"میں نے جاپان میں کیا دیکھا؟"
عبدالمالک ہاشمی
مقدمہ
لکھنے لکھانے کا آغاز
جاپان جانے سے پہلے میں سعودی عرب، ایران ، سوڈان اور ملائشیا کا سفر کر
چکا تھا۔ سعودی عرب میں تعلیم کے حوالے سے آٹھ سال قیام رہا۔ جب میں نے
جولائی 2001میں ایران کا سفر کیا تو میرے ایک رفیق کار حافظ عبدالجلیل حسن
علوی صاحب نے ایک خواہش کا اظہار کیا ۔" کیا ہی اچھا ہوتا کہ آپ اپنے سفر ِ
ایران کو قلم بند کرتے اور لوگوں کو اس سے مستفید کراتے ۔" حافظ صاحب کی یہ
خواہش میرے گانوں بازگشت کی طرح گونجتی رہی، اور مجھے قلم اٹھا نے پر مجبور
کرتی رہی۔
جب میں اعلی تعلیم کے لیے سعودی عرب کے شہر ریاض کی ایک یونیورسٹی جامعۃ
الامام گیا ، وہاں میں نے اوقات فراغ میں اپنے سفر ایران کو بالآخر تحریر
کردیا۔ یہ میرا پہلا سفرنامہ تھا، البتہ تحریر اتنی پختہ نہیں تھی۔ لیکن اب
میں سمجھتا ہوں ، اسے از سر نو لکھا جائے۔ سفر جاپان کی روداد کو میں نے
فیس بک پر لکھنا شروع کیا۔ قارئین کی پذیرائی نے مجھے مزید لکھنے کا حوصلہ
دیا۔ ایک طرف میں نے لکھنا شروع کیا تو دوسری طرف سفرناموں کا مطالعہ بھی
شروع کردیا۔اس مطالعہ نے جہاں میری تحریر میں نکھار پیدا کیا، وہاں میرے
اعتماد میں اضافہ بھی کیااور اب یہ سفر نامہ آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ ویسے کچی
پکی تحریر تو میں نے 1986 میں ڈائری کی شکل میں لکھنا شروع کردی تھی۔اس سے
اندازہ ہوتا ہے کہ لکھنے کے جراثیم بہت پرانے ہیں ۔ ایک دو موضوعات اخبارات
اور جرائد کی زینت بھی بنے۔البتہ اخبار والے تحریر کو کانٹ چھانٹ کرکے اس
کی حلیہ ہی بگاڑ دیتے ہیں۔ فیس بک ایک آزاد پلیٹ فارم ہے جہاں میں اپنی
مرضی کی تحر یر شائع کر سکتا ہوں۔الغرض ایک کثیر الکتابت لکھاری ( a
prolific writer) بننا میرا خواب تھا۔لکھنے کا یہ سفر جاری ہے اور جاری رہے
گا۔ ان شاء اللہ
کیونکر جاپان جانا ہوا؟
جاپان میں 2019 کے رمضان میں تراویح پڑھانے کے لیے گیا تھا۔ تقریبا 30 دن
میرا قیام جاپان کے صوبے سیتاما (Saitama)کے شہر کھاواگوئے (Kawagoe) کی
ایک مسجد عمرفاروق میں رہا۔ کھاواگوئے ٹوکیو سے 38 کلومیٹر جنوب میں واقع
ہے ۔بذریعہ کار 54 منٹ کا سفر ہے اور بذریعہ ریل گاڑی یہی سفر ایک گھنٹہ
اوراڑتیس منٹ کا ہے۔ رات کو تراویح پڑھانے کے علاوہ باقی اوقات میں میں
فارغ ہوتا تھا۔ میرے میزبان جب بھی فارغ ہوتے مجھے کہیں نہ کہیں سیر کرانے
لے جاتے تھے۔ اس طرح میں نے بہت سے مقامات دیکھ لیے اور ان مشاہدات کو قلم
بند کرتا رہا۔
رمضان المبارک کے بعد ،مجھے باقاعدہ طور پر سیرو تفریح کا موقع ملا۔ میرا
سب سے لمبا قیام کھاواگوئے شہر میں رہا۔ عید الفطر کے بعد میں ٹوکیو کے
مختلف مقامات دیکھے۔کھاوا گوئے ، سیتاما، فیجی ، نشی اویاما،ٹوکیو،
یوکوہامااور کاواساکی کے شہر دیکھنے کا موقع ملا۔البتہ بہت کچھ دیکھنا رہ
گیا۔ کیونکہ میرا سفر خالص تفریحی اور سیاحت پر مشتمل نہیں تھا۔ اس لیے
ماؤنٹ فیوجی ، کیوٹوکا تاریخی شہر، اوساکا،کیوبے اور ہیروشیما کے تاریخی
اور تفریحی مقامات دیکھنے سے رہ گئے۔
کن چیزوں کا مشاہدہ کیا؟
چونکہ ترقی یافتہ ممالک میں میرا یہ دوسرا سفر تھا۔ اس سے پہلے میں ملائشیا
کے شہر کوالا لمپورمیں صرف تین دن قیام رہا ۔ میں ملائشیا کی خیر ہ کر دینے
والی مادی ترقی سے خاصا متاثر ہوا تھا۔ لیکن جب جاپان کو دیکھا تو ملائشیا
اس کا مقدمہ لگا۔ اس لیے میں نے اس سفر میں ہر چھوٹی بڑی چیز کا بغائر
مشاہدہ کیا اور انہیں اپنے موبائل کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرتا گیا۔ بعد
میں، ان یاداشتوں نے خام مال کا کام کیا۔ چونکہ میرے نزدیک محض سفرنامہ
نہیں لکھنا مقصود نہیں تھا بلکہ میں چاہاتا تھا کہ یہ اردو زبان میں ٹریول
گائیڈ (Travel guide) کا کام بھی کرے۔ انگریزی میں ٹریول گائیڈ ز کی بھرمار
ہے لیکن اردو میں ٹریول گائیڈ نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اس لیے میں نے بہت سی
جزوی اور اضافی معلومات کا اضافہ کیا۔
کن کن ذرائع کو بطور سفر استعمال کیا؟
میں اپنے 45 دن کے قیام کے دوران ، کار بس ، ٹرام اور ریل گاڑی (light
weight trains)میں سفر کیا۔ البتہ کشتی اور بُلٹ ٹرین(Bullet Train) کا سفر
کرنے کی خواہش ہنوز تشنہ ہے۔
|