پیٹرول کا بم گرگیا اور مہنگائی دیکھو

Haseeb Ahmed is a Pakistani Blogger, Writer, Author, Columnist & Freelancing Journalist. He currently living in Larkana, Pakistan. He was born and brought up in Larkana. He is the Blogger and Writer at Hamari News, a digital media urdu website. He started working in different urdu websites when he was only 17 years old. Since then he started to working as a Freelancing Journalist.
his twitter handle: (@Jaanbazhaseeb)

پیٹرول

آئے روز ہمیں ہر کسی چیز میں مہنگائی کا سامنا کرنے کو مل رہا ہے۔ پیٹرول اس میں سے ایک ہے جس کی وجہ سے عوام کی جیبوں پر حملہ کیا جاتا ہے۔ پیٹرولیم کمپنیاں ریٹ بڑھا دیتی ہیں پھر بیچاری عوام مہنگے داموں خرید کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

علمی منڈی میں ڈالر مہنگا ہوتا ہے تو ہی پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ ہمارے روپے کی قدر میں کمی واقع ہوتی ہے جس سے ہمیں مہنگے داموں میں خریدنا اور پھر عام کو بیچنا پڑتا ہے۔

ہمارے ہاں لوگ باہر کی کرنسی خرید کر رکھ لیتے ہیں اور جیسے ہی وہ مہنگی ہوتی تو بیچ کر اپنے ہی پاکستانی روپے کو گراتے ہیں۔ پھر لوگ اپنی غلطی کا ملبہ حکومت پاکستان پر ڈال دیتے ہیں۔ کیا حکومت نے کہا تھا اپنے روپے کو استعمال نا کرو باہر کی کرنسی کو اہمیت دو؟

لیکن ہاں کہیں نا کہیں حکومت پاکستان کی بھی تھوڑی سی خامیاں ہیں وہ اپنے ان تین سالوں میں 3 وزیر خزانہ تبدیل کرچکے ہیں اور یہ وہی ہیں جنہوں نے پیچھلی حکومت میں بھی مہنگائی کا جن بےقابو کر رکھا تھا۔ ایسے لوگ ہیں معیشت کی ترقی کے بجائے آئے روز مہنگائی، بیروزگاری اور غربت کی ستائی عوام کو روز روز نئے داموں کے تجربات سے جھٹکے دیتے ہیں۔

ہمیں اپنے لوگوں کو جوکہ قابل ہیں اور ماہرین معاشیات ہیں ان کو آگے بڑھاتے ہوئے ان سے مہنگائی کے خاتمے کا حل تلاش کروانا چاہیے۔ ہمیں اپنے روپے کو قدر اور اپنی پالیسیوں کو دوبارہ صحیح سے ترتیب دینا چاہیے۔

2020 میں پاکستان کی افراط زر کی شرح 9.74٪ تھی ، جو 2019 سے 0.84 فیصد کمی تھی۔ 2017 کی شرح 4.09 فیصد تھی جو کہ 2016 سے 0.32 فیصد زیادہ ہے۔


مہنگائی سے مراد قیمتوں میں اضافہ ہے جو کسی قوم کی قوت خرید میں کمی کا باعث بنتا ہے۔ افراط زر ایک عام معاشی ترقی ہے جب تک سالانہ فیصد کم رہے۔ ایک بار جب پہلے سے طے شدہ سطح پر فیصد بڑھ جاتا ہے ، اسے افراط زر کا بحران سمجھا جاتا ہے۔ اصطلاح "افراط زر” ایک بار رقم کی فراہمی میں اضافے کا حوالہ دیتا ہے (مالیاتی افراط زر) تاہم ، پیسے کی فراہمی اور قیمت کی سطح کے درمیان تعلقات کے بارے میں معاشی مباحثوں نے قیمتوں کی افراط زر کو بیان کرنے میں آج اس کا بنیادی استعمال کیا ہے۔ افراط زر کو پیسے کی حقیقی قدر میں کمی کے طور پر بھی بیان کیا جا سکتا ہے-زر مبادلہ کے ذریعے قوت خرید میں کمی جو کہ اکاؤنٹ کی مالیاتی اکائی بھی ہے۔ جب قیمت کی عمومی سطح بڑھ جاتی ہے ، کرنسی کا ہر یونٹ کم سامان اور خدمات خریدتا ہے۔ عام قیمت کی سطح کی افراط زر کا ایک اہم پیمانہ عام افراط زر کی شرح ہے ، جو کہ ایک عام قیمت کے انڈیکس ، عام طور پر کنزیومر پرائس انڈیکس میں وقت کے ساتھ فیصد میں تبدیلی ہے۔ مہنگائی معیشت پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ مثال کے طور پر ، مستقبل کی افراط زر کے بارے میں غیر یقینی صورتحال سرمایہ کاری اور بچت کی حوصلہ شکنی کر سکتی ہے۔ زیادہ افراط زر اشیا کی قلت کا باعث بن سکتا ہے اگر صارفین اس خدشے کے باعث ذخیرہ اندوزی شروع کردیں کہ مستقبل میں قیمتیں بڑھ جائیں گی۔

اللہ پاک سرزمین کے ہر مسائل کو حل کرنے میں ہمارے مددگار ثابت ہوں۔ اور پاکستان کو لوگوں کو ان تکالیف سے زیادہ سے زیادہ محفوظ رکھے۔ اور پاکستان کو دنیا میں عظیم و ترقی والا ملک بنائے جس سے دنیا بھر میں پاکستان کی پذیرائی ہو اور نیک نامی میں اضافہ ہو۔

من

مہنگائی آتی رہتی ہے بس اپنے گھبرانا نہیں اللہ پر بھروسہ رکھنا۔۔۔
 

Haseeb Ahmed
About the Author: Haseeb Ahmed Read More Articles by Haseeb Ahmed: 8 Articles with 9257 views Haseeb Ahmed is Freelancing Columnist Currently Linked with http://Sachnews.net | http://Khabraindaily.com |Baaghi TV, He is also working with Team Sa.. View More