مسکراتے رہا کیجئے

حضرت انسان کی مانند چرند پرند سب خوش بھی ہوتے ہیں اور اداس بھی، روتے اور بھوک وپیاس سے کلبلاتے بھی ہیں اور تکلیف پہنچائی جائے تو وہ بھی محسوس کرتے اور رد عمل دیتے ہیں۔غرض خوشی سے لے کر غصے تک تمام جذبات اور اداسی سے لے کر رونے تک کی تمام کیفیات حیوانات پر وارد ہوتی ہیں۔آنسوؤں سے روتے ہیں اور شکوہ بھی کرتے ہیں مگر مسکراہٹ وہ تحفہ ہے جو انسان کو دیا گیا تا کہ اس کی ظاہری شخصیت کی تکمیل ہو۔مسکراہٹ کے بغیر انسان کی شخصیت میں ادھورا پن نمایاں دکھائی دیتا ہے۔

مسکراتے رہنے سے نہ صرف آپ خوبصرت ،خوش مزاج اور ملنسار دکھائی دیتے ہیں بلکہ یہ ڈوپامین کی سطح میں بھی اضافے کا باعث ہے۔خوش رکھنے والے کیمیکلز کا معتدل انداز میں کیمیائی عمل جاری رہے
تو انسان بے پناہ موذی بیماریوں کی لپیٹ میں آنے سے بچ جاتا ہے۔

اسلامی نقطہ نظر اور احادیث کے مطابق مسکرانا صدقہ ہے۔چینی مقولہ میں ایک سوال ہے کہ ”سب سے زیادہ دانش مند آدمی کون ہے؟ “ جواب، جو سب سے زیادہ خوش ہو یا خوش رہتا ہو۔

مسکرانا خوش اخلاقی ہے اور خوش اخلاقی انسان کو ہر دلعزیز بناتی ہے۔چہرے پر بے جا سنجیدگی ہو یا تیوریاں چڑھی ہوں،تعلقات کو متاثر کرتا ہے۔لوگ آپ سے بات کرنے سے گھبراتے ہیں اور رفتہ رفتہ روابط کمزور ہو جاتے ہیں۔مسکرانے میں بخل سے کام لینے اور معمولی معمولی باتوں کو اعصاب پر سوار کرنے سے آپ کے چہرے کے عضلات تناؤ کا شکار رہتے ہیں اور آپ کی خوبصورتی بھی متاثر ہوتی ہے اور خوب سیرتی بھی۔اعصاب کو پر سکون رکھنے کے لئے مسکراہٹ بہترین نسخہ ہے نیز آپ ایک بہادر اور مضبوط شخصیت کے طور پر سامنے آتے ہیں۔آپس کے بہت سے مسائل مسکرانے میں بخل کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔خاص طور پر جب آپ دوسروں کے بارے میں اچھی رائے رکھتے ہیں،ان سے خوش ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ آپ مسکرا کر نہ دیکھیں۔اگر کسی نے آپ کو برا بھلا بھی کہہ دیا ہے تو نظر انداز کیجئے اور مسکراہٹ سے ناراض مت ہوئیے۔آپ کے لبوں کی ذرا سی حرکت آپ کو اندر تک پر سکون اور سرشار کر دیتی ہے اور آپ زیادہ بہتر طریقے سے مسائل سے نبٹ سکتے ہیں۔کوئی آپ پر بے جا بھی چلا رہا ہو تو بھی اپنے اعصاب کو پر سکون رکھیے۔ یاد رکھیں! مسکراتے رہنا آپ کے حاسدین کے لئے پریشانی کا باعث بنتا ہے اور آپ کو پریشان دیکھ کر انہیں خوشی بلکہ قلبی تسکین ہوتی ہے۔لہٰذا مسکراتے چہرے سے حاسدین کو شکست دیجئے۔خوش رہیئے،خوشیاں بانٹیں۔


 

Nida Islam
About the Author: Nida Islam Read More Articles by Nida Islam: 99 Articles with 53294 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.