گرفتاری

........گرفتاری ........
عمران خان کی سب سے بڑی خواہش اور کوشش ہے !
ن لیگ عمران خان کو گرفتار کرنا چاہتی ہے ....پیپلز پارٹی گرفتاری کے حق میں نہیں ہے !
عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو کیا ہوسکتا ہے اور کیا ہوگا ؟

پاکستان کے گزشتہ نصف برس کا باریک بینی سے جائزہ لیاجائے تو پتا چلتا ہے کہ نامعلوم قوتوں نے ایک دوسرے پر غداری کے الزامات لگانے ‘ ایک دوسرے کو پاکستان کیلئے سیکورٹی رسک قرار دینے‘ ایک دوسرے کو کرپٹ کہنے اور ایک دوسرے کی پگڑیاں اچھالنے والوں کو یکجا کرکے ایک ایسا کارنامہ انجام دیا جس کی بنیاد و اساس اگر پاکستان و عوام کی فلاح و بہتری ہوتی تو پاکستان ترقی و استحکام کی وہ سیڑھیاں چڑھ جاتا جو اسے حقیقی معنوں میں اسے پہلی اسلامی سپر پاور بنادیتی مگر عالمی بساط بچھانے اور سیاسی شطرنج پر مہرے سجانے والوں کا مقصد
ہرگز یہ نہیں ہے !
یہی وجہ ہے کہ عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی ‘ وزیراعظم ہاؤس میں شہباز شریف کی موجودگی ‘اور حکومت کی تبدیلی کے باجود پاکستان کے سیاسی اور معاشی حالات میں
بہتری آنے کی بجائے مسلسل بگاڑ پیدا ہورہا ہے ۔
ایک جانب حکومت کے تمام تر دعووں اور دھمکیوں کے باوجود عمران خان پوری آزادی سے خود کو مظلوم ثابت کرکے عوامی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہیں تو دوسری جانب عمران خان کے تمام تر حربوں کے باوجود حکومت انتخابات کرانے کی بجائے عمران خان کو قانون کی گرفت میں پھانسنے کی تیاریاں کررہی ہے جبکہ عمران خان اپنے خطابات اور بیانات کے ذریعے دانستہ طور پر حکومت کو یہ موقع فراہم کرتے دکھائی دے رہے ہیں کہ حکومت عمران خان کو گرفتار کرے ۔
شہباز گل کی فوج مخالف میڈیا ٹاک کے بعد ان کی گرفتاری اور پولیس حراست میں ان پر تشدد کیخلاف اسلام آباد میں نکالی جانے والی عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے جس طرح سے شہباز گل پر تشدد کیخلاف اعلیٰ پولیس افسران کیخلاف دھمکی آمیز کلمات ادا کئے
اورایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کو نام لیکر جن لفظوں میں مخاطب کیا وہ کوئی جذباتی غلطی نہیں تھی ۔
عمران خان اس بات سے بخوبی واقف تھے کہ اس بار وہ سیاستدانوں ‘ انتظامیہ یا الیکشن کمشنر کو نہیں بلکہ ایک سیشن جج کو نام لیکر مخاطب کررہے ہیں اور جن لفظوں میں مخاطب کررہے ہیں
اس کا نتیجہ یقینا ان کی گرفتاری کی صور ت نکلے گا یا یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ان کیلئے حکومت کی اجازت کے بغیر اسلام آباد میں ریلی نکالنے کیلئے فضا سازگار بنانے اور انہیں اس قسم کے تقریر کیلئے کہنے والے والی قوتوں نے انہیں یہ بھی بتادیا ہو کہ اس تقریر کے بعد ان کیخلاف انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کرکے انہیں گرفتار کیا جائے گا۔
اسی لئے عمران خان نے پہلے سے ہی ضمانت قبل از گرفتاری کی تیاریاں کی ہوئی تھیںاور مقدمہ درج ہوتے ہی اسلام آباد ہائی کورٹ میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کردی گئی ۔
جو اس بات کا ثبوت ہے کہ عمران خان کے خطاب میں استعمال کیا گیا لب و لہجہ جذباتی غلطی نہیں بلکہ دلائی گئی یقین دہانیوں کے تحت اختیار کیا گیا دانستہ منصوبہ تھا ۔
دوسری جانب حکومت اسلام آباد ریلی کے عمرانی خطاب کو ان کی بھیانک غلطی جان کر اس غلطی کے نتیجے میں انہیں دبوچنے کی تیاری کرچکی ہے جس کیلئے اسلام آباد کے تھانہ مرگلہ میں عمران خان کیخلاف دہشتگردی ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کرادی گئی ہے اور وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ نے عمران خان کی گرفتاری کیلئے وزیراعظم آفس سے تحریری اجازت طلب کرلی ہے ۔
ن لیگ اگر تنہا حکومت میں ہوتی تو شاید اب تک عمران خان کو گرفتار بھی کیا جاچکا ہوتا مگر موجودہ حکومت ن لیگ کی نہیں بلکہ پی ڈی ایم اتحاد کی ہے اس لئے اتنے بڑے اقدام سے قبل شہباز شریف اتحادیوں سے مشاورت کے پابند ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ عمران خان اب تک گرفتاری سے محفوظ تو ضرور ہیں مگر شاید خواہشمند ہیں کہ حکومت انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کرے اورپی ٹی آئی کارکنان حکومت کی اس کوشش کیخلاف سیسہ پلائی دیوار بن جائیں ۔
اگر ایسا ہوا تو پھر یقینا وطن عزیز میں وہ دمام دم مست قلندر ہوگا جس کی قومی تاریخ بھی کہیں نظیر نہیں ملتی کیونکہ عمران خان کے جلسوں کے شرکاءکی تعداد ‘ حکومتی اجازت نہ ملنے کے باجود اسلام آباد کی ریلی ‘ پنجاب کے ضمنی انتخابات کے نتائج اور اب کراچی میں ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی کے مولودی محمود کی کامیابی اس بات کو ثابت کررہی ہے کہ عمران خان اور تحریک انصاف عوامی مقبولیت و حمایت کے اس مقام پر ہیں جہاں حکومت کی ذراسی لغزش ‘ بے احتیاطی اور غلطی حکومت کیخلاف عوامی بغاوت کو جنم دے سکتی ہے اور اگر ایسا ہوا تو حکومت اس بغاوت کو روکنے کیلئے فوج بلانے پر مجبور ہوگی۔
حکومت کے بلانے پر فوج عوام کو کنٹرو ل کرنے کیلئے آئے گی تو فوج اورعوام کے رشتے میں دراڑ پڑ سکتی ہے جبکہ اگر فوج نے حکومت کے بلانے پر آنے سے انکار کیا تو آئینی بحران پیدا ہوسکتا ہے ۔
ایہی وجہ ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت اور آصف علی زرداری شاید عمران خان کی گرفتاری کے حق میں نہیں ہیں اور شدید ترین خواہش وکوشش کے باجود رانا ثناءاللہ کو اب تک وزیراعظم آفس سے عمران خان کی گرفتاری کی تحریری اجازت نہیں ملی ہے ۔
یعنی عالمی سیاسی بساط پر بچھائے گئے مہروں نے قومی سیاست کو اس مقام پر پہنچادیا ہے۔
جہاں دمادم مست قلندر یقینی ہے۔
اگر عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو بغاوت پھیل سکتی ہے۔
گرفتار نہ کےا گیا تو عمران خان کی زبان اسی طرح وہ آتش بھڑکاتی رہے گی جس میں ایک دن روایتی سیاسی نظام اور جمہوریت کا موجودہ بوسیدہ ڈھانچہ جل کر خاک ہوجائے گا ۔
پھر اس خاک کے بطن سے کیا پیدا ہوگا ؟
یہ تو رب کوہی پتا ہے۔
مگر یہ حقیقت ہے کہ فوج بناءکسی مداخلت و جانبداری اس ساری صورتحال کا بڑی باریک بینی سے جائزہ لے رہی ہے کیونکہ وہ جانتی ہے کہ وطن عزیز کی آخری دفاعی لائن وہی ہے۔ جس پر عوام مکمل اعتماد کرتے ہیں اسلئے اس پر قومی وملکی سالمیت برقرار رکھنے کی ہی نہیں بلکہ عوامی اعتماد پر پورا اترنے کی بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
اور انشاءاللہ جس طرح افواج پاکستان ہمیشہ مشکل کے وقت میں ہر کسوٹی پر پوری اتری ہیں۔
آئندہ بھی اللہ اسی طرح انہیں سرخرو فرماتا رہے گا ۔
اور وہ پاکستان پر ایسا وقت کبھی نہیں آنے دیں گی ۔
جب دمادم مست قلندر ہو ‘ بغاوت ہو ‘ نظام سمیٹا جائے یا آئینی بحران پیدا ہوجائے ۔
کیونکہ ہماری افواج ملکی و قومی دفاع کیساتھ ہر قسم کی عالمی سازش و حربے کو ناکام بنانے کی اہلیت و صلاحیت سے مالا مال ہیں ۔
 

Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 194 Articles with 147104 views The Visiograph Design Studio Provide the Service of Printing, Publishing, Advertising, Designing, Visualizing, Editing, Script Writing, Video Recordin.. View More