حضور سید عالم نور مجسم ﷺ کا فرمان مبارک ہے کہ کوئی شخص اس وقت تک کامل
ایمان والا نہیں ہو سکتا کہ وہ خود سیر ہو جائے اور اس کا ہمسایہ بھوکا سو
جائے حضرت سیدنا ابوہریرہؑ سے روایت ہے کہ حضور سید عالم نور مجسم ﷺ نے
فرمایا کہ مجھے پڑوسی کے حقوق میں ہمیشہ حضرت جبرائیل علیہ اسلام وصیت کیا
کرتے تھے یہاں تک کہ میں نے گمان کر لیا کہ وہ وارث ہو جائے گا حضرت عبداﷲ
بن مسعودؑ سے روایت ہے کہ حضور سید عالم نور مجسم ﷺ نے فرمایا اس ذات کی
قسم ہے جس کے قبضہ میں میری جان ہے کوئی شخص تب تک مسلمان نہیں ہو سکتا جب
تک لوگ اس کے دل اس کی زبان اور اس کے ہاتھ سے محفوظ نہ ہوں اور کوئی سخص
اس وقت تک مسلمان نہیں ہو سکتا جب تک اس کے ہمسائے اس کے ظلم سے محفوظ نہ
ہوں اور پیارے آقا ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ ہمسائے کی عزت و حرمت ماں کی حرمت
کی طرح ہے اسلام میں ہمسائے کے حقوق پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے اور قرآن
پاک میں بھی ارشاد باری تعالیٰ ہے جس کا ترجمعہ یہ ہے اور اﷲ کی عبادت
کیجئے اور کسی کو اس کے ساتھ شریک نہ کیجئے اور والدین،رشتہ
داروں،یتیموں،مسکینوں،ہمسایوں اجنبی ہمسایوں،ساتھ بٹھینے والوں اور مسافردں
کے ساتھ بھلائی سے پیش آؤ حضرت ابوذر غفاریؑ نے فرمایا کہ پیارے نبی حضرت
محمد مصطفی ﷺ نے مجھے تین باتین وصیت فرمائی ہیں ،،(۱)سنیئے،اطاعت کیجئے
چاہے کوئی بونا ہی کیوں نہ امیر ہو (۲)،سالن میں پانی زیادہ ڈال کر شوربہ
بنا لیا کرو اور اپنے ہمسایوں کو بھی دیا کرو اور نماز وقت پر ادا کیا کرو،،(۳)
، جو شخص فوت ہو جائے تو اس کے تین ہمسائے راضی ہوں تو اﷲ تعالیٰ اسے بخش
دیتا ہے ایک دفعہ حضور رحمت دوعالم ﷺ کی اقدس میں ایک شخص حاضر ہوا اور کہا
کہ اس کے ہمسایہ کی فلاں شکایت ہے تو آپﷺ نے فرمایا اس کی اذیت پر صبر
کیجئے اور اسے گزند نہ پہچائیو
بالآخر اس سے جدائی ہو جائے گی ام المومنین حضرت مائی عاشہ صدیقہ راضی اﷲ
تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ جب میں گھر میں کوئی عمدہ کھانا پکاتی تو آقائے
دو جہاں ﷺ فرماتے تھے کہ سب سے پہلے اپنے نزدیکی ہمسائے کے گھر دیں ،، ایک
موقع پر رحمت دوعالم ﷺ اپنے صحابہ کرام ؑ کے درمیان جلوہ افروز تھے تو آپﷺ
نے فرمایا کہ وہ شخص کبھی مومن نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ یہ فقرہ آپﷺ نے تین
دفعہ دہرایا تو صحابہ کرامؑ نے فرمایا یا رسول اﷲ ﷺ ایسا کون شخص ہے تو آپﷺ
نے فرمایا کہ جو ہمسائے کو تکلیف دے اور امانت میں خیانت کرے اور رشتہ دارو
ں سے اچھا سلوک نہ کرے اور آپﷺ نے ہمسایوں کے متعلق یہ بھی ارشاد فرمایا کہ
اگر آپ کا پڑ وسی برا ہے آپ کو تکلیف دیتا ہے تو آپ اس کے گنا ہ سے نفرت
کریں مگر آپ اس کی ذات سے نفرت نہ کریں اور اس کی ہر بات پر صبر کریں اور
اسلام میں اس قسم کی بے شمار مثالیں ملتی ہیں ،ایک مرتبہ حضرت عمر فاردقؑ
اپنے عہد خلافت میں رات کوگشت فرما رہے تھے تو آپؑ ایک ایسے گھر کے قریب سے
گزرے کہ اندر سے گانوں کی آواز آ رہی تھی تو آپؑ کو یہ عمل بہت برا لگا تو
آپ ؑ دیوار پھلانگ کر اس گھر کے اندر چلے گئے تھے تو آپؑ نے کیا دیکھا کہ
ایک نوجوان اور ایک عورت شراب پی رہے تھے آپؑ نے ان سے فرمایا کیا آپ کو
معلوم نہیں ہے شراب پینا اسلام میں حرام ہے تو آپؑ نے ان کے لیے سزا کا حکم
صادر فرمایا تو اس نوجوان نے جواب دیا کہ امیرالمومنین سزا دینے سے پہلے
میری تین شرطیں سن لین تو اس نوجوان نے کہا آ پ ؑ نے تین غلطیاں کی ہیں (۱)
ا ٓپ ؑ نے دیوار پھلانگ کر جاسوسی کی (۲) آ پ ؑ نے دروازے پر دستک نہیں دی
(۳) آپ ؑ نے اندر ا ٓ نے کی اجازت نہیں مانگی آ پ ؑ نے خاموشی سے اس نوجوان
کی ساری باتین سنیں حالانکہ آ پ ؑ وقت کے حکمران تھے مگر آ پ ؑ نے اس
نوجوان کو معاف کر دیااور اسلام میں ہمسایوں کے حقوق پر بہت زیادہ زور دیا
گیا ہے اور رحمت دو عالم ﷺ نے مندرجہ ذیل حقوق جو کہ ہمسایہ کے ہمسایہ پر
ارشاد فرمائے (۱)ہمسایہ اگرقرضہ مانگے تو اسے قرضہ دیا جائے (۲) دعوت کرے
تواس کی دعوت قبول کی جائے (۳)ہمسایہ بیمار ہو تو اس کی عیادت کی جائے (۴)
امدادطلب کرے تو اسے امداد دی جائے (۵) کوئی دکھ گھیر لے تو اس کی تعزیت کی
جائے (۶) ہمسائے کو کوئی بھلائی حاصل ہو جائے تو اس پر خوشی کا اظہار کیا
جائے (۷) اگر کوئی ہمسایہ وفات پا جائے تواس کے کفن میں شرکت لازمی ہے (۸)
اس کی رضاء خواہش کے بغیر اپنی دیواریں اونچی نہ کرو حضرت انس بن مالک رضی
اﷲ تعالیٰ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ،،قیامت کے دن ایک
پڑوسی اپنے دوسرے پڑوسی کا دامن پکڑ کر عرض کرے گا الہی میرے اس بھائی کو
تو نے فراخی عطا فرمائی تھی اور مجھے تنگی میری شام بھوک پر ہوئی تھی اور
اس کی پیٹ بھر کر اب اس سے پوچھیں کہ اس نے اپنا دروازہ مجھ پر کیونکر بند
کر دیا تھا اور اس کو عطا کی جا جانے والی نعمتوں سے مجھے کیونکر محروم
رکھا گیا تھا حضرت فقیہ رحمتہ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ چار باتیں اچھے ہمسایہ
کی علامات ہیں(۱) اپنے مال سے پڑوسی کے ساتھ ہمدردی کرے (۲)ہمسائے کے پاس
جو کچھ ہے اس کی خواہش نہ کرے (۳) اپنی ایذاؤں سے پڑوسی کومحفوظ رکھے (۴)
ہمسائے کی اذیت پر صبر کرے ۔۔۔۔۔۔۔ اﷲ پاک آپ کا حامی و ناصر
ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
|