چین کی اعلیٰ قیادت اور سوشلسٹ نظام کی طاقت

کووڈ۔19 وبا کے دو سال سے زائد عرصے میں، چین نے انسداد وبا اور معیشت کو مربوط اور مستحکم رکھنے میں بڑے ممالک کے درمیان بہترین نتائج حاصل کیے ہیں۔چین وہ واحد بڑا ملک تھا جس کی معیشت میں 2020 کے دوران بھی اضافہ دیکھا گیا۔ رواں سال بھی اومیکرون کی لہر اور ہنگامہ خیز عالمی ماحول کی وجہ سے درپیش چیلنجوں کی ایک سیریز کا مقابلہ کرتے ہوئے، چین نے مثبت نمو کو برقرار رکھا اور مزید بحالی کے راستے پر کامیابی سے گامزن ہے۔اسی طرح دیگر بڑے ممالک کی نسبت چین میں کووڈ۔19 کے نئے کیسز اور اموات کی شرح بھی سب سے کم رہی ہے۔وسیع تناظر میں اقتصادی ترقی اور وبا کی روک تھام دونوں میں چین کی نمایاں کارکردگی کی کلید کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کی قیادت اور ملک کے سوشلسٹ نظام کی ادارہ جاتی طاقتوں میں مضمر ہے۔

وبا کی شروعات کے بعد، چین نے وبائی صورتحال کی روک تھام کے لیے عوام کو متحرک کیا، ملک بھر میں اعلیٰ کارکردگی کے حامل وسائل مختص کیے، اور انتہائی ضروری لاجسٹک اسپورٹ فراہم کی۔ طبی کارکنوں نے انتہائی کٹھن اور چیلنجنگ صورتحال کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔اس کی حالیہ مثال ہی لی جائے تو 19 صوبائی سطح کے علاقوں سے 10,000 سے زیادہ طبی کارکنان نے موسم گرما میں صوبہ ہائنان میں وائرس کے خلاف جنگ میں بھرپور مدد فراہم کی ۔ مشترکہ کوششوں کی بدولت اس صوبے میں ستمبر کے بعد سے نئے انفیکشن کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے۔یہ تو محض ایک مثال ہے ، اس کے علاوہ 4 ملین سے زیادہ کمیونٹی ورکرز نے وبا کے آغاز کے بعد سے ملک بھر میں 650,000 شہری اور دیہی کمیونٹیز میں کام کیا ہے۔ لاکھوں عام لوگوں نے رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات فراہم کی ہیں، جن میں عوامی مقامات کی صفائی اور جراثیم کشی، ادویات کی خریداری، اور گروسری کی فراہمی وغیرہ شامل ہیں۔ عوام کو بڑے پیمانے پر متحرک کرتے ہوئے، چین نے وائرس کے خلاف دفاع کی مضبوط لائن تعمیر کی ہے۔

یہ امر قابل زکر ہے کہ نومولود بچوں سے لے کر صد سالہ بزرگوں تک، لوگوں کی زندگیوں اور صحت کا ہر ممکن تحفظ کیا گیا ہے۔ یہ وبا کے خلاف جنگ میں چین کا غیر متزلزل انتخاب تھا۔ پچھلے دو سالوں کے دوران، چین نے نئے حالات میں اپنے کے ردعمل کو مسلسل ایڈجسٹ کیا ہے۔ عارضی ہسپتال تیزی سے بنائے گئے، علاج معالجے کے اخراجات مکمل طور پر حکومت کی جانب سے پورے کیے گئے، اور خوراک کی فراہمی اور اشیاء کی قیمتوں کو بھی مستحکم رکھا گیا ہے۔ رواں سال ہی مرکزی حکومت کے بجٹ سے تقریباً 61.8 بلین یوآن (تقریباً 8.8 بلین امریکی ڈالر) 16 ملین سے زائد شہری اور دیہی باشندوں کے لیے روزگار اور انڈومنٹ انشورنس کی ادائیگی کے لیے مختص کیے گئے ہیں ۔وبا کے کنٹرول اور معاشی نمو کو متوازن کرتے ہوئے، چین نے طویل المیعاد پیمانے پر عوامی مفادات کو فروغ دینے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2021 میں ملک میں اوسط متوقع عمر 78.2 سال تک بڑھ چکی ہے، جس میں 1.36 بلین سے زیادہ افراد بنیادی طبی انشورنس سسٹم سے مستفید ہو رہے ہیں۔ملک میں اناج کا فی کس شیئر گزشتہ سال 483 کلوگرام تک پہنچ چکا ہے اور 400 کلوگرام کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ سیکیورٹی لائن سے کافی اوپر رہا ہے، یوں اس نے دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں اناج کے تحفظ کے لیے ٹھوس بنیاد فراہم کی ہے۔ ماحولیاتی محاذ پر،چین فضائی آلودگی سے نمٹنے میں عالمی سطح پر نمایاں ترین درجے پر فائز ہے، حالیہ برسوں میں بھاری آلودگی والے دنوں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔یوں حقائق کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ غیر یقینی صورتحال اور اتار چڑھاؤ سے بھرپور عرصے میں، سی پی سی کی قیادت اور سوشلسٹ نظام کی ادارہ جاتی طاقتیں ملک کی ترقی کو آگے بڑھانے کی کلیدی اور طاقتور ضامن ہیں اور آئندہ منعقد ہونے والی کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20 ویں قومی کانگریس اس سلسلے کو مزید تقویت دے گی۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 616715 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More