شنید ہے کہ ضلع دیامر میں اپنے مطالبات کے لیے KKH بلاک
کرنے پر ضلعی انتظامیہ کی طرف سے ATA لگانے کی بات کی جارہی ہے. یاد رہے جی
بی اسمبلی سے بغیر کسی قانون سازی کے جی بی کے صرف ایک ضلع میں ATA لگانے
کی حماقت کرنا انتہائی ظالمانہ اقدام ہوگا.
یہ بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ورزی ہے.آئین پاکستان بھی اس کی اجازت نہیں
دیتا. ایسا کوئی حکم نامہ نکلا بھی تو عدالتوں سے اس کو منسوخ کرایا جاسکتا
ہے. عدالتیں بھی بنیادی حقوق کے محافظ ہیں.
تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ قراقرام ہائے وے دیامر سے خنجراب، خپلو اور
شندور تک KKH کے بلاک کرنے کے حوالے سے جی بی اسمبلی سے قانون پاس کرنا
ہوگا. یہ ایک بین الاقوامی شاہراہ ہے. اس پر سارا سال نیشنل اور انٹرنیشنل
سیاح چلتے رہتے ہیں. اور مسافروں کا تانتا بندھتا رہتا ہے. اس کے متبال بھی
کوئی روٹ نہیں.لہذا اس کو کسی صورت بلاک کرکے ہزاروں لوگوں کی زندگی اجیرن
نہیں بنائی جاسکتی ہے.
اس ایکٹ میں یہ بھی وضاحت ہونی چاہیے کہ لوگوں کو اپنے حقوق کے لیے احتجاج
سے نہیں روکا جارہا ہے بلکہ مسافر اور سیاحوں کے حقوق کا خیال رکھا جارہا
ہے. احتجاج کرنے اور دھرنے دینے کے دس اور طریقے موجود ہیں جن کا استعمال
کیا جاسکتا ہے.
احباب کیا کہتے ہیں؟
|