پاپولرفرنٹ آف انڈیاپرپابندی عائد کرنے کے بعد ملک بھرمیں یہ سوال اٹھ
رہاہے کہ آخر پاپولرفرنٹ آف انڈیاہی نشانے پر کیوں ہے؟کیوں سنگھ پریوارکی
وہ تنظیمیں نشانے پرنہیں ہیں جو کئی سالوں سے پُر تشدد واقعات میں ملوث
ہیں؟۔ایک طرف حکومت اور جانچ ایجنسیاں پاپولرفرنٹ آف انڈیاپر پابندی عائد
کرنےکی تیاری کررہے ہیں تو وہیں دوسری جانب خود مسلمانوں کےکچھ
دانشوران،علماء اور تنظیموں نے پی ایف آئی پر پابندی عائدکرنے کا پُرزور
مطالبہ کیاہے۔ان مطالبہ کرنےو الوں میں نام نہاد دانشوران اور تنظیموں کے
نام سامنے آرہے ہیں۔کہتے ہیں کہ گھر کو آگ لگی گھر کے چراغ سے۔بالکل اسی
طرح سے مسلمانوں کی ایک تنظیم پر پابندی عائدکرنے کا مطالبہ کرنے والے خود
مسلمان ہی نظرآرہے ہیں،ممکن ہے کہ کچھ لوگ اور تنظیمیں اپنے وجود کو بچانے
کیلئے پی ایف آئی کاز وال چاہ رہے ہیں۔شائد وہ بھول رہے ہیں کہ ہر عمل کا
ردِ عمل ہوتاہے اور آج پی ایف آئی پر جو کارروائی ہورہی ہے کل ان پر بھی
ہوسکتی ہے۔مسلمانوں کے درمیان اس وقت ابوالکلام آزاداور ٹیپوسلطان جیسے
قائدین کی کمی ہے،جبکہ ساورکر جیسے قائدین کی کثرت پائی جارہی ہے۔اُس
دورمیں ساورکرنے انگریزوں سے معافی مانگ کر اپنا وجود بچائے رکھا اور آج
مسلمانوں کے خود ساختہ لیڈران اپنا وجود بچانے کیلئے آر ایس ایس و حکومت
کی چاپلوسی کرتے ہوئے کہیں ملاقاتیں کررہے ہیں تو کہیں سدبھاوانا منچ بچا
رہے ہیں۔جہاں قرآن میں کھلے طو رپر یہ کہاگیاہے کہ "اے ایمان والوں تم
یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بنائو،یہ تو آپس میں ہی ایک دوسرے کے دوست
ہیں،تم میں سے جو بھی ان میں سے کسی سے دوستی کرے وہ بیشک انہیں میں سے
ہے،ظالموں کو اللہ تعالیٰ ہرگز راہِ راست نہیں دکھتا"۔اسی طرح سے ایک اور
آیت ہے جس میں اللہ کا فرمان ہے کہ" اور کبھی خوش نہ ہونگے آپ سے یہ
یہودی اور نہ یہ نصاریٰ جب تک کہ آپ ان کے مذہب کے پیروکار ہوجائیں"۔آپ
صاف کہہ دیجئے کہ حقیقت میں تو ہدایت کا وہی راستہ ہے جس کو خدانے بتلایاہے
اور اگر آپ اتباع کرنے لگیں،ان کے غلط خیالات کا،علم آچکنے کے بعد تو آپ
کو کوئی خدا سے بچانے والانہ یا ر نکلے نہ مددگار"۔جب قرآن کریم کھلے
طورپر کہہ رہاہے کہ غیروں کی اطاعت یا تائید کرنے سے گریز کریں تو کس بنیاد
پر اہل علم حضرات جمہوریت بنیاد بناکر سنگھ پریوار سے مفاہمت کرنے پربضد
ہیں۔ہاں ملک کے دستورکی تائید کرنی چاہیے ،اس پر عمل کرنا چاہیے،لیکن جو
تنظیم ملک کے دستورکی مخالفت میں ہے اور ہندو راشٹر بنانے کیلئے بضدہے تو
اُس تنظیم سے کیا مفاہمت کی جاسکتی ہے اورکیا ان کی تائیدکی جاسکتی
ہے؟۔ہوناتو یہ چاہیے تھاکہ ملک کے مسلمان پی ایف آئی کےخلاف کی جارہی
کارروائیوں کو روکنے اور قانونی طریقے سے اس تنظیم کی اصلاح کیلئے مطالبہ
کرتے۔لوگ یہ سمجھ لیں کہ آج پی ایف آئی ہے تو کل مسلمانوں کے مدرسوں اور
مسجدوں پر پابندی عائدکی جائیگی۔پی ایف آئی کا طریقہ کارکیاہے اور اس کی
قیادت کس کے ہاتھ میں ہے یہ سب دیکھنے کے بجائے اس وقت اولین ترجیح اس بات
پر دینے کی ضرورت ہے کہ تمام مسلمان مل کر اس کارروائی کو روکنےکیلئے حکومت
پر دبائو ڈالیں۔بھارت میںآزادی کے بعد سے جو کچھ مسلمانوں کے ساتھ
ہورہاہےاُس کے خلاف آوازاٹھانے کیلئے مسلمانوں نے بہت کم متحدہ تحریک شروع
کی ہے،ایسے میں اس وقت بھی مسلمان شیخ اپنا اپنا دیکھ کےمصداق رہیں گے تو
یقیناً آنےو الے دنوں میں مسلمانوں کا جینوسائڈ (یعنی نسل کشی)ہوکرہی رہے
گا۔ہم اُسی جنیو سائڈکی بات کررہے ہیں جس کے تعلق سے پہلے ہی کئی بین
الاقوامی تنظیمیں و ممالک نے پیشن گوئی کی ہے،اگر واقعی میں پی ایف آئی
خراب ہے تواُس سے خراب بجرنگ دل اور وی ایچ پی بھی ہیں،اُس پر بھی کارروائی
کرنے کی ضرورت ہے،مگر حکومت پر اُسی وقت دبائو پڑیگا جب بھارت کے عام
مسلمان اس کرایک ڈائون کے خلاف آواز اٹھائینگے۔
|