ایس سی او کا عالمی سلامتی، استحکام، خوشحالی میں کردار

شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کو دنیا میں آبادی اور وسعت کے اعتبار سے سب سے بڑی جامع علاقائی تنظیم کا درجہ حاصل ہے۔ تنظیم کے آٹھ رکن ممالک میں پاکستان ،چین، بھارت ،روس ،ازبکستان، کرغزستان ،تاجکستان اور قازقستان شامل ہیں جبکہ چار مبصر ممالک اور چھ مذاکراتی شراکت دار ممالک بھی تنظیم سے جڑے ہوئے ہیں۔شنگھائی تعاون تنظیم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اگرچہ یہ نسبتاً ایک ”نئی“ تنظیم ہے مگر اس نے حالیہ برسوں میں موثر، نتیجہ خیز اور تعمیری انداز میں ممبر ممالک کے مابین اعتماد سازی کی مضبوطی کے عمل میں خاطر خواہ پیش رفت دکھائی ہے۔ اپنے قیام کے آغاز ہی سے شنگھائی تعاون تنظیم نے بین الاقوامی سلامتی کے تحفظ میں مشترکہ خطرات اور چیلنجوں سے مشترکہ طور پر نمٹنے کے لئے اپنے آپ کو ایک ”کلیدی کھلاڑی“ کی حیثیت سے منوایا ہے۔ گزرتے وقت کے ساتھ رکن ممالک کے مابین معاشی اور تجارتی تعاون کے ساتھ ساتھ افرادی اور ثقافتی تبادلے بھی ہموار ترقی سے گزر رہے ہیں۔ دنیا نے حالیہ برسوں میں دیکھا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم ہمیشہ سے اجتماعی مشاورت، کھلے پن پر عمل پیرا رہی ہے اور یہ بات اچھی ہے کہ مشرق اور مغرب دونوں کے مابین تعاون کے لئے ہمہ وقت آمادہ ہے۔

اسی کڑی کو آگے بڑھاتے ہوئے ابھی پندرہ سے سولہ تاریخ تک ایس سی او سربراہی سمٹ ازبکستان کے تاریخی شہر سمرقند میں منعقد ہو رہی ہے۔یہ سال ایس سی او کے لیے تاریخی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ یہ ایس سی او چارٹر کی 20 ویں سالگرہ اور ایس سی او کے رکن ممالک کی طویل مدتی اچھی ہمسائیگی، دوستی اور تعاون کے معاہدے پر دستخطوں کی 15 ویں سالگرہ ہے۔ ایس سی او اپنے قیام کے بعد سے، ان دونوں دستاویزات کی پاسداری کرتی آ رہی ہے اور "شنگھائی روح" پر عمل پیرا ہے۔آج ایس سی او جہاں علاقائی ترقی کی نئی راہیں تلاش کر رہی ہے وہاں اس نے علاقائی اور بین الاقوامی تعاون کے لیے بھی ایک اچھی مثال قائم کی ہے۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ اس وقت دنیا نئے بحرانوں اور تبدیلی کے دور میں داخل ہو چکی ہے،ایسے میں ایس سی او کا کردار مزید پھیل رہا ہے اور ایس سی او کے رکن ممالک بھی تعاون کی بڑھتی ہوئی مانگ سے بخوبی آگاہ ہیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم سےیہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ حقیقی کثیرالجہتی کے تحفظ اور اس پر عمل پیرا ہونے اور بین الاقوامی انصاف اور برابری کے تحفظ میں اپنی نمایاں شرکت کو مزید بڑھا سکتی ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب دنیا ایک پیچیدہ بین الاقوامی صورتحال دیکھ رہی ہے، کثرت سے ابھرتے ہوئے ہاٹ سپاٹ مسائل اور یکطرفہ پسندی اور تحفظ پسندی کا دوبارہ آغاز ہو رہا ہے، ایس سی او کا کردار مزید اہم ہو چکا ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے ایک اہم بانی رکن کے طور پر، چین نے ہمیشہ تنظیم کی ترقی کو نمایاں وقعت دی ہے۔ 2013 سے،چینی صدر شی جن پھںگ نے متعدد مرتبہ ایس سی او سربراہی اجلاسوں میں شرکت کی ہے جہاں انہوں نے ایس سی او کی ترقی اور علاقائی تعاون کو فروغ دینے کے لیے کئی اہم تجاویز اور اقدامات اٹھائے۔ ان تجاویز اور اقدامات کو متعلقہ فریقوں کی جانب سے گرمجوشی سے سراہا اور تسلیم کیا گیا ہے۔ چین ہمیشہ سے سب کے لیے آزادی اور سلامتی کا حامی رہا ہے، اور گروہی محاز آرائی پیدا کرنے اور علاقائی استحکام کو نقصان پہنچانے کی مخالفت کرتا ہے۔یہ امید کی جا سکتی ہے کہ ایس سی او سمرقند سمٹ میں صدر شی جن پھنگ نئے عہد میں ایس سی او کی تعمیر کو آگے بڑھانے اور اہم بین الاقوامی اور علاقائی چیلنجوں سے بہتر طریقے سے نمٹنے کے لیے متعلقہ فریقوں کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے، جو حقیقی کثیرالجہتی کے تحفظ اور ترقی پذیر ممالک کے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے سازگار ہوں گے اور علاقائی امن اور ترقی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کریں گے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 617145 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More