اقتدار کی ہوس کے پجاریوں کو ترک کریں

اقتدارکی ہوس کے پجاریوں کو ترک کریں

آج میں ایک ایسی معنی خیز بات کرنا چاہ رہا ہوں جس کو پڑھ کر آپ سب میرے اس عنوان کو کہیں کہ واقعی وقت آگیا ہے کہ اب ہم سب مل کے کچھ کریں اپنے لیے اور اپنے ملک کے لیے چلے اب میں اپنی بات کو آگے چلاتا ہوں اور اصل موضوع کی طرف آتا ہوں۔

کئی ممالک آج چاند اور خلائی منصوبہ بندی کرکے دنیا میں کو اپنے کنٹرول میں کرنے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ پاکستان کی حالت سیاست دانوں نے بھیانک کررکھی ہے آج 75سال بعدبھی پاکستان بنیادی ضروریات کو پورا کرنے سے محروم ہے۔ جبکہ دیگر ممالک کہاں سے کہاں پہنچ گئے ہیں سب سے پہلے بات کی جائے چین کی تو اس وقت چین دنیا کا تیز ترین مزائل بنانے جارہاہے اس کے ساتھ ساتھ خلائی مشن میں نئے نئے کارنامے سرانجام دینے جارہا ہے جبکہ منصوعی سورج بناکر پوری دنیا کے ممالک میں اپنا لوہا منوا چکا ہے۔ آپ بھار ت کو دیکھ لیں انہوں نے اپنے 75ویں یوم آزادی پر الیکٹرک کار متعارف کروا دی ہے اور اگلے بیس سال کی منصوبہ بندی کے ذریعے ساٹھ بلین ڈالر کی بچت کریں گے بالکل اسی طرح جیسے آج سے بیس سال قبل انہوں اعلان کیا تھا کہ آئی ٹی انڈسٹری میں بھارت چھا جائے گاآج آئی ٹی انڈسٹری سے بھارت تقریبا 149.1بلین ڈالر ایکسپورٹ کررہاہے اور دنیا کی بڑی بڑی کمپنیوں کے سی ای او کا تعلق بھی بھارت سے ہے۔ بات کی جائے ترکی کی تو وہ بھی الیکٹرک کار متعارف کروا چکا ہے جس کی ٹیسٹ ڈرائیو ترکی کے صدر نے کی ہے اور اس طرح انہوں نے پیغام یہ دیا ہے کہ بہت جلد ہم فیول سے جان چھڑوا لیں گے اسی طرح سعودی عرب تو وہ اپنے تیل سے انحصارکم کرکے دیگر منصوبوں پر کام کررہے ہیں جو (Neom) نیم سٹی کے نام سے دنیا کا واحد جدید ترین سٹی متعارف کروانے جارہاہے جو کہ پوری دنیا کے لیے عجوبہ اور حیرت انگیزشہر ہوگا۔شہزادہ سیلمان ایک ویژن کے مطابق کام کرتے ہیں انہوں نے ابھی سے 2030-40کے لیے منصبوبہ بندی کر لی ہے جو کہ سعودی عر ب کو مزید مستحکم،خوشحال بنانے میں معاون ثابت ہوگی۔اسی طر ح بنگلادیش جو کہ ہم سے الگ ہوا آج ان کی ایکسپورٹ اور گروتھ ریٹ ہم سے کئی درجہ بہتر ہے اب آتے ہیں پاکستان کی طرف،پاکستان میں سیاسی لڑائیاں عروج پر ہیں کسی سیاست دان یا پارٹی کو ملک کی فکر نہیں ہے۔حالیہ بارشوں نے پورے ملک میں تباہی مچا دی ہے سیلاب سے ہر طرح کا نقصان ہوا ہے اور مزید ہو رہاہے مگر مجال ہے کہ کسی کے سر پر جوں بھی رینگی ہو۔پاکستان میں تو حکومت، حکومت گیم ہورہی ہے کہ پنجاب میں اگلی حکومت کیسے حاصل کی جائے،سند ھ کو کیسے اگلے پانچ سال کے لیے حاصل کریں،کے پی کے اور بلوچستان میں کس طرح اپنے قدم جمائے جائیں اور مرکز میں آ ئند ہ اتحادی حکومت بنائی جائے وغیرہ وغیرہ افسوس کا مقام ہے کہ ہمارے سیاست دانوں کی حکومت گیم کے علاوہ اور کوئی ترجیح نہیں ہے اور اس گیم میں کوئی اخلاقیات نہیں ہیں حال ہی میں ایک سیاسی شخصیت کے ڈرائیور کی بیوی اور اس کی دس ماہ کی بچی کو قیدمیں رکھا گیاجبکہ دوسری جانب ایک مفرور کی ضمانت دینے والا پاکستان کے اعلی ترین عہدے پر فائزہے۔قارئین کو بتاتا چلو کہ میری کسی بھی سیاسی جماعت سے وابستگی نہیں ہے میں ہمیشہ حق،سچ اور پاکستان کی بات کرتا ہو ں اور کرتا رہوں گا۔آپ اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کہ یہ تمام سچ ہے کہ نہیں؟ یہاں پر میں التماس کروں گا خدارا پچتھر سال ہوگئے ہیں اس ملک کووجود میں آئے آج تک بنیادی سہولیات کا فقدان ہے بجلی،گیس،پانی،سیوریج،خوراک،صحت،روزگار اور دیگر سہولیات سے عوام محروم ہیں حالانکہ بھاری رقم کے بل اور ٹیکس اداکرنے کے باوجود کوئی حال نہیں اس کی ایک وجہ مخلص قیادت کا نہ ہونا بھی ہے۔یہاں پر مال بناؤ پروگرام ہے ذیادہ تر سیاست دان اقتدار میں آتے ہیں مال بناکر پھر رفعو چکر ہو جاتے ہیں سیاست دانوں کے خاندان پاکستان میں ہے ہی نہیں اور کچھ کے خاندانوں کے پاس دوہری شہریت ہے تو ایسے عالم میں کیسے ملک ترقی کرسکتا ہے؟ماضی میں جرمنی،چین کو پاکستان نے قرض دیا تھا آج صورت حال یہ ہے کہ ہم سعودیہ،امریکہ،چین اور دوسرے ممالک سے قرض لینے کے منتظر رہتے ہیں آئی ایم ایف کی سخت شرائط قبول کر کے قرضہ لینے پر مجبور ہیں مہنگائی کا جن پھر بھی قابو میں نہیں آرہا ہے دو وقت کی روٹی خواب بن گئی ہے لوگ خود کشیاں کر رہے ہیں لیکن اقتدار کی حوس میں مبتلا بے حس سیاستدانوں کو کوئی قرق نہیں پڑرہا۔ ماضی میں پی آئی اے دنیاکی بہترین ائیر لائن تھی اور (Emrates)امارات ائیر لائن کو دو جہاز گفٹ دیے تھے آج (Emrates) دنیا کی بہترین ائیرلائن ہے اور پی آئی اے مقروض اور خسارے میں ہے کیونکہ ہمارے سیاست دانوں نے اس طرف کوئی توجہ نہیں دی پچھلی کئی دہائیوں سے پاکستان میں دو جماعتی نظام چل رہا تھا اور اس فارمولے کے تحت ملک معاشی،سیاسی اور ترقی کے لحاظ سے کمزور ہوتا گیا جبکہ سیاست دانوں کے اثاثہ جات کئی گنا بڑھ گئے ہیں اب پاکستان کی عوام میں اور سکت نہیں ہے کہ مزید دھوکے کھائیں ابوقتکاتقاضہ ہے کہ اپنے اور اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے کھڑے ہوجائیں بقول شاعر:
ہم لائے ہیں طوفانوں سے کشتی نکال کے
میرے بچو اس ملک کو رکھنا سنبھال کے

اس شعر کی رو سے بہت ضروری ہے کہ ایسے خود غرض سیاست دانوں کو جو کہ اقتدار کی حوس کے پجاری ہیں ان کو ترک کریں او ر ان پر انحصار ہرگزنہ کریں۔ اس ملک کو بہتر بنانے کے لیے اس ملک کی ترقی،بھلائی اور سلامتی کے لیے اپنا حصہ ڈالیں کیونکہ اب ہمارے بچوں کے مستقبل کا سوال ہے۔ورنہ دوسری صورت میں ہم کرپٹ سیاستدانوں کی غلامی میں رہیں گے۔



 

Karamat Masih
About the Author: Karamat Masih Read More Articles by Karamat Masih: 36 Articles with 23810 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.