ویسے تو پاکستان کے سب سے بڑے
صوبے کا خادم ہونے کی بنا پر میاں شہباز شریف کی ہر بات پر یقین کرلینا
اخلاقی تقاضا ہے، لیکن میاں صاحب اگر اپنی بات کو مزید باوزن بنانے کے لیے
رمضان المبارک کو گواہ بنا کر کوئی بات کریں تو اس پر یقین کرنا واجب
ہوجاتا ہے، انہوں نے بہاول پو رمیں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا
ہے کہ ”میں رمضان المبارک کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ زردای غریب عوام کو
لوٹ کر ساری رقم سوئٹزر لینڈ منتتقل کررہے ہیں۔۔“ انہوں نے حسب روایت
جذباتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے دھمکیاں مل رہی ہیں ، میں جانتا ہوں یہ
کہاں سے آرہی ہیں۔
شہباز شریف نے سب سے جذباتی اور دلچسپ بات یہ کہی کہ”اگر ہم اس ملک میں
انصاف قائم نہ کرسکے اور ان چوروں سے لوٹا گیا پیسہ نکلوا کو غریب لوگوں کے
قدموں میں نچھاور نہ کیا تو میرانام شہباز شریف نہیں ہوگا۔۔“انہوں نے کہا
کہ ”سرکاری فنڈز اشتہارات پر خرچ کرنے کو گناہِ کبیرہ سمجھتا ہوں، یہ فنڈز
عوامی فلاح وبہبود پر خرچ کئے جائیں گے“
دردِ دل کے اظہار کے جتنے اجزائے ترکیبی ہوسکتے ہیں، وزیراعلٰی پنجاب ان
میں مہارت رکھتے ہیں، ان کی گفتگو سے قوم کا غم اور کرب واضع محسوس کیا
جاسکتا ہے، سننے والا ان کے نظریات پر رشک کرتا ہے،مگر جب ان کی باتوں اور
عمل کو دیکھتے ہیں، تو عجیب تضاد کی صورت حال سامنے آتی ہے۔ وہ اپنی اکثر
تقریروں میں انقلاب کی نوید سناتے بھی پائے جاتے ہیں، وہ قوم کو خبر دیتے
ہیں کہ کوئی وقت آنے کو ہے جب غریب عوام حالات سے تنگ آکر جنگ پر آمادہ
ہوجائیں گے، اورامراءکے محلات پر چڑھ دوڑیں گے، ان کو ختم کردیں گے اور ان
کی جائیدادوں پر قبضہ کرلیں گے۔
خونی انقلاب اور امراءکے خس خاشاک کی طرح بہہ جانے کی خبر تو وہ دیتے ہیں،
مگر یہ نہیں، سوچتے کہ خود ان کا اپنا ”میرٹ “ بھی بنتا ہے،جب پوری قوم
انقلاب کے نام پر باہر سڑکوں پر نکل آئے ، روز گار ختم ہوچکا ہو، بھوک کا
بے رحم رقص ہر طرف جاری ہو، تو کیا انقلاب اس لئے رک جائے گا کہ وہاں کے
باسی وزیر اعلٰی نے انقلاب کی نوید سنائی ہوئی تھی، کیا عوام کچھ محلات کی
اینٹ سے اینٹ بجادیں گے اور کچھ کو اس لئے چھوڑ دیں گے کہ وہاں رہنے والے
ایک صاحب نے انقلاب کی حمایت کا اعلان کررکھا تھا، بلکہ پیش گوئی کررکھی
تھی۔ کسی نے تبصرہ کیا تھا کہ جسے خود انقلاب کی ضرورت ہے وہ انقلاب برپا
کرنے کے لئے بے تاب ہے ، بلکہ قائد انقلاب ہے۔
رمضان المبارک کو گواہ بنا کر قوم کو یقین دلایا جارہا ہے کہ زرداری غریب
عوام کا پیسہ لوٹ کر سویٹزرلینڈ منتقل کررہے ہیں، جناب عالی! آپ تو ایک ذمہ
دار فرد ہیں، اتنی بڑی گواہی کی کیا ضرورت تھی، آپ کے فرمودات عالیہ پر
یفین کرنارعایا پر واجب ہے۔اگرزرداری ایسا کررہے ہیں تو آپ کو یاد ہوگا کہ
موجودہ وفاقی حکومت کی جڑیں لگانے اور اسے پھلنے پھولنے تک آپ کی جماعت نے
بھی اس کی خوب آبیاری کی تھی، حتیٰ کہ آپ کے وفاقی وزرا نے ایوان صدر جاکر
اسی آمر مشرف کے ساتھ حلف اٹھایا تھا ،کس کس طریقے سے زرداری حکومت کو سہار
انہیں دیا تھا۔ کیا ن لیگ ماضی کے معاملات سے بے خبر تھی؟دوسری اور تلخ بات
یہ بھی ہے کہ میاں نواز شریف کا لندن میں کاروبار کس پیسے سے چل رہا ہے،
کیا انہیںبھی واپس لانے کا بندوبست ہوگا؟
نام تبدیل کرنے کی خبر پریشان کن ہے ، ہم بھی اس دن سے سوچ رہے ہیں، کہ
شہباز شریف کا نیانام کیا ہوگا، پہلے تو وہ اسمِ بامسمٰی تھے، ہر پل محو
پرواز رہنا ان کی فطرت تھا ، اب چونکہ انہوں نے انصاف فراہم کرنے اور لوٹا
ہوامال واپس لینے میں ناکامی کی صورت میں اپنا نام ہی تبدیل کرنے کا اعلان
کیا ہے، تو حالات ایسے ہیں کہ وہ اپنے مشن میں کامیاب ہوتے نظرنہیں آتے،
ہوسکتا ہے کہ وہ اپنا نیا نام ”خادم حسین“ ہی رکھ لیں۔ رہی بات اشتہارات
والی ، تو اگر یہ گناہ کبیر ہ ہے تو عوام روز ہی یہ گناہ کبیرہ ہوتے دیکھتے
ہیں، کہ پنجاب حکومت کی طرف سے اشتہارات کا مون سون عروج پر ہے۔ |