اردو سائنس بورڈ لاہور اور تقریب رونمائی

گذشتہ روز مجھے افسر تحقیق محترمہ فاطمہ بشیر صاحبہ کی جانب سے ایک الیکٹرونک پیغام ملا کہ 20ستمبر 2022 صبح گیارہ بجے تین کتابوں کی تقریب رونمائی ہے اور آپ ضرورتشریف لائیں کیونکہ مجھے محترمہ فاطمہ بشیر کی جانب سے پہلی بار کسی تقریب کی دعوت ملی تھی اس لئے میں نے شرکت کرنے کی حامی بھر لی میں ٹھیک گیارہ بجے وہاں پہنچ گیا لیکن ہال میں پہنچنے والا میں پہلا ہی شخص تھا ہال میں اے سی فل چل رہے تھے جس کی وجہ سے مجھے سکون مل گیا کیونکہ باہر موسم کافی گرم تھا میں نے محترمہ فاطمہ صاحبہ کو فون کیا اور چند ہی لحموں میں وہ بھی ہال میں پہنچ گئیں ان کے ساتھ آفس کے کچھ اور بھی دوست آئے ان سے بھی ملاقات ہوئی ۔تقریب کا چند منٹ کے بعد آغاز ہو گیا مجھے وہاں کچھ دوست بھی مل گئے جن سے میری اچھی سلام دعا ہے ان میں نوید مرزا شاعر ہیں ،محترمہ تسنیم جعفری صاحبہ بچوں کی کہانیوں کی ادیبہ ہیں اس کے علاوہ آج کی تقریب کی صدارت کرنے والی شخصیت جن ـکا ادب میں بہت بڑا نام ہے میرے پیارے دوست محترم ڈاکٹر طارق ریاض صاحب سے بھی ملاقات ہوئی ۔

اردو سائنس بورڈ حکومت پاکستان کا ماتحت ادارہ ہے جو قومی زبان میں اب تک آٹھ سو سے زائد کتابیں شائع کر چکا ہے اور اس ادارے کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ اس نے کئی موضوعات پر پہلی بار بنیادی اہمیت کی حامل کتب شائع کیں جو نہ صرف مقبول ہوئیں بلکہ ان کے کئی ایڈیشن دوبارہ بھی شائع کیے گئے۔اردو سائنس بورڈ کے تحت جن تین کتابوں کی تقریب رونمائی ہوئی ان میں محترم ڈاکٹر جمیل احمد صاحب کی کتاب "عالمی حدت پذیری"تھی جبکہ دوسری کتاب نوید احمد،ڈاکٹر ملک عابد محمود اور ڈاکٹر سمیع اﷲ کی مشترکہ کتاب "گھریلو باغبانی"تھی اس کے علاوہ تیسری کتاب محترمہ سدرہ صفدر صاحبہ کی "کوڑے سے توانائی اور کھاد کا حصول"تھی تینوں کتابیں اپنے اپنے موضوع کے لحاظ سے یکتا تھیں اور اہمیت کی حامل کتابیں تھیں کیونکہ اس دور میں ایسی کتابوں کی اشد ضرورت ہے جیسا کہ میں آپ کو پہلے بھی بتا چکا ہوں کہ اس تقریب کی صدارت محترم ڈاکٹر طارق ریاض صاحب نے کی ۔افتتاحی کلمات محترم ڈاکٹر راشد حمید صاحب نے کہے اور انہوں نے تمام مہمانوں کا شکر یہ ادا کیا راشد حمید صاحب ایگزیکٹو ڈائریکٹر ادارہ فروغ قومی زبان بھی ہیں اظہار خیال کرنے والوں میں انجینئر احسن محی الدین گیلانی تھے آپ جی ایم ریٹائیرڈ واپڈا ہیں ۔ڈاکٹر فریحہ عروج صاحبہ جو کہ اسسٹنٹ پروفیسر ہیں اور تیسرے عبدالسلام خان تھے آپ انسٹرکٹر فلوری کلچر (پنجاب ایگری کلچر ڈیپارٹمنٹ )باغ جناح ہیں تقریب کا آغاز کلام پاک کی تلاوت سے کیا گیا اس تقریب میں نقابت کے فرائض محترمہ عطیہ زارا زیدی ا صاحبہ نے خوب نبھائے انہوں نے سب سے پہلے محترم ڈاکٹر راشد حمید صاحب کو دعوت دی کہ وہ افتتاحی کلمات کہیں ڈاکٹر راشد صاحب نے سب سے پہلے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا کہ وہ ان کے کہنے پر یہاں تشریف لائے اس کے بعد انہوں نے مصنفین کو مبارک باد دی ان کا کہنا تھا کہ ان تینوں کتابوں کو اردو سائنس بورڈ نے شائع کیا ہے ایک کتاب کی بارے میں انہوں نے کہا کہ اس کی قیمت چھ سو روپے ہے یہ ایک چھوٹی سی کتاب ہے اب آپ ہی بتائیں کہ اس کو اس قیمت پر کون خریدے گا ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں مجبور کیا جاتا ہے کہ ہم کتاب پنجاب پبلشرز کے پریس سے ہی چھپوائیں اگر یہی کتاب ہم کسی پرائیویٹ پبلشرز سے شائع کرواتے ہیں تو یہ نہ صرف کم قیمت پر شائع ہو گی بلکہ جلد شائع ہو جائے گی جبکہ گورنمنٹ کے پریس کتاب شائع کروانے کے لئے کئی کئی ماہ و سال لگ جاتے ہیں میرا ذاتی خیال ہے کہ اردو سائنس بورڈ کو یہ حق دے دینا چاہیئے کہ وہ سستی کتاب کہیں سے بھی شائع کروا سکتے ہیں اس کا فائدہ اردو سائنس بورڈ کو تو ہو گا ہی اس کے ساتھ قاری کو بھی کم قیمت پر کتاب میسر ہو جائے گی آج کل ویسے ہی قاری کم ہوتے جا رہے ہیں زیادہ تر لوگ آن لائن ہی کتابیں پڑھنے کو فوقیت دیتے ہیں یا پھر پنجاب پریس بھی پرائیویٹ پبلشرز کی طرح کم قیمت پر کتاب شائع کرے جس کا فائدہ سب کو ہو ہم نے کتاب کو دلکش اور خوبصورت تو بنا دیا ہے لیکن اس کی قیمت بڑھا کر قاری کو کتاب سے دور کر دیا ہے اب بھی کم قیمت اور معیاری کتابیں خریدی اور پڑھی جاتی ہیں امید ہے کہ ہماری حکومت اس پر غور ضرور کرے گی۔

اس کے بعد" عالمی حدت پذیری" کے مصنف ڈاکٹر جمیل احمد کو دعوت دی گئی کہ وہ حاضرین سے خطاب کریں اور اپنی کتاب کے بارے میں کچھ بتائیں انہوں نے بھی تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جب اس کتاب کے سلسلے میں میں نے کچھ گورنمنٹ اداروں سے رابطہ کیا تو کسی نے بھی میری مدد نہیں کی لیکن اس کے باوجود میں نے مواد اکٹھا کیا اور اسے آپ دوستوں کے سامنے پیش کر دیا مجھے امید ہے کہ یہ کتاب آپ کو پسند آئے گی اس کتاب کا موضوع موسمیاتی تبدیلیاں ہے جن کی وجہ سے پاکستان سیلاب کی صورت میں بھگت رہا ہے ڈاکٹر جمیل صاحب کا مزید کہنا تھا کہ ممکن ہے کہ یہ کتاب اپنے موحوع کے لحاظ سے مکمل احاطہ نہ کر رہی ہو اس میں کچھ کمی رہ گئی ہو ان کا مزید کہنا تھا کہ 22کروڑ کی آبادی میں پانچ سو کتابیں شائع ہوتی ہیں اور یہ بھی سالہا سال پڑی رہتی ہے اور فروخت نہیں ہوتی اس سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہمیں کتاب سے کتنی محبت ہے ان کا کہنا تھا کہ اس کتاب کو تیار کرنے میں مجھے دو سال کا عرصہ لگا اور اسے شائع کرنے میں بھی دو سال لگ گئے میرا خیال ہے کہ حکومت کو اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان مشکلات کو دور کیا جا سکے جو کتاب کی اشاعت میں اتنا عرصہ لگایا جاتا ہے۔

اس کے بعد دوسری کتاب "گھریلو باغبانی" کے تینوں مصنفین میں سے کوئی بھی تقریب میں شرکت نہ کر سکا لیکن ان کی نمائیندگی جناب عبدالسلام صاحب نے کی اور انہوں نے گھریلو باغبانی کے موضوع پر اسیر حاصل گفتگو کی اور کتاب کی افادیت پر بھی روشنی ڈالی تیست کتاب "کوڑے سے توانائی اور کھاد کا حصول" کی مصنفہ محترمہ ڈاکٹر سدرہ صدف صاحبہ کو دعوت خطاب دیا گیا انہوں نے کہا کہ کہ گھر کے کوڑے کرکٹ سے ہم پودوں کے لئے کیسے کھاد تیار کر سکتے ہیں اس کے علاوہ پتوں سے کمپوسٹ تیار کی جا سکتی ہے انہوں نے کہا کہ ہر شہر میں جگہ جگہ کوڑا بکھرا پڑا ہے اگر اس کو استعمال میں لا کر توانائی کا ذریعہ بنایا جائے تو ہم کتنا زرمبادلہ بچا سکتے ہیں اس لئے حکومت کواس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔اس کے علاوہ انجینئر محی الدین صاحب ،ڈاکٹر فریحہ عروج صاحبہ اور عبدالسلام خان صاحب نے بھی باری باری ان تینوں کتابوں پر روشنی ڈالی اور ان میں شامل کچھ ابواب کے بارے میں شرکاء کو تفصیل سے بتایا آخر میں تقریب کی صدارت کرنے والے محترم ڈاکٹر طارق ریاض صاحب نے شرکاء سے خطاب کیا ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اس سال آئی ٹی میں سب سے آگے ہے لیکن وہاں پر چالیس لاکھ سے زیادہ کتابیں ایک سال میں شائع ہوئیں اور ان کی آبادی بھی صرف دو کروڑ ہے اس حساب سے تو پاکستان کی آبادی بائیس کروڑ ہے تو یہاں کتابیں بھی بائیس کروڑ شائع ہونی چاہیں ان کا کہنا تھا کہ والدین اور اساتذہ کا فرض بنتا ہے کہ وہ طالب علموں میں کتاب بینی کو فروغ دیں ان کا کہنا تھا کہ ہماری بیورو کریسی میں ایسے کچھ لوگ ہیں جو یہ نہیں چاہتے کہ اس ملک سے کوئی ڈاکٹر قدیر یا ڈاکٹر عبدالسلام بنے انہوں نے تعلیم اور کتاب سے متعلق حاضرین کو بہت ساری مفید بتائیں اور آخر میں سب مصنفین کو مبارکباد دی ۔ اس کے ساتھ ہی تقریب کا اختتام ہو ا اور تمام شرکاء کی چائے بسکٹ سے تواضع کی گئی ۔
 

H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1927437 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More