نوازشریف کی وطن واپسی کے بعد کیا ہوگا ؟
(Imran Khan Changezi, Karachi)
نوازشریف کی وطن واپسی کا نقصان عمران خان کو نہیں بلاول بھٹو زرداری اور خود شہباز شریف کو ہوگا !
|
|
|
پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت نے ایکبار پھر عوام پر پٹرول بم گراتے ہوئے پٹرول کی قیمت میں 2.07پےسے کا اضافہ کردیا ہے جس کے بعد پٹرول کی موجودہ قیمت 235.98روپے جاپہنچی ہے ۔ پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہی کے بعد محب وطن حلقوں کو یہ یقین تھا کہ حکومت عالمی منڈی میں گرتی ہوئی پٹرول کی قیمت کے مطابق پٹرول کی قیمتوں میں کمی کے ذریعے مہنگائی کا گراف نیچے لاکر عوام کو ریلیف فراہم کرے گی مگر حکومت کی جانب سے پٹرول کی قیمتوں میں نئے اضافے نے عوام کو ہی نہیں بلکہ خود اتحادی حکومت کے اراکین پارلیمان ‘ صحافیوں اور دانشوروں کو بھی حیرت کے سمندر میں غرق کردیا ہے جسے حکومت مخالف حلقے اتحادی حکومت کی جانب سے اپنے ہی اقتدار کی کشتی میں شگاف ڈالنے کے مترادف قرار دے رہے ہیں۔ دوسری جانب دانشورحلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت نوازشریف کی وطن واپسی کیلئے پٹرول کی قیمتوں میں دانستہ اضافہ کررہی ہے تاکہ جب نواز شریف وطن واپس آکر حکومت سے عوام کو ریلیف کی فراہمی کیلئے پٹرول کی قیمتوں میں کمی کی اپیل کریں اور حکومت ان کی اپیل پر پٹرول کی بڑھی ہوئی قیمتوں کو کم کرکے انٹرنیشنل مارکیٹ کے مطابق موزوں سطح پر لے آئے تو عوام نوازشریف کونجات دہندہ جان کر ان کے گرد جمع ہوجائیں اور ن لیگ کی عوامی مقبولیت کی گرتی ہوئی دیوار کو سہارا مل جائے ۔ دانشوروں کی اس رائے میں صداقت اسلئے بھی محسوس ہوتی ہے کہ نوازشریف نے پی ڈی ایم حکومت کے قیام کے بعد وطن واپسی کا عندیہ دینا شروع کردیا تھا جس کے بعد ن لیگ کے قانونی ماہرین نے ان کی واپسی کیلئے قانونی پہلو¶ں کا جائزہ لینا شروع کر دیا اور اب اطلاعات ہیں کہ نوازشریف نے وطن واپسی کیلئے پرتولنا اور اپنا سامان سمیٹنا شروع کردیا ہے جس کا واضح مطلب یہ ہے حکومت پٹرول کی قیمتوں میں ابھی مزید اضافہ کرے گی اور مزید کئی بار عوام پر پٹرول بم گراکر مہنگائی کو مزید فروغ دیا جائے گا ۔ ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ حکومت پٹرول بم نہ بھی گرائے اور بجلی و گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہ بھی کرے تب بھی مہنگائی کا جن عوام کو نگلنے کیلئے بے قرار و بے چین ہوچکا ہے کیونکہ سیلاب نے پاکستان کو جانی و مالی نقصان پہنچانے اور ذرائع نقل و حمل برباد کرنے کیساتھ پانی ‘ بجلی ‘ گیس اور سیوریج کے نظام کو بھی تباہ کردیا ہے ۔ یہی نہیں بلکہ سیلاب تیار فصلوں کو بھی بہالے گیاہے اور باغات و جنگلات بھی برباد کردیئے ہیں جبکہ پانی میں ڈوبی ہوئی زمینوں کے خشک وقابل ذراعت ہونے اور اس پر فصل لگاکر پیداوار لگانے میں ابھی طویل وقت لگے گا جس کی وجہ سے پاکستان آنے والے وقت میں غذائی قلت کا شکار ہوتا دکھائی دے رہا ہے جبکہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اشیائے ضروریہ کی کمی اور غذائی قلت او ر کرپٹ مافیاز کی جانب سے کی جانے والی ذخیرہ اندوزی وگراں فروشی اس مہنگائی کو فروغ دے گی جس کا مقابلہ کرنا غریب عوام تو دور کی بات سفید پوش اور امیر طبقے کیلئے بھی شاید ممکن نہ ہوگا ۔ اسلئے حکومت کو سیلاب متاثرین کی امداد و بحالی کیساتھ غذائی و دیگر اجناس کی ذخیرہ اندوزی اور گراں فروشی سے نمٹنے کے موثر اقدامات کرنے کے علاوہ زمین کو مصنوعی طریقے سے خشک کرکے اس پر فوری کھیتی کی ٹیکنالوجی کی فوری پاکستان منتقلی کے ذریعے غذائی قلت سے بچنے کے اقدامات بھی کرنے ہوں گے ۔ اب رہی بات نوازشریف کی وطن واپسی کے بعد کیا ہوگا ؟ اس حوالے سے پہلا قیاس تو یہی ہے کہ چونکہ وزیراعظم ان کے بھائی شہباز شریف ہیں اسلئے نوازشریف پاکستان آکر خود کو قانون کے حوالے کردیں گے اور عدالتوں کا سامنا کرتے ہوئے ضمانت حاصل کرکے قانونی طور سے اپنی نا اہلی کے خاتمے کی جدوجہد کریں گے جبکہ اگر قانونی طور پر نا اہلی کے خاتمے میں ناکامی کے خطرات دکھائی دیئے تو پھر پارلیمان سے دوتہائی اکثریت کے ذریعے نا اہلی کے خاتمے کی کوشش کی جائے گی ۔ چونکہ پی ڈی ایم کو پارلیمان میں دوتہائی اکثریت حاصل نہیں ہے اسلئے اسے دو تہائی اکثریت کے ذریعے مطلوبہ قانون سازی کیلئے تحریک انصاف کے ووٹوں کی ضرورت ہے اسی لئے ابھی تک تحریک انصاف کے اراکین پارلیمان کی رکنیت کو بحال رکھا گیا ہے اور پانچ ماہ سے مسلسل پارلیمان سے باہر ہونے کے باوجود بھی تحریک انصاف کے ممبران اسمبلی کو پارلیمان کا حصہ مانا جاتا ہے ۔ دوسری جانب عمران خان کے گرد قانونی نااہلی کا شکنجہ کسا جارہا ہے تاکہ جب نوازشریف پاکستان واپس آئیں تو عمران خان خود کو نا اہلی سے بچانے کیلئے نوازشریف کی نااہلی کے خاتمے کیلئے پی ڈی ایم کو دوتہائی اکثریت کی فراہمی میں معاون کردار ادا کریں ۔ سب سے اہم ترین بات یہ ہے کہ نوازشریف کی پاکستان واپسی اور تاحیات نااہلی کے خاتمے کے بعد نواز شریف کو نہ تو پی ڈی ایم کی ضرورت رہے گی اور نہ ہی پیپلز پارٹی ‘ ایم کیو ایم یا پی ڈی ایم کی دیگر اتحادی جماعتوں یا سیاستدانوں کی یعنی پی ڈی ایم کی زندگی نوازشریف کی واپسی تک ہی ہے ۔ نتیجتاً آئندہ ہونے والے قومی انتخابات میں ن لیگ ‘نوازشریف کی قیادت میں ”شیر “ کے نشان کے تحت تنہا انتخاب لڑے گی اور جیتنے کی صورت میں تحریک انصاف جیسی مضبوط جماعت کو چھوڑ کر چھوٹی چھوٹی جماعتوں کی مدد سے لولی لنگڑی حکومت بناکر تحریک انصاف کو اپوزیشن میں بٹھاکر اپنے لئے پریشانیاں اور مسائل پیدا کرنے کی بجائے ”مفاد پاکستان “ کے نام پر عمران خان اور تحریک انصاف سے کمپرومائز کرکے حکومت بنانا پسند کرے گی جبکہ ارضی حقائق کے مطابق اگر تحریک انصاف نے ”وِن “ کیا تو ن لیگ اپوزیشن میں بیٹھ کر مخالفت کی سیاست کرنے کی بجائے تحریک انصاف کے ہاتھ مضبوط کرکے ”تعمیر وترقی پاکستان “ کی سیاست کرنا پسندکرے گی ۔ اس ساری صورتحال میں سب سے زیادہ نقصان شہباز شریف اور بلاول بھٹوزرداری کا ہوگا ! کیونکہ پی ٹی آئی اور ن لیگ کی مشترکہ حکومت بننے کی صورت وزیراعظم عمران خان بنیں گے تو وزیر خارجہ نوازشریف ہوں گے یا پھر وزیراعظم نوازشریف ہوں گے تو بین الاقوامی برادری سے تعلقات اور خارجی امور کی دیکھ بھال کی ذمہ داری عمران خان سنبھالیں گے ۔ ”پنجاب“ کی وزارت اعلیٰ بھی شہباز شریف یا حمزہ شہباز کو نہیں ملے گی جبکہ تحریک انصاف یا ن لیگ کو نظر انداز کرکے ” سندھ“ میں تنہا حکومت سازی پیپلز پارٹی کیلئے بھی آسان نہیں ہوگی ۔ رہی بات ”خیبر پختونخواہ“ کی تو وہ پہلے ہی سے پی ٹی آئی کا مضبوط قلعہ بنا ہوا ہے جبکہ” بلوچستان “ کو بھی تبدیلی کی لہر نے اپنی لپیٹ میں لینا شروع کردیا ہے ۔ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن مل گئے تو پھر گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر بھی پی ٹی آئی ‘ ن لیگ مشترکہ حکومت سے باہر نہیں ہوگا ! اسلئے نوازشریف کی وطن واپسی عمران خان اور تحریک انصاف کیلئے تو سودمند ثابت ہوسکتی ہے مگر مولانا فضل الرحمن ‘ خود شہبازشریف و حمزہ شہباز ‘ پیپلز پارٹی و بلاول بھٹو زرداری اور ان کے سیاسی مستقبل کیلئے کسی بھی طور سودمند نہ ہوگی ۔ البتہ یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ نوازشریف وطن واپس آتے ہیں اور عمران خان ”چور ڈاکو “ اور ” احتساب و سزا “ کا سیاسی کھیل کھیلنے کی بجائے” تعمیروترقی پاکستان “کی خاطر نوازشریف سے ہاتھ ملاتے ہیں تو حقیقی معنوں میں پاکستان ترقی کے سفر کی جانب گامزن ہوجائے گا ۔ ہوسکتا ہے یہ سارا سیاسی تجزیہ غلط ہو مگر یہ ایک ایسی خواہش ہے جو کسی طور غلط نہیں ہے کیونکہ ہر محب وطن پاکستانی یہی چاہتا ہے کہ اقتدار‘ انتقام ‘ احتساب ‘ کرپشن ‘ کمیشن کی سیاست چھوڑ کر تمام سیاسی و جمہوری جماعتیں اور قوتیں یکجا و متحدہوکر پاکستان کو ایسی سمت میں لیکر چلیں جہاں وطن عزیزمضبوط و مستحکم ہو ‘ اس کے عوام خوشحال و مطمئن اور اس کے ادارے مضبوط سے مضبوط تر ہوکر اپنے آئینی فرائض ذمہ داری و غیر جانبداری سے بلا خطر ادا کرنے کے قابل ہوں ۔ اللہ سے دعا ہے کہ محب وطن حلقوں اور عوام کی اس معصومانہ خواہش کی جلد سے جلد تکمیل فرمائے ........آمین |