کیلئے اے آر وائی کو بھی قربانی کا بکرا بنایا جارہا ہے تاکہ ایک جانب پی ٹی آئی اور عمران خان قوم کو شہباز گل معاملے میں الجھائے رکھیں اور دوسری جانب اے آر وائی کی بندش صحافیوں ‘ تجزیہ کاروں ‘ مبصروں اور سماجی رہنما¶ ں کو میڈیا کی آزادی کی جنگ میں الجھادیا گیا تاکہ وہ تمام کام آسانی سے انجام دیئے جاسکیں جن کیخلاف پی ٹی آئی ‘ میڈیا ‘ تجزیہ و تبصرہ نگار قوم کو جگانے کی کوشش کررہے تھے اور اگر وقت نے ساتھ دیا تو یہ بات بہت جلد ثابت ہوجائے گی کہ حکمران اتحاد نے بڑی چالاکی سے شہباز گل اور اے آر وائی چینل کو استعمال کرتے ہوئے قوم کو نان ایشوز میں الجھاکر سلگتے ہوئے ایشوز سے دور رکھنے کی بڑی کامیاب سازش کی جسے نہ تو تحریک انصاف سمجھ پائی اور نہ ہی پاکستان کا ہوشیار میڈیا اس کے تہہ تک پہنچ سکا۔ اس ساے قضیے میں ہاتھ جس کا بھی ہو اور فائدہ چاہے کوئی بھی اٹھارہا ہو نقصان فوج کا ہورہا ہے کیونکہ شہباز گل کیساتھ ناروا سلوک کرکے اور اے آروائی چینل پر پابندی لگانے والے حلقے بڑی چالاکی سے فوج کی ایثار و خلوص کی روایت اور اعلیٰ ظرفی کو داغدار کرکے فوج کے ادارے کو عوام میں ایک جابر ادارہ ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں جسے ناکام بنانا صرف فوج کا ہی وصف نہیں بلکہ اس کا فرض بھی ہے کیونکہ اس سازش کی کامیابی کسی بھی طور پاکستان ‘ عوام پاکستان اور خود افواج پاکستان کے مستقبل کیلئے کسی بھی طور سودمند ثابت نہیں ہوگی۔
|