پاکستان کا انا ہزارے کون بنے گا ۔۔۔؟؟؟

عصرحاضر کو اگر کرپشن کا زمانہ عروج کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔چہار سو کرپٹ عناصرنے پوری سوسائٹی کو کچھ اس انداز میں اپنی آہنی گرفت میں لیاہواہے کہ انسدادِ بدعنوانی کے جملہ قوانین بے اثر ، اَنٹی کرپشن کے تمام ادارے عضوئے معطل اورعوام کو لٹیرے کفن چوروں کے نرغے سے نجات دلانے کی تحریکیں بے ہدف ہو کر رہ جاتی ہیں۔کڑوا سچ یہ ہے کہ ہماری سیاست اور سماج عملاً کرپشن، بدعنوانی، لوٹ مار اور مافیا کی نذر ہوگئے ہیں۔ بدقسمتی یہ ہے کہ وہ تمام موذی امراض جن کے خلاف ہم ہر وقت لڑنے یا انہیں ختم کرنے کی بات کرتے ہیں، انہیں عملاً معاشرے میں قبولیت کا درجہ حاصل ہوگیا ہے۔ ہمارا سیاسی اور حکومتی نظام اب ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں ہے جو قومی دولت اور وسائل کی بندر بانٹ میں پوری طرح مصروف ہیں اور اپنے اس طرزعمل پر انہیں کوئی شرمندگی نہیں المیہ یہ ہے کہ پاکستان کی سیاسی جماعتیں جو اس ملک کا نظام چلاتی ہیں ان کے اپنے دامن کرپشن سے داغدار ہیں اور وہ اپنے اندر ایسے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں، انھیں پارٹی ٹکٹ دیا جاتا ہے اور اہم وزارتوں میں حصہ دار بنایا جاتا ہے جو عملاً جیل جانے کے مستحق ہوتے ہیں۔ جس ملک میں بڑی سیاسی جماعتیں کروڑوں روپے لے کر پارٹی ٹکٹ فروخت کرتی ہوں وہاں کرپشن سے پاک سیاست کی بات کرنا محض ایک مذاق ہو گا۔ اس برس بھی یوم آزادی کے موقع پر ہماری حکومت اور سیاست دانوں نے قوم سے کئی طرح کے تجدید عہد کرتے ہوئے ملک کو چار چاند لگانے اور اسے خوشحال ملک میں تبدیل کرنے کے نعرے بلند کیے ہیں، بلکہ نوازشریف نے تو کرپشن سے پاک سیاست کو رواج دینے کا عہد کیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ نوازشریف کوئی نئے راہنما نہیں، اب تک کی سیاست میں انھوں نے کرپشن کے خاتمے کے لیے کیا کیا؟۔۔

ہمارے پڑوسی ملک بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے خود برملا اعتراف کیا ہے کہ بھارت کی ترقی اور خوشحالی میں بدعنوانی اور کرپشن سب سے بڑی رکاوٹ بن گئی ہے اس کی روک تھام کے لیے تمام فریقوں کو عملاً عدلیہ کے ہاتھ مضبوط کرنا ہوں گے اور ان کا خاتمہ کسی ایک محاذ پر کام کرنے سے نہیں ہوگا بلکہ بھارت کو کئی محاذوں پر کام کرنا ہوگاجس کے لیے ہم اسمبلی میں لوک پال بل لارہے ہیں بھارت میں کرپشن کا خاتمہ جہاں حکومت کے لیے ایک مسئلہ بن چکا ہے وہیں کرپشن کے خلاف گزشتہ چند برسوں میں اٹھنے والی آواز اناہزارے کی شکل میں ہر گھر سے نکل رہی ہے سابق بھارتی فوجی وسماجی رہنما انا ہزارے 16اگست سے بھارت میں غیر معینہ مدت کے لیے بھوک ہڑتال کا آغازکیے ہوئے ہیں ۔ واضح رہے کہ انا ہزارے کو اسی روز ہزاروں لوگوں کے ساتھ گرفتار کرلیا گیا تھا اور انہوں نے جیل میں بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔ انہوں نے کانگریس پر الزام لگایا ہے کہ وہ 18 کھرب 197 ارب روپوں کی کرپشن میں ملوث ہے۔انا ہزارے ایک موثر آواز بن کر سامنے آئے ہیں اور اب انھوں نے عملاً ایک تحریک کی شکل اختیار کرلی ہے۔انا ہزارے کا موقف ہے کہ اگر واقعی بھارت کی حکومت کرپشن کے خاتمے کے لیے سنجیدہ ہے تو اس نے لوک پال بل میں وزیراعظم آفس اور عدلیہ کو اس میں کیوں شامل نہیں کیا؟ بھارت کے مقابلے میں ہماری کہانی کافی مختلف ہے۔ یہاں نہ تو کرپشن کے خلاف کوئی انا ہزارے طرز کی مضبوط تحریک ہے اور نہ ہی یہاں کی سول سوسائٹی اس معاملے میں کہیں بالادست نظر آتی ہے جو انا ہزار ے کی طرز پر پاکستانی حکمرانوں کو مجبور کرسکے ہیں کہ وہ بھارتی حکومت کی طرح کرپشن کے خاتمے کے لیے قانون سازی کی طرف کچھ پیش رفت کرے۔

ایسے حالات میں پاکستان کو ایک نہیں کئی انا ہزارے کی ضرورت ہے جو ملک کے چاروں طرف اس ایجنڈے کو تقویت دیں کہ حکومت پہلے خود لوگوں کے سامنے خود کو جوابدہی کے لیے پیش کرے اور اس کے بعد ایسی پالیسیاں مرتب کرے جو ملک میں کرپشن اور بدعنوانی کے سامنے ایک مضبوط دیوار بنیں۔ اس لیے اب دیکھنا یہ ہوگا کہ اس ملک میں بھارت کی طرز پر کوئی انا ہزارے کی تحریک جنم لے سکے گی یا محض ہم کرپشن اور بدعنوانی کے بارے میں نعرے بلند کرکے اور خاموش تماشائی کا کردار ادا کرکے عملاً کرپشن اور بدعنوانی کی سیاست کو طاقت فراہم کرتے رہیں گے۔
Abid Hussain burewala
About the Author: Abid Hussain burewala Read More Articles by Abid Hussain burewala: 64 Articles with 90681 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.