عمران خان معافی مانگیں گے ؟

سیاسی تدبر یہی ہے کہ عمران خان پولیس افسران اور خاتون سیشن جج زیبا شہناز کے متعلق ادا کئے گئے اپنے کلمات پر قوم سے معافی مانگ لیں

عمران خان کو ایک طویل عرصہ عدالتوں کا بھی سامنا کرنا ہوگا اور ان کا واسطہ پولیس سے بھی پڑتا رہے گا اسلئے اگر انہوں نے عدلیہ اور پولیس سے تعلقات بہتر نہ رکھے تو ان کے ساتھ بھی وہی سلوک ممکن ہے جو شہباز گل کیساتھ ہورہا ہے ۔

تحریک انصاف کی سیاسی زندگی کیلئے عمران خان کے طرز تخاطب میں تبدیلی ناگزیر ہوچکی ہے جس کا آغاز عمران خان کو عوام میں جاکر انتظامیہ اور عدلیہ سے معافی کے ذریعے کرنا ہوگا وگرنہ تحریک انصاف کے دیگر رہنما اپنی گرفتاریوں یا پی ٹی آئی کی ڈوبتی ہوئی کشتی سے چھلانگ لگاکر واپس اپنی اپنی سابقہ جماعتوں میں جانے کیلئے تیاررہیں ۔

سیاسی تدبر یہی ہے کہ عمران خان پولیس افسران اور خاتون سیشن جج زیبا شہناز کے متعلق ادا کئے گئے اپنے کلمات پر قوم سے معافی مانگ لیں

سیاست ....سانپ سیڑھی کا ایسا کھیل ہے جس میں مقدر کیساتھ صبر ‘ تحمل ‘ عقل ‘ دانائی ‘ تدبراور افہام و تفہیم کی بھی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ سانپ سیڑھی کے کھیل کی طرح سیاست میں بھی انسان یا تو تیزی سے بلندیوں کو چھونے لگتا ہے یا پھر لمحوںمیں پستیوں میں آن گرتا ہے ۔
عمران خان کا شمار دنیا کے ان خوش نصیب انسانوں میں کیا جاسکتا ہے جن پر اللہ ہمیشہ رحم اور رحمت کیساتھ اپنا خصوصی کرم بھی کرتا رہا یہی وجہ ہے کہ انہیں نہ صرف لندن کی نامور یونیورسٹیز سے تعلیم حاصل کرنے بلکہ ان یونیورسٹیز میںلیکچر دینے کا اعزاز بھی حاصل رہا پھر کرکٹ میں اللہ نے انہیں جو نام و مقام بخشا وہ بھی ان کی خوش نصیبی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ شوکت خانم میموریل کینسر اسپتال کی تعمیر سماجی شعبے میں ان کامیابی کی دلیل بنی جبکہ میدان سیاست میں بھی انہوں نے کامیابی کے جھنڈے گاڑتے ہوئے تجربہ کار سیاسی وروایتی خاندانوں اور خاندانی سیاسی جماعتوں کو شکست دیکر وزارت عظمیٰ کے اعلیٰ ترین منصب تک رسائی حاصل کی ۔
عمران خان کی ان تمام کامیابیوں کی وجہ جہاں ان کی خوش نصیبی کو قرار دیا جاسکتا ہے وہیں ان کی انتھک محنت اور مستقل مزاجی بھی اس کامیابی کی بڑی وجہ ہے مگرکامیابی اور شہرت کے عروج پر پہنچنے کے بعد انسان میں جو ٹہرا¶ ‘ تحمل ‘ دانائی اور تدبر پیدا ہوتا ہے بد قسمتی سے عمران خان کے رفقاء‘ مصاحبوں اور مشیروں نے انہیں اس سے دور دور رکھا یہی وجہ ہے کہ آج عمران خان شہرت اور عوامی حمایت کی بلندیوں کے باوجود زوال پذیری سے دوچار ہیں ۔
کیونکہ انہیں بھی اقتدار کا وہی نشہ ہوگیا ہے جس کی اکڑ میں بھٹو صاحب نے اپنے خلاف درج ہونے والی ایف آئی آر کو نظر انداز کیا اور زندان کے پیچھے پھانسی گھاٹ پہنچ گئے ‘ ایسا ہی نشہ میاں نواز شریف کو ہوا تو انہوں نے امیر المومنین بننے کی کوشش میں وہ کچھ کیا جس نے انہیں رات کی تاریکی میں ملک چھوڑ کرسعودی عرب فرار ہونے پر مجبور کیا جبکہ بعد میں ان سے سیاست ‘ انتخاب اورحکومت کی اہلیت چھین لی اور اب یہی نشہ عمران خان کو بھی ہوگیا ہے اوروہ عوامی حمایت کو طاقت کی طرح استعمال کرکے اداروں کو دھمکانا چاہتے ہیں مگر اب شاید قدرت ان سے ناراض ہوچکی ہے یہی وجہ ہے کہ فوری انتخابات کے عوامی مطالبے پر عمل نہ ہونے کے بعد عمران خان کی عوامی راطہ مہم کو قدرت نے برساتوں اور سیلاب کے ذریعے سبوتاژ کردیا ہے اور اگر عمران خان نے ان حالات میں بھی تحریک انصاف کے وسائل کو سیلاب زدگان کی امدادکیلئے استعمال کرنے کی بجائے فوری انتخابات کی رٹ برقرار رکھی اور عوام کو ان حالات میں بھی اپنے مفادات کیلئے استعمال کرنے کی روش برقرار رکھی تو ان کی عوامی حمایت و مقبولیت میں اضافے کی بجائے بتدریج کمی آتی جائے گی جس کے آثار واضح ہونے شروع ہوگئے ہیں دوسری جانب مخالفین کو دھمکانے کی عادت عمران خان کے گلے پڑچکی ہے اور شہباز گل گرفتاری کیخلاف عوامی ریلی میں پولیس افسران اور سیشن جج زیبا چوہدری کو نام لیکر دھمکانے پر ان کیخلاف نہ صرف دہشتگردی ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج ہوچکی ہے بلکہ عدالت نے انہیں اس حوالے سے شوکاز نوٹس بھی جاری کردیا ہے جس کے بعد عوامی رائے عامہ میں تبدیلی آنے لگی ہے اور عوام میں عمران خان کے اس اقدام یعنی اداروں اور اہلکاروں کیخلاف دھمکی آمیز لب ولہجے کیخلاف آوازیں اٹھنے لگی ہیں ۔
جس کے بعد یہ بات واضح ہوتی دکھائی دے رہی ہے کہ اگر عمران خان کو نا اہل کیا گیا یا گرفتار کیا گیا تو عوامی سطح پر کوئی بہت بڑا احتجاج دیکھنے میں نہیں آئے گا ۔
اسلئے اب عمران خان کیلئے ضروری ہوچکا ہے کہ وہ اپنے لب و لہجے میں تبدیلی و شیرینی پیدا کرتے ہوئے اپنے اندر قائدانہ تدبر پیدا کریں اور عدلیہ و انتظامیہ سے تعلقات میں مزید بگاڑ پیدا کرنے سے باز رہیں کیونکہ قرائن بتارہے ہیں کہ عمران خان کو ایک طویل عرصہ عدالتوں کا بھی سامنا کرنا ہوگا اور ان کا واسطہ پولیس سے بھی پڑتا رہے گا اسلئے اگر انہوں نے عدلیہ اور پولیس سے تعلقات بہتر نہ رکھے تو ان کے ساتھ بھی وہی سلوک ممکن ہے جو شہباز گل کیساتھ ہورہا ہے ۔
اسلئے سیاسی تدبر یہی ہے کہ عمران خان دہشتگردی ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں عدالت کی جانب سے جاری ہونے والے شوکاز نوٹس کے تحت 31اگست کو عدالت میں پیش ہونے سے پہلے پہلے ویڈیو خطاب کے ذریعے پولیس افسران اور خاتون سیشن جج زیبا شہناز کے متعلق ادا کئے گئے اپنے کلمات پر قوم سے معافی مانگ لیں تو نہ صرف ان کی عوامی مقبولیت بڑھ جائے گی بلکہ ان کی عوامی و سیاسی ساکھ میں بھی اضافہ ہوگا اور عدلیہ و انتظامیہ سے ان کے تعلقات میں بھی بہتری آئے گی جو اس وقت تحریک انصاف کی سیاسی زندگی کیلئے انتہائی اہم ضرورت ہے بصورت دیگر قرائن بتارہے ہیں کہ روایتی و خاندانی سیاستدانوں نے تحریک انصاف طاقتور حلقوں کیساتھ مل کر تحریک انصاف کے تابوت میں آخری کیل ٹھونکنے کی تیاری کرلی ہے جس کا ثبوت امریکہ کی جانب سے عمران خان کیخلاف مقدمے اور ان کی گرفتاری کو پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دینا ہے ۔
اسلئے تحریک انصاف کی سیاسی زندگی کیلئے عمران خان کے طرز تخاطب میں تبدیلی ناگزیر ہوچکی ہے جس کا آغاز عمران خان کو عوام میں جاکر انتظامیہ اور عدلیہ سے معافی کے ذریعے کرنا ہوگا وگرنہ تحریک انصاف کے دیگر رہنما اپنی گرفتاریوں یا پی ٹی آئی کی ڈوبتی ہوئی کشتی سے چھلانگ لگاکر واپس اپنی اپنی سابقہ جماعتوں میں جانے کیلئے تیاررہیں ۔
Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 194 Articles with 147092 views The Visiograph Design Studio Provide the Service of Printing, Publishing, Advertising, Designing, Visualizing, Editing, Script Writing, Video Recordin.. View More