عمران خان صاحب ایک بہت بڑی پارٹی کے لیڈر ہیں، جن کو
کروڑوں کی تعداد میں لوگ فالو کرتے ہیں،جن کو بے شمار نوجوان اپنا رول ماڈل
سمجھتے ہیں، اور ان کے نقشہ قدم پر چلنے کی خواہش رکھتے ہیں۔لیکن گزشتہ کچھ
عرصے سے جو کچھ ہورہا ہے وہ انتہائی ناقابلِ برداشت ہے، ہماری فوج ہمارا
فخر ہے،ہم اپنے وطن کے شہداء سے بے پناہ محبت کرتے ہیں کیونکہ یہ وہ عظیم
لوگ ہوتے ہیں جو ہمارے کل کی خاطر اپنا آج قر بان کردیتے ہیں۔،ہر محبِ وطن
پاکستانی کے لئے افواجِ پاکستان ان کے دل کی دھڑکن کی حیثیت رکھتی ہے۔۔
کسی سیاسی پارٹی کے سپورٹر کو سوشل میڈیا پر یا کہیں بھی افواجِ پاکستان کے
خلاف باتیں کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے اور محب وطن پاکستانیوں کے جذبات کی
قدر کرنی چاہیے۔
ہمیں تب شدید تکلیف ہوتی ہے جب عمران خان صاحب کے سپورٹرز سوشل میڈیا
پرافواجِ پاکستان کا تمسخر اڑاتے دکھائی دیتے ہیں، ہمیں تکلیف تب ہوتی ہے
جب وہ آئی ایس پی آر کی شہداء وطن سے متعلق پوسٹ پر لافنگ ریکٹس کرتے
دکھائی دیتے ہیں،جس سے فوج سے محبت کرنے والے پاکستانیوں کے ساتھ شہداء وطن
کے اہلِ خانہ کو بھی شدید دکھ ہوتا ہے۔مجھے سمجھ میں نہیں آتا ہے جب سے
عمران خان صاحب کی حکومت گئی ہے تب سے ہی فوج کو مسلسل تنقید کا نشانہ کیوں
بنایا جارہا ہے۔؟ آئے روز سوشل میڈیا پر فوج کے خلاف پروپیگنڈے اور اشتعال
انگیز پوسٹ کیوں شیئر کی جارہی ہیں؟ خان صاحب کے سپورٹرز نے جس قدر ٹیوٹر
پر فوج کے خلاف ٹرینڈز چلائے، ”نیوٹرلز“ کہہ کہہ کر اخلاقیات کے دائرے سے
نکل کر کمینٹس کیے،بطور ایک لیڈر عمران خان صاحب کو اپنے سپورٹرز کو
سمجھانا چاہیے تھا اور اخلاقیات کا درس دینا چاہیے تھا،کیونکہ ایک سپورٹر
کبھی اپنے لیڈر کی باتوں کو رد نہیں کرتا بلکہ انہیں ہمیشہ فالو کرتا ہے۔
گزشتہ دن فیصل آباد میں عمران خان صاحب نے ایک بیان دیا۔ جس میں وہ کہہ رہے
تھے۔”آصف زرداری اور نواز شریف نومبر میں اپنا فیورٹ آرمی چیف لانا چاہتے
ہیں۔یہ اپنا آرمی چیف لانا چاہتے ہیں کیونکہ انہوں نے پیسے چوری کیے ہوئے
ہیں۔یہ الیکشن سے ڈرتے ہیں نومبر میں جب نیا آرمی چیف آنے والا ہے تو نواز
شریف اور زرداری دونوں کی خواہش ہے کہ ایسا آرمی چیف لے کر آئیں جو ان کا
فیورٹ ہواپنا آرمی چیف لانا چاہتے ہیں کیونکہ جو پیسہ چوری کیا ہوا ہے اسے
بچا سکیں۔یہ ڈرتے ہیں کوئی ٹگڑا آرمی چیف آگیاکوئی محبِ وطن آرمی چیف
آگیا۔تو پوچھے گا ان سے کرپشن کے بارے میں تو ان کو ڈر ہے جس کی وجہ سے یہ
ادھر بیٹھے ہیں تاکہ اپنا آرمی چیف خود مقرر کریں۔کسی صورت ملک کی تقدیران
کے ہاتھ میں نہیں ہونی چاہیے۔آرمی چیف میرٹ پر ہونا چاہیے۔جو سب سے میر ٹ
پر ہے اسے آرمی چیف ہونا چاہیے کسی کا پسندیدہ آرمی چیف نہیں ہونا چاہیے۔“
عمران خان صاحب عمر میں مجھ سے بہت بڑے ہیں اور یقینا ان کے پاس کافی
تجربات بھی ہیں۔ایک کم عمر بچی، اور لکھاری ہونے کی حیثیت سے میں پی ٹی آئی
اور عمران خان صاحب سے چند معصومانہ سوالات کرنا چاہتی ہوں۔میرے معصومانہ
سوالات کا جواب عمران خان صاحب یا پھر ان کی پارٹی کاکوئی بھی ممبر دے دے
تاکہ ہماری معلومات میں اضافہ ہوسکے۔
خان صاحب اپنے اس بیان میں کیا کہنا چاہتے ہیں۔؟ کیا اس سے قبل جتنے بھی
آرمی چیف آئے وہ میرٹ پر نہیں آئے۔؟ خان صاحب کرپشن آرمی پکڑتی ہے یا
نیب؟اور یہ آپ کی ”محب ِ وطن آرمی چیف“ والی بات سے کیا مراد ہے؟ کیا آپ کے
مطابق موجودہ حکومت میں جو بھی آرمی چیف آئے گا وہ محب ِ وطن نہیں ہوگا؟
کیا آپ کی یہ بات عام فوجی، بارڈر پر کھڑے جوان، اعلی عہدے پر فائز افسران،
کی محنتوں اور قربانیوں پر سوالیہ نشان اٹھانے کی کوشش تو نہیں کررہی؟ کیا
آپ کو لگتا ہے فوج کو کسی سیاستدان سے حب الوطنی کا سرٹیفیکیٹ لینے کی ضرور
ت ہے؟ کیا یہ ممکن ہے آئین کسی سیاسی جماعت یا بااثر گروپ کو یہ فیصلہ کرنے
کی اجازت د ے کہ کون سا شخص میرٹ پر ہے اور آرمی چیف بننے کی اہلیت رکھتا
ہے؟ آئین سپریم ہے اور آئین کے مطابق وزیر اعظم کو وزارت دفاع کی سفارشات
پرآرمی چیف کی تقرری کا اختیار ہے، کیوں پی ٹی آئی آئین کو پامال کرکے غیر
یقینی صورتحال پیدا کرنا چاہتی ہے اور ایک غیر ضروری بحث کو کھولنے کی کوشش
کررہی ہے؟ پی ٹی آئی اپنے آپ کو نیشنل پارٹی سمجھتی تھی، پی ٹی آئی نہ تو
حکومت میں ہے اور نہ ہی اپوزیشن میں کیونکہ انہوں نے قومی اسمبلی سے
استعفیٰ دے دیا ہے، وہ آئینی عمل کو سبوتاژ کیوں کرنا چاہتے ہیں؟
پی ٹی آئی آئین اور قانون کی پاسداری کیوں نہیں کر رہی، جب کہ پی ٹی آئی
ایک سیاسی گروپ کی طرح برتاؤ کرنے کی بجائے ایک متاثر کن گروپ کے طور پر
کام کر رہی ہے اگر پی ٹی آئی اس معاملے کو سیاسی سطح پر حل کرنا یا اس پر
بات کرنا چاہتی ہے تو انہیں پارلیمنٹ میں آکر اس پر بحث کرنا ہوگی۔
پارلیمنٹ کے فلور پر تقرری یا توسیع کے معاملے کو متنازعہ بنانے کی بجائے
پی ٹی آئی کو قانون اور آئین کی پاسداری کرنی چاہیے۔
14 اپریل 2022 کو ڈی جی آئی ایس پی آر بابر افتخار صاحب نے ایک پریس بریفنگ
کے دوران اس بات کی تصدیق کی کہ آرمی چیف کسی توسیع کے خواہاں نہیں ہیں وہ
شیڈول کے مطابق نومبر 2022 کو ریٹائر ہو جائیں گے، ریٹائرمنٹ کی باضابطہ
تصدیق کے بعد، پی ٹی آئی ملکی سیاست میں انتشار کیوں پیدا کررہی ہے۔۔؟
فلحال آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ کو دو ماہ پڑے ہیں۔میرا نہیں خیال قبل از وقت
اس معاملے کی بحث درست تھی خاص طور پر اس وقت جب ہمارا ملک ڈوب گیا ہے۔
لوگ سڑکوں پر آگئے ہیں، لوگ سڑکوں پر بے یارو مددگار پڑے ہیں، مہنگائی عروج
پر ہے، لوگوں کے پاس کھانا کھانا تو دور کی بات پینے کے لئے پانی تک میسر
نہیں، لوگ مجبور ہوچکے ہیں سیلاب کا پانی پینے پر۔خان صاحب میرا خیال ہے اس
وقت ہمیں ان تڑپتے لوگوں کی آہیں سسکیوں کو سننا تھا ان کی آواز بننا تھا
اور ایسے اقدامات کرنے تھے،کہ یہ لوگ ابھی سڑکوں پر بے یارو مددگار نہ پڑے
ہوتے، خان صاحب آپ ایک پڑے لکھے سمجھدار اوربڑی پارٹی کے لیڈر ہیں میرا
خیال تھا آپ کو مشکل کی اس گھڑی میں اپنے تمام جلسے منسوخ کردینے چاہیے
تھے، آپ کو مشکل کی اس گھڑی میں مظلوم کی آواز بننا چاہیے تھا۔
|