قبائلی ایجنسیوں کو صوبے بناکر قبائلیوں کو بنیادی حقوق فراہم کئے جائیں

تحریر : محمداسلم لودھی

اس میں شک نہیں کہ قبائلی ایجنسیوں میں رہنے والے قبائلی اتنے ہی محب وطن ہیں جتنے لاہور اورکراچی کے رہنے والے ۔ آزادی کے 64 سال گزرنے کے باوجود ان سے اس قدر زیادتیوں کیوں کی جارہی ہیں کہ انہیں بنیادی انسانی حقوق بھی نہیں دیئے جارہے ۔ 14 اگست 2011 کو صدر پاکستان کی حیثیت آصف علی زرداری نے ڈیڑھ سو سال پرانے فرنٹیئر کرائمز ریگولیشن ( ایف سی آر ) میں ترمیم کے مسودے پر دستخط کرکے بظاہر تو بہت بڑا کارنامہ انجام دیا ہے لیکن نظریہ پاکستان کی نفی کرتے ہوئے صوبہ پنجاب کو تقسیم تقسیم کرنے کے جنون میں مبتلا پاکستانی حکمران قبائلی ایجنسیوں کو صوبے کیوں نہیں بنا دیتے۔ تاکہ صدیوں سے جانور وں کی زندگی بسر کرنے والے قبائلی بھی انسانوں والی زندگی بسر کرسکیں ۔قبائلی عورتیں بچے اور مرد کن حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں حکومتی ایوانوں میں بیٹھنے والے حکمرانوں کو اس کا ہرگز انداز ہ نہیں ہے کیونکہ ان کو کبھی وہاں جانے کی ہمت اور توفیق نہیں ہوئی ۔ یہ کس قدر بدقسمتی کی بات ہے کہ قبائلی علاقوں کے لوگ نہ تو اپنے حق کے لیے ہائی کورٹ جا سکتے ہیں اور نہ سپریم کورٹ کیونکہ وہ پاکستان کے عدالتی نظام کے دائرہ کار میں آتے ہی نہیں ہیں اور نہ ہی ان کو مقامی طور پر علاج کی جدید سہولتیں حاصل ہیں ۔ کھیتی باڑی کے غیر موزوں حالات اور فیکٹریوں کارخانوں کی عدم موجودگی کے باعث روزگار کاتصور وہاں کیا کیا جاسکتا ہے وہ لوگ کس طرح خود کو زندہ رکھتے ہیں اور کس طرح اپنے خاندانوں کی کفالت کرتے ہیں یہ تو اللہ ہی جانتا ہے لیکن یہ بات طے ہے کہ قبائلی علاقوں کے نوجوان اسی لیے دہشت گرد تنظیموں کے ہتھے جلد چڑ ھ جاتے ہیں کیونکہ انہیں وہاں کوئی اور ذریعہ روزگار میسر نہیں ہوتا اگر اب تک بار بار فوجی آپریشنوں کے باوجود دہشت گردی ختم نہیں ہوسکی تو اس کی ایک وجہ بےروزگار نوجوانوں کی دہشت گردوں کے ہاتھ ہتھے چڑھنا بھی ہے ۔جس طرح پنجاب سندھ اور خیبر پختونخواہ میں انتظامی ڈھانچہ موجود ہے پولیس ٬ عدلیہ٬ تعلیم٬ دیگر انسانی خدمات فراہم کرنے والے سرکاری ادارے موجود ہیں قبائلی ایجنسیوں میں یہ تمام سہولتیں سرے سے ہی ناپید ہیں ۔ میں سمجھتاہوں یہ ان عظیم محب وطن قبائلیوں کی سراسر توہین ہے جنہوں نے نہ صرف دفاع پاکستان کے حوالے سے گراں قدر خدمات انجام دیں بلکہ اب جبکہ پاکستانی سیکورٹی ایجنسیوں کی جانب سے پے درپے آپریشنوں اور امریکی ڈرون حملوں میں ہونے والی ہزاروںبے گناہ شہادتوں کے باوجود کبھی انہوں نے پاکستان سے آزادی کا مطالبہ نہیں کیا اور نہ ہی بلوچستان کی طرح قومی پرچم کی توہین کا کوئی واقعہ سننے یا دیکھنے میں آیا ہے لیکن وہ یہ حق محفوظ رکھتے ہیں کہ انہیں بھی پاکستان کے دیگر صوبوں کے رہنے والوں کی طرح بنیادی اور دیگر انسانی حقوق دیئے جائیں اورہر قبائلی ایجنسی کو الگ الگ صوبہ بنا کر وھاں حکومتی اور انتظامی ڈھانچہ فراہم کرکے پولٹیکل ایجنٹ کی فرعونیت سے نجات دلا کر گھروں کو مسمار کرنے ٬ عورتوں بچوں اور بوڑھوں کو ناجائز قید کرنے سے نجات دلائی جائے بلکہ قبائلیوں کو بھی حق رائے دھی کے تحت ووٹ دے کر اپنے مقامی٬ صوبائی اور قومی نمائندوں کے انتخاب کا موقع فراہم کیا جانا چاہیئے ۔ گورنر وزیر اعلٰی سمیت صدر پاکستان اور وزیر اعظم کے عہدوں کے لیے بھی دیگر صوبوں کی طرح قبائلیوں کو اپنے باصلاحیت نمائندوں کو بھیجنے کا حق حاصل ہونا چاہیئے ۔اگر پیپلز پارٹی کے حکمران واقعی کوئی کارنامہ انجام دینا چاہتے ہیں تو انہیں تمام قبائلی ایجنسیوں کو الگ الگ صوبے بنا کر وہاں صوبائی ڈویژنل ٬ ضلعی ٬ تحصیل سطح پر انتظامی ادارے قائم کرنے کاموقع فراہم کرنا چاہئیے ۔اس میں شک نہیں کہ عوامی خدمت انصاف کی فراہمی اور اچھی حکمرانی کے حوالے سے موجودہ حکومت پاکستانی تاریخ کی بدترین حکومت ثابت ہوئی کیونکہ اس دور میں مہنگائی ٬ بجلی گیس کی لوڈ شیڈنگ ٬ بے روزگاری ٬ امن و امان کی خرابی ٬ کاروباری تباہی ٬ معیشت کی بدحالی ٬ بڑھتی ہوئی کرپشن کے تحفظ کے حوالے سے جو حکومتی اقدامات سامنے آئے ہیں ان کا ذکر کرتے ہوئے بھی شرم آتی ہے ۔اگرآصف علی زرداری اور سید یوسف رضاگیلانی قبائلی ایجنسیوں کے عوام کو صدیوں پرانے نظام سے چھٹکارا دلا کر انسانوں کی زندگی بسر کرنے کا موقع فراہم کردیں تو شاید تاریخ میں اس حوالے سے ان کا نام سنہرے لفظوں سے لکھ جائے اور قبائلی عوام بھی ہمیشہ ان کے ممنون و مشکور رہیں گے ۔
Anees Khan
About the Author: Anees Khan Read More Articles by Anees Khan: 124 Articles with 126881 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.